|

وقتِ اشاعت :   August 22 – 2015

کوئٹہ: بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں جاری فورسز کی کارروائیاں روز بہ روز شدت اختیار کرتی جا رہی ہیں بلوچستان میں ہونے والی ان کارروائیوں میں فورسزعام آبادیوں کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنا رہی ہیں ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ گزشتہ دو دنوں سے دشت کے مختلف علاقوں میں فورسز کی جانب سے ہونے والی کارروائیوں میں ملا عزت نامی شخص کی گھروں سمیت متعدد گھروں کو جلا دیا گیا ہے،جبکہ دو دنوں کی کارروائیوں میں شکیل بلوچ ولد مجید بلوچ نامی مقامی شخص فورسز کی فائرنگ سے ہلاک و متعدد کو بغیر کسی مقدمات کے گرفتار کرکے نامعلوم مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے دشت کُڈان، مکسر سمیت متعدد علاقے ان کارروائیوں میں متاثر ہو چکے ہیں گزشتہ کئی سالوں سے بلوچستان بھر میں جاری اس طرح کی کارروائیوں میں اب تک خواتین و بچوں سمیت ہزاروں کی تعداد میں لوگ مارے جا چکے ہیں جبکہ اس تعداد سے زیادہ ریاستی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد لاپتہ کیے جا چکے ہیں جن میں سے بیشتر کی مسخ شدہ لاشیں بعد میں ملی ہیں فورسز کی بلا تمیز کارروائیوں میں عام لوگ شدید پریشانی و عدم تحفظ کا شکار ہیں بی ایچ آر او کے ترجمان نے کہا کہ شدت پسندی کے نام پر ہونے والے کارروائیوں میں نہتے لوگوں کا گرفتار کرکے لے جانا یا گھروں میں چھاپوں کے دوران فائرنگ کرکے قتل کرنے جیسی کارروائیا ں کسی المیے سے کم نہیں ہیں کیوں کہ عام لوگو ں پر طاقت کا بے دریغ استعمال کسی بڑے انسانی بحران کو جنم دے سکتے ہیں جس کے ذمہ دار ریاستی فورسز کے ساتھ ساتھ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے روگردانی کرنے والے انسانی حقوق کے علمبردار عالمی ادارے بھی ہوں گے کیوں جنگی قوانین و جنگی اخلاقیات کے برعکس ہونے والی کارروائیوں میں مذکورہ عالمی اداروں کی خاموشی ریاستی فورسز کو یہ جواز فراہم کررہی ہیں کہ وہ نہتے عوام پراس طرح کی خونی کارروائیوں کو شدت سے جاری رکھیں۔