کوئٹہ : مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر سینئر صوبائی وزیر و چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ سب ناراض دوست بھائیوں کو قومی دھارے میں شامل ہونے کی صورت میں خوش آمدید کہتے ہیں ۔وہ ہمارے بھائی ہے براہمداغ بگٹی کی مذاکرات کیلئے رضا مندی بلوچستان اور بلوچستان کے عوام کیلئے خوشی بات ہے ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کوئی بھی رہے اس سے مذاکرات پر اثر نہیں پڑھے گا ۔حکومت کی تشکیل کے پہلے ہی روز سے میری کوشش رہی ہے کہ وطن سے باہر بیٹھے بلوچ بھائی اور دوستوں سے بات چیت کی جائے اور بات چیت کے ذریعے بلوچستان کا مسئلہ حل کیا جائیگا ۔انہوں نجی ٹی وی چینل کے ٹاک شو میں بات چیت کے دوران کیا ۔انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ براہمداغ کی مذاکرات کیلئے رضا مندی کا اعلان خوش آئند بات ہے ۔ابھی وہ خان آف قلات سے بیرون ملک مل کر آئے ہیں ۔ان خیالات بھی مثبت نظر آرہے ہیں ۔خان آف قلات جب بیرون گئے اور سیاسی پناہ حاصل کی اس کے بات وہ واپس نہیں آئے ۔ یہ اچھی بات خان آف قلات مسئلہ جدوجہد کے بجائے سیاسی جدوجہد کو اہمیت دی ۔اور بیگناہ لوگوں کو نہیں مروایا ۔ انہوں نے کہا کہ براہمداغ بگٹی کا مسئلہ ان سے ضرور مختلف ہے لیکن ہم سب ناراض لوگوں کو خوش آمدید کہتے ہیں کہ جو ناراض بلوچ باہر بیٹھے ہیں ان کو واپس بات چیت کے ذریعے قومی دھارے میں شامل کرکے بلوچستان میں امن قائم کیا جائے ۔وہ پاکستان کے عوام کے پاس جائے وہ پاکستان کی سیاست کرنا چاہئے تو پاکستان کی سیاست کرے ۔ قوم پرستی کی سیاست کرنا چاہے تو قوم پرستی کی سیاست کرے ۔پاکستان کے آئین و قانون اندر رہتے ہوئے جدوجہد کرے اگر بلوچستان کی عوام ان پر اعتماد کرتے ہیں اور ان کو ووٹ دیتے ہیں تو ساری بلوچستان کے عوام اور سیاسی جماعتیں ان کو قبول کرنے کو تیار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ براہمداغ بگٹی کے دادا نواب اکبر بگٹی نے آخری وقت تک پاکستان کی سیاست کرتے رہے ۔ انہوں نے کبھی بھی پاکستان سے علیحدگی کی بات نہیں کی ۔اس وقت پاکستان کی حکومت پاکستان کی عوام کی نمائندگی کررہی ہے ۔ اور بلوچستان اسمبلی میں جو لوگ بیٹھے ہیں وہ بلوچستان کی لوگوں کی نمائندگی کررہے ہیں ۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ مزاحمت کاروں اور ناراض بلوچوں کو واپس لانے کیلئے اسمبلی سے قرار داد پاس کرائے جائے ۔جس میں یہ کہہ جن سے بات چیت کی جائے تو یہ بلوچستان کی لوگوں کی آواز ہوگی ۔اس وقت اسمبلی میں جمعیت علماء اسلام ف گو کہ اس وقت اپوزیشن میں ہے ۔سردار اختر جان مینگل کی پارٹی کی نمائندگی اسی بلوچستان اسمبلی میں سردار اختر جان مینگل خود ایم پی اے ہے ۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں وزیراعلیٰ کوئی بھی رہے ۔اس سے مذاکرات پر کوئی بھی اثر نہیں پڑیگا ۔نیشنل پارٹی کے سر براہ حاصل خان بزنجو خود کہہ چکے ہیں یہ مذاکرات فیڈرل حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں ہے ۔ اس سے بلوچستان کے وزیراعلیٰ یا وزارت اعلیٰ کا کوئی تعلق نہیں ۔ہم بھی برج کا کردار ادا کرسکتے ہیں جو بھی وزیراعلیٰ بلوچستان ہوگا ۔نومبر میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی کے فیصلے پر ہم قائم ہے ۔اس سے مذاکرات کسی صورت متاثر نہیں ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ خان آف قلات پورے بلوچستان کے خان ہیں ان کی واپسی سے بڑا فرق اور تبدیلی آئیگی ۔ وہ خان آف بلوچستان ہے جہاں بھی بلوچ رہتے ہیں سب ان کو قدر کی نگا ہ سے دیکھتے ہیں اور بلوچستان کے مسائل کے حل میں بنیادی کردار ادا کرسکتے ہیں ۔