|

وقتِ اشاعت :   August 16 – 2015

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں حالات پہلے سے بہت زیادہ بہتر ہوگئے ہیں دواضلاع کے علاوہ بلوچستان بھر میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے کیچ ،پنجگور اور آواران میں بھی حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں ۔ان خیالات کااظہارانہوں نے ملک کے نامور صحافی واینکرپرسن ہارون رشید اور حبیب اکرم سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جنہوں نے ہفتہ کو انکے دفتر میں ان سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران ملک اور بلوچستان کی سیاسی صورتحال سمیت اہم قومی امور پر بھی بات چیت کی گئی صوبے میں امن و امان کی صورتحال سمیت دیگر امور کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں روڈ ڈکیتی ،بھتہ خوری اوراغواء برائے تاوان ایک کاروبار بن چکا تھا ریاستی اداروں نے سیاسی حکومت سے بھرپور تعاون کیا جس کی بدولت ان غیرسرکاری مسلح دستوں کو غیر مسلح کردیا گیاجس سے حالات بہتر ہونا شروع ہوگئے آج خضدار،قلات اورمستونگ میں بھی صورتحال میں بہتری آئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل تک مغرب کے بعد ہمارے تمام شہروں میں سرشام بازار بند ہوجاتے تھے لیکن اب رات گئے تک کاروبار جاری رہتا ہے 14اگست کو شہروں میں سناٹا رہتا تھا لیکن دو سال سے 14اگست بھر پورانداز میں منایا جارہا ہے اندرون بلوچستان میں بھی جشن آزادی جوش و خروش سے منایا گیا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں سیاسی کارکن ہوں میرے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ وزیراعلیٰ بنوں گا پارٹی نے جو فیصلہ کیا وہ ہروقت قبول کیا ہے مری معاہدے پر قائم ہوں وعدے اور معاہدات کا بھر پور احترام کرتا ہوں نیشنل پارٹی کی قیادت جو فیصلہ کریگی میرے لئے قابل قبول ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ وزارت اعلیٰ کا فیصلہ پہلے بھی پارٹی نے کیا تھا اب اور بھی فیصلے کا اختیار پارٹی کے پاس ہے مری معاہدے پر نہ میں مشاورت کروں اور نہ ہی سفارشات دوں گایہ اختیارنیشنل پارٹی اور پشتونخوامیپ کی لیڈر شپ کے پاس ہے وہ جو فیصلہ کریں گے قبول ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ریکوڈک پروجیکٹ بلوچستان و ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردارادا کرسکتا ہے عالمی ثالثی عدالتوں سے فراغت کے بعد صاف و شفاف انداز میں ریکوڈ ک پروجیکٹ کا ازسر نوٹینڈرکریں گے جو بلوچستان کے عوام کیلئے بہتر آفر دیگا اسکے ساتھ معاہدہ کیا جائے گا۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ سیندک کاپر ،گولڈ منصوبے سے بلوچستان کو اتنا بھی نہیں مل رہا ہے جتنا قندھاری بازارکا ایک تھوک فروش سالانہ کماتا ہے سیندک کا آدھا منافع چین اورآدھاوفاقی حکومت کو ملتا ہے ہمیں صرف 2فیصد رائلٹی ملتی ہے۔