کوئٹہ: صوبائی مشیر برائے تعلیم سردار رضا محمد بڑیچ نے کہا ہے کہ صوبائی تعلیمی پالیسی صوبے کی ضروریات، تقاضوں اور مقامی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے وضع کی جارہی ہے تاکہ اس سے معیاری تعلیم کو صوبے میں فروغ ملے اور صوبے کے عوام بھرپور انداز میں اس سے مستفید ہوسکیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان تعلیمی پالیسی ڈائیلاگ اور نیشنل ایجوکیشن پالیسی2009کا جائزہ لینے کے سلسلے میں منعقدہ سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کسی بھی علاقے اور ملک کی ترقی میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ موجودہ حکومت معیاری تعلیم کی ترقی اور فروغ کیلئے شب و روز مصروف عمل ہے اور آج کا منعقدہ سیمینار اس بات کا بین ثبوت ہے کہ تعلیم قوموں کی ترقی اور عروج و کا واحد ذریعہ ہے انہوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان محدو وسائل اور وسیع رقبے پر مشتمل ہونے کی وجہ سے حکومت تنہا صوبے کے تمام ا فراد کو مفت اور لازمی تعلیم فراہم نہیں کرسکتی۔ جس کیلئے حکومت دیگر غیر سرکاری تنظیموں اور کمیونٹی کے مالی تعاون اور اشتراک سے تعلیم سے محروم بچوں اور بچیوں کیلئے سنجیدہ کوششیں کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان ایجوکیشن سیکٹر پلان ، ٹھوس اعدادو شمار پر مبنی منصوبہ بندی کیلئے ای ایم آئی ایس کا قیام صوبے کے تقریباً نو سو ہائی سکولوں کو کلسٹر کا درجہ دینا، مختلف انتظامی اور مالی امور کے اختیارات کی کلسٹر کی سطح پر منتقلی، ابتدائی تعلیم کی پالیسی کی منظوری ایسے تمام اقدامات ہیں جو موجودہ حکومت نے تعلیم کے فروغ کیلئے یقینی بنائے ہیں ان قدامات کی ماضی میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔ انہوں نے بلوچستان میں ناخواندگی کی شرح میں کمی اور دیگر تعلیمی کمزوریوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ان پہلوؤں پر حکومت سنجیدگی اور منظم منصوبہ بندی کے ساتھ کام کررہی ہے اور اس سلسلے میں موجودہ حکومت نے سابقہ حکومتوں کے مقابلے میں تعلیمی بجٹ میں کئی گنا اضافہ کیا ہے سیکرٹری ثانوی تعلیم عبدالصبور کاکڑ نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج کا یہ تعلیمی سیمینار اور اس میں تعلیمی ماہرین، اساتذہ والدین ، طلباء اور معاشرے کے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی شرکت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ محکمہ تعلیم ، تعلیمی پالیسی کی تشکیل کے سلسلے میں ان سب کو اعتماد میں لے رہی ہے انہوں نے شرکاء سیمینار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تعلیمی پالیسی کو صوبے کی معاشرتی ، معاشی اور ثقافتی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے خیالات ، تجربات اور قیمتی آراء سے نوازیں تاکہ مذکورہ پالیسی صحیح معنوں میں قابل عمل ہوسکے بصورت دیگر یہ پالیسی بھی ماضی کی پالیسیوں کی طرح عملی طور پر نافذ نہیں ہوسکے گی۔