کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن صوبائی اسمبلی سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ بلوچستان کے مسائل حل کرنے کے دعوے دار اب تک اپنی اسمبلی کے اسپیکرکامسئلہ حل نہیں کرپائے وزارت اعلیٰ کی دوڑ میں ہلکان ہوئے حکمرانوں کویہ اندازہ نہیں کہ ان کے عوام کن مشکلات سے دوچارہیں بے اختیارحکمرانوں سے بہتری کی امید نہیں رکھی جاسکتی حکمران اس ساون کے اندھے کی مانند ہے جس سے ہرچیز ہری نظرآتی ہے ان خیالات کااظہارانہوں نے پاکستان آمد کے بعد ’’آن لائن‘‘سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کیاسرداراخترجان مینگل نے کہاکہ بے اختیارحکمران آج بلوچستان کے مسائل حل کرنے کیلئے بلاوجہ ہلکان ہوئے جارہے ہیں ان کی سنجیدگی کااندازہ اس امرسے لگایاجاسکتاہے کہ اب تک وہ اپنی اس اسمبلی کے اسپیکرکامسئلہ حل نہیں کرسکے جس میں بیٹھ کروہ بلند وبانگ دعوے کرتے ہیں دراصل یہاں پروزارت اعلیٰ کی دوڑ میں حکمران اپنے عوام کوبھول چکے ہیں یہی وجہ ہے کہ دو ماہ کاعرصہ گزرنے کے باوجود اب تک چند ووٹوں سے اقتدارمیں آنے والے قائم مقام اسپیکرکے ذریعے ہی چلائی جارہی ہے انہوں نے مشاہداللہ خان کے بیان پراپنے رد عمل کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ تاحال اب تک یہ واضح نہیں ہوسکاکہ مشاہداللہ خان کوسچ بولنے کی سزادی جارہی ہے یاکہ جھوٹ کی پاداش میں ان سے وزارت لی گئی ہے اتنی لمبی خاموشی کے بعد مشاہداللہ خان کابیان آنااوراس پرفوری رد عمل کااظہارکرتے ہوئے ان سے استعفیٰ طلب کرنااب تک سمجھ سے بالاترہے ہم سمجھتے ہیں کہ جمہوری تقاضوں کومدنظررکھتے ہوئے تمام محرکات سامنے آنے چاہئے مگرافسوس کے ساتھ کہناپڑھتاہے کہ ہمارے ہاں ایسی انوکھی جمہوریت پائی جاتی ہے جہاں فیصلے کرنے کااختیاربھی اہل اقتدارکوحاصل نہیں ہوتاہمارے ہمسایہ ممالک میں مستحکم اورمضبوط جمہوریت کی مثالیں موجود ہیں مگرآج تک ہم نے ان سے کوئی سبق نہیں سیکھامجھے توایسا محسوس ہوتاہے کہ وزیراعظم میاں محمدنوازشریف نے اپنے اقتدارکے تحفظ کیلئے مشاہداللہ خان کوقربان کردیاہے تاہم یہ دیکھناہوگاکہ مشاہداللہ خان کے بیان کے پیچھے کتناحقیقت ہے اورکتناجھوٹ انہوں نے کہاکہ ہم نے وزیراعظم میاں محمدنوازشریف سے اب تک کوئی مطالبہ نہیں کیاتاہم جب وہ حزب اختلاف میں تھے توان کے سامنے اپنے مسائل ضرور رکھے تھے اقتدارمیں آنے کے بعد شاہد ہی انہیں ہماری کچھ گزارشات ناگوارگزری ہوں بلوچستان میں بہتری کیلئے حکومتی کارناموں نے ہمیں لاجواب کردیاہے اورہمارے پاس ان کی تعریف کیلئے اب توکوئی الفاظ ہی نہیں کیونکہ یہاں مظالم جاری ہے انصاف کے تقاضوں کوپامال کیاجارہاہے مگر بلوچستان کی مضبوط مخلوط حکومت خاموشی اختیارکئے ہوئے ہیں ایسے میں ہمارے پاس بھی تعریف کے الفاظ کم پڑجاتے ہیں انہوں نے اٹک دھماکے میں انسانی جانوں کے ضیاع پرافسوس کااظہارکرتے ہوئے واقعہ میں جاں بحق ہونیوالے افراد کے لواحقین سے اظہارتعزیت کی۔