|

وقتِ اشاعت :   August 24 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے ایک بااختیارآفیسرنے ہائی کورٹ کے حکم امتناعی کے باوجود ڈپٹی سیکرٹری کی پوسٹ پر اپنے لیکچرار بیٹے کو تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا،تفصیلات کے مطابق 2014ء میں بلوچستان اسمبلی کی ڈپٹی سیکرٹری کی خالی پوسٹ اخبارات میں مشتہر کی گئی جسے بلوچستان اسمبلی کے17گریڈ کے دوآفیسران(اسسٹنٹ سیکرٹریز) الطاف حسین ولد علی اکبر اور محمد اعظم ولد خیر محمد نے بلوچستان ہائی کورٹ میں سی پی نمبر210/2014 کے تحت چیلنج کیا جس میں درخواست گزاروں نے یہ موقف اختیار کیا کہ ڈپٹی سیکرٹری کی جو پوسٹ مشتہر کی گئی ہے یہ پوسٹ اسمبلی کے سروسز رول کے تحت پروموشن پوسٹ ہے اس لئے اس پر براہ راست تعیناتی نہیں کی جاسکتی،اوراسمبلی کے ایک اعلیٰ آفیسرنے سروسز رول کو بلڈوز کرنے کی کوشش کی ہے اور اسے مشتہر کیا ہے اس پر27مئی2014ء کو بلوچستان ہائی کورٹ کے ڈبل بنچ نے حکم امتناعی جاری کردیا اس کے بعد تاحال اس کیس کی سماعت جاری ہے۔ جبکہ بااختیار آفیسرنے توہین عدالت کا مرتکب ہوتے ہوئے15مئی2015ء کو بلوچستان اسمبلی سیکرٹریٹ سے جاری کئے گئے ایک نوٹیفکیش نمبر ADMN-11(271)77-VOL-11کے تحت محکمہ تعلیم بلوچستان کو لیٹر لکھا جس میں بتایاگیاکہ فاروق احمد(بی۔17) لیکچرار انگلش گورنمنٹ سائنس کالج کوئٹہ کی بحیثیت ڈپٹی سیکرٹری(بی۔18) بلوچستان اسمبلی میں تعیناتی کردی گئی ہے جس پر کالجز ہائیرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ(کالجز سیکشن) نے17جون2015ء کو نوٹیفکیشن نمبر SO-C1-8(535)2010/EDN/2144-50 کے تحت فاروق احمد کو محکمہ تعلیم سے فارغ کرکے بلوچستان اسمبلی میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔بتایاجاتاہے کہ لیکچرار فاروق احمداسمبلی کے بااختیاراعلیٰ آفیسرکا بیٹاہے مذکورہ آفیسر نے ڈپٹی سیکرٹری کی اس پوسٹ کے حوالے سے بلوچستان ہائی کورٹ میں جاری کیس کی سماعت اور حکم امتناعی کو کسی خاطر میں نہ لاتے ہوئے تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ جبکہ درخواست گزار دونوں آفیسران کو بھی حتمی شوکاز نوٹسز جاری کئے گئے ہیں تاکہ وہ دباؤ میں آکر اپنا کیس عدالت عالیہ سے واپس لیں۔