اسلام آباد: سپریم کورٹ نے تلور کے شکار پر پابندی عائد کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے جاری لائنسنس کو کالعدم قرار دے دیا۔
چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے تلور کے شکار سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں تلور کے شکار پر پابندی عائد کرتے ہوئے اس سلسلے میں جاری کئے گئے تمام اجازت ناموں کو کالعدم قرار دے دیا۔ کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
اس سے قبل سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان سلمان اسلم بٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ تلور نایاب پرندہ نہیں، اس کے شکار کے لئے اجزات نامے قانون کے مطابق جاری کئے گئے۔ جس پر جسٹس قاضی عیسی فائز نے استفسار کیا کہ کیا اللہ تعالی نے ان پرندوں کو ختم کرنے کے لئے پیدا کیاہے۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ عرب شہزادوں کوتلور کے شکار کی اجازت دینا غیرقانونی ہے ۔جسٹس دوست محمد کھوسہ نے کہاکہ صوبائی معاملات میں وفاق کو مداخلت کااختیارنہیں اوراگر وزیراعظم کے اسٹاف نے چٹ لکھ کردی ہے تو بتا دیں۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ عرب شہزادوں کوتلورکے شکارکی اجازت دینا غیرقانونی ہے۔ جسٹس دوست محمد خان نے کہاکہ صوبائی معاملات میں وفاق کو مداخلت کااختیار نہیں اوراگر وزیراعظم کے اسٹاف نے چٹ لکھ کردی ہے تو بتا دیں۔
سپریم کورٹ نے تلورکے شکار پرپابندی عائد کردی
وقتِ اشاعت : August 19 – 2015