|

وقتِ اشاعت :   August 26 – 2015

لاہور: لاہور کے حلقہ این اے -122 سے قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق کے خلاف فیصلہ سنانے والے الیکشن ٹربیونل کے جج نے وزیر اطلاعات پرویز رشید پر جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کا الزام لگا دیا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج(ر) کاظم علی ملک نے منگل کو ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا ’ میں جانتا ہوں وہ(پرویز رشید) مجھے کس سے ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مجھے معلوم ہے وہ کیا پیغام پہنچا رہے ہیں‘۔ ایک رکنی ٹربیونل نے ہفتہ کو پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی ایک پٹیشن پر اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ 2013 کے عام انتخابات میں الیکشن کمیشن سے حلقہ این اے -122 میں بے ضابطگیاں سرزد ہوئیں۔ ٹربیونل نے حلقے میں دوبارہ پولنگ کا بھی حکم دیا ۔ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ-ن اس فیصلے پر بہت نالاں نظر آئی اور پرویز رشید نے فیصلے کو معتصبانہ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ ٹربیونل کے جج نے فیصلے سناتے ہوئے انصاف کے بجائے اپنی خود نمائی کو مد نظر رکھا ۔ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے منگل کو پرویز رشید کے الزامات دہراتے ہوئے دعوی کیا کہ کاظم علی ن-لیگ سے ذاتی عناد رکھتے ہیں کیونکہ پارٹی نے ان کے بیٹے کو الیکشن ٹکٹ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ رانا کے مطابق، بطور انسداد دہشت گردی اسٹیبلشمنٹ ڈائریکٹر جنرل کاظم ملک کو کچھ مسائل تھے جس کی وجہ سے پنجاب حکومت کی ایک کمیٹی نے انہیں طلب کیا تھا۔ صوبائی وزیر نے ٹربیونل فیصلے کو آزاد عدلیہ پر داغ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کاظم علی کی جگہ کوئی دوسرا جج ہوتا تو ان ذاتی وجوہات کی بنا پر وہ کیس ہی نہ سنتا ۔ کاظم علی نے ان الزامات کے بعد منگل کو اپنی خاموشی توڑتے ہوئے ٹی وی چینلز کو بتایا کہ اگر رانا ثنا اللہ اپنے الزامات ثابت کر دیں تو وہ مستعفی ہو جائیں گے۔ کاظم علی کے مطابق، ماضی میں انہوں نے ن-لیگ کے حق میں 30 فیصلے سنائے لیکن اُس وقت پارٹی نے کبھی جانبداری کے الزام نہیں لگائے۔ کاظم علی نے بتایا کہ انہوں نے پرویز رشید کو ایک خط تحریر کیا ہے اور جواب آنے پر وہ قانونی چارہ جوئی کرنےکا فیصلہ کریں گے۔