|

وقتِ اشاعت :   August 18 – 2015

خضدار : جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈپٹی چیئرمیں سینٹ مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا ہے بلوچستان کی حکومت کا گذشتہ دوسال سے زائد کی مدت انتہائی مایوس کن ہے بد امنی بے راہ روی کرپشن کی بدترین داستا نیں دیکھنے کو وسننے کو ملی ہیں اغواء بر اے تاوان مسخ لاشوں کی بر آمدگی بدستور جاری ہے بے روز گاری و بے راہ روی ایک سنگین شکل اختیار کرتی جارہی ہے پورے صوبہ میں انار کی پھیلی ہوئی ہے لیکن بلوچستان کی حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کرپشن بے راہ روی اور اندرونی اختلافات سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لئے جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں کے خلاف انتقامی کاروائیوں پر اتر آئی ہے کارکنوں پر جھوٹے مقدمات بنائے جارہے ہیں، مدارس کو بند کرنے کی دہمکیاں مل رہی ہیں ان کی تقدس کو پامال کرنے کی کو شش ہو رہا ہے جو قابل مذمت و نا قابل برداشت ہے صوبائی حکومت کان کھو ل کرسنیں کہ اس کے خطرناک نتائج بر آمد ہونگیں حکومت بلوچستان اپنی اقتدار کو بچانے کے لئے شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار بننے کی کوشش کررہا ہے لیکن اس کو معلوم ہونا چاہیئے کہ مدارس سے نکلنے والے خدامستوں نے شاہوں کی پگڑیوں اچھالنے کی ایک لمبی تاریخ پیچھے چھوڑ د یا ہے جمعیت علماء اسلام کی سیاست جمہوری اسلامی و آئینی اصول کے مطابق ایک پاکیزہ جدو جہد ہے مدارس کا کردار ہمیشہ ایک مثالی کردار رہا ہے اس بارے میں وفاقی حکومت و تنظیمات مدارس کا ایک معاہدہ موجود ہے اگر حکومت کو کسی بھی مدرسہ سے شکایت ہے تو تنظیمات مدارس و جمعیت علماء اسلام سے رابط کیا جاسکتا ہے انتقامی کاروائیوں ومدارس کو بند کرنے کی دھمکی سے ملک کے اندر ایک نیا سیاسی بحران جنم لیگا جس کا ملک متحمل نہیں ہوسکتا ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری ی جنرل مولانا عبد الغفور حیدری کراچی میں میر آد ین زہری کی جانب سے اپنی اعزاز میں دئے گئے ظہرانہ کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے مرکزی کو نسل کے رکن میر یونس عزیز زہری ،جمعیت علماء اسلام مکۃ المکرمہ کے ترجمان مولانا محمد ابراہیم قلندرانی ،دیگر موجود تھے مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ صوبائی حکومت بلوچستان اپنے دوسال کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے اور اقتدار کی دیو ی کو مدت مذید کے لئے اپنی بغل میں رکھنے کی خواہش میں مگن ہوکر جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں مدارس و اہل مدارس کے خلاف انتقامی کاروائیوں پر اتر آئی ہے کیونکہ اس کا خیال ہے کہ اپنے آپ کو سیکولر ظاہر کرنے سے اقتدار کی دیو ی خو ش ہو تی ہے مولانا حیدری نے کہا کہ ضلع خاران ، پنجگو ر ۔خضدار اور دیگر اضلاع میں ہمارے پر امن کارکنوں کے خلاف مقدمات بنائے گئیں ان کی کردار کشی کے لئے ان کا تعلق کلعدم تنظیموں سے جو ڑا گیا خاران میں وہاں کے طلبہ نے ایم پی اے کی جانب سے اسکالر شپ میں بے ضا بطہ گیوں کے خلاف جلو س نکالا لیکن سیکورٹی فورسز نے ہمارے کار کنوں کو گرفتار کیا اس طرح کیچ میں مختلف مدارس میں سیکورٹی فورسز گئے ہیں ان کی تقدس کو پامال کیا ہے اہل مدرسہ کو دہمکیاں دی ہیں جبکہ مدارس کو بلڈوز کرنے کی دہمکی دیا ہے صوبائی حکومت اس طرح کے واقعات کا نوٹس لیں مقامی انتظامیہ سے جواب طلب کرے کہ وہ اس طرح کیوں کررہا ہے بصورت دیگر جمعیت علماء اسلام اپنے کارکنوں کی تحفظ اور مدارس کی تقدس کے لئے میدان نکلیگا اس کے جو نتائج ہونگیں اس کی ذمہ داری صوبائی حکومت بلوچستان پر عائد ہوگی ایک سوال کے جواب میں مولانا حیدری نے کہ ایم کیو ایم کے استعفوں اور پی ٹی آئی کے استعفوں میں واضح فرق ہے ایم کیو ایم نے محض سادہ استعفیٰ دیا ہے جو احتجاجی ہیں جبکہ پی پی ٹی آئی نے چالیس دن تک اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اسمبلی اور اراکین اسمبلی کی تضحیک اور تذلیل کیا گیا جمعیت علماء اسلام کا موقف ہے کہ اس طرح کے استعفوں سے ایک نیا سیاسی بحران پیدا ہوگا جس کی بدنامی نواز شریف کی حکومت کو جبکہ اس کا فائدہ اس کے مخالفین کو ہوگا جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ ذاتی پسند و نا پسند و نا پسند کے فارمولہ کو ترک کرکے اجتماعی مفادات کی تحت اپنی پالیسیاں تشکیل دی ہے آج بھی جمعیت علماء اسلام کا یہی موقف ہے ۔