واشنگٹن: امریکا نے پاکستان اور انڈیا پر باضابطہ مذاکرات شروع کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تمام تنازعات صرف دہشت گردی سے جڑے ہوئے نہیں۔
پاکستان اور انڈیا میں اتوار کو قومی سلامتی مشیروں کی سطح پر مذاکرات ہونا تھے لیکن انڈیا کی جانب سے مذاکرات کے ایجنڈے کو دہشت گردی کے مسئلہ تک محدود رکھنے کے اصرار پر بات چیت منسوخ ہو گئی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی اس تاثر سے متفق نہیں کہ گزشتہ مہینے اوفا میں پاکستان اور انڈیا کے وزرائے اعظم میں طے پایا تھا کہ نئی دہلی مذاکرات میں صرف دہشت گردی پر تبادلہ خیال ہو گا، لہذا پاکستان نے ایجنڈے میں کشمیر کا معاملہ شامل کر کے اعتماد توڑا۔
’ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ملک بیٹھیں اور آپسی مسائل حل کریں۔ہماری سمجھ کے مطابق کچھ مسائل کا تعلق پرتشدد انتہا پسندی سے ہے جبکہ کچھ کا نہیں، لیکن یہ وہ مسائل ہیں جن پر دونوں فریقوں کو کام کرنا چاہیے‘۔
جب ترجمان سے پوچھا گیا کہ آیاامریکا ان مسائل کے حل میں اپنا کوئی کردار دیکھتا ہے ؟ توانہوں نے کہا’کشمیر پر امریکی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور وہ سمجھتا ہے کہ دونوں ملکوں نے مل کر ہی اس مسئلہ کو حل کرنا ہے‘۔
’جب دنیا بھر میں انسداد دہشت گردی کی بات آتی ہے تو ظاہر ہے امریکا اپنا کردار ادا کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ باقی ملک بھی ایسا کریں‘۔
کربی نے سوال کا جواب دیتے ہوئے مزید کہا کہ انہیں بات چیت شروع نہ ہونے پر مایوسی ہوئی اور وہ جلد از جلد اس کی بحالی چاہتے ہیں۔
‘پاک-ہند مسائل کی جڑ صرف دہشت گردی نہیں’
وقتِ اشاعت : August 26 – 2015