کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ یہ کوئی ریاست ہے یا جنگل کا قانون صوبائی معاملات میں مداخلت ایف آئی اے کا کام نہیں ہے۔ وزیر اعظم سے کہا تھا کہ سندھ پر حملے کیوں ہو رہے ہیں۔ جمعہ کوشاہراہ فیصل پر مہران انڈر پاس کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہاکہ انہوں نے وزیر اعظم سے کہا تھا کہ سندھ پر حملے کیوں ہو رہے ہیں جس طرح سے کارروائیاں ہو رہی ہیں وہ سندھ پر حملہ ہیں۔ پہلے بھی سندھ پر وار کیے جاتے رہے ہیں کیا بدعنوانی صرف سندھ میں ہے؟۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری سے قبل انہیں نہیں بتایا گیا جبکہ رینجرز انکے ماتحت کام کر رہی ہے۔ ڈاکٹر عاصم کاعہدہ وزیر کے برابر ہے وہ ایچ ای سی سندھ کے چیئرمین ہیں۔ وزیر اعلیِ سندھ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم کے حوالے سے انکی کور کمانڈر کراچی اور ڈی جی رینجرز سے بات ہوئی ہے۔ ڈی جی رینجرز کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عاصم کے خلاف ثبوت ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ یہ کوئی ریاست ہے یا جنگل کا قانون سوک سینٹر میں ریونیو ، لینڈ ڈپارٹمنٹ کے کاغذات کی چھان بین کی گئی۔ ایف آئی اے اور نیب نے سوک سینٹر پر چھاپے مارے اور ٹرک بھر کر فائلیں ساتھ لے گئے ۔ صوبائی معاملات میں مداخلت ایف آئی اے کا کام نہیں ہے،وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت کو کراچی میں 4 معاملات ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان، دہشتگردی اور بھتہ خوری کے خاتمہ کا ٹاسک دیا گیا تھا اور آج الحمد اللہ دو سال کے اندر اندر ان کا بڑے پیمانے پر خاتمہ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خاتمہ کے لئے پولیس اور رینجرز کی میری سربراہی میں ایک ایپکس کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے اور اس کمیٹی کے ساتھ ساتھ ہمارے انٹیلی جنس اداروں اور دیگر تحقیقاتی اداروں نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ ان دہشتگردوں کی فنڈنگ بیرون ملک سے کی جارہی ہے۔ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ دہشتگردی صرف کراچی میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں ہورہی ہے اور سب سے زیادہ دہشتگردی تو صوبہ خیبر پختونخواہ میں ہوئی ہے اور یہی وجہ تھی کہ جب این ایف سی ایوارڈ ہوا تو تمام صوبوں نے خیبر پختونخواہ کو ایک فیصد زیادہ شئیر دینے پر رضامندہ کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر سندھ کے عوام کی ذمہ داری ہے۔ میں اپنی پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی حکم پر وزیر اعلیٰ بنا ہوں اور یہاں کے عوام کی جان و مال کی ذمہ داری میری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے اور نیب کے سندھ حکومت میں مداخلت پر میں نے وزیر اعظم پاکستان اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار وے بات کی ہے اور انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ایف آئی اے اور نیب کے حوالے سے وہ ہمارے تحفظات کو جلد ختم کردیں گے اور آئندہ چند روز میں ایف آئی اے اور دیگر وفاقی ادارے واپس چلے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری کا مجھے علم میں لائے بغیر کارروائی کی گئی، جس پر میں نے کور کمانڈر کراچی اور ڈی جی رینجرز سے رابطہ کیا اور انہوں نے مجھے بتائے بغیر ان کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا، جس پر ڈی جی رینجرز کو آج طلب کیا تو انہوں نے کچھ شواہد دئیے لیکن یہ ایسے شواہد نہیں کہ ان کو اس پر گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ہیں اور ان کا رتبہ وزیر کے برابر ہے اور وہ پی ایم اے کے صدر بھی رہے ہیں اور وہ یہاں کی ڈاکٹروں میں اپنی شہرت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم جلد ہی باعزت طور پر واپس آجائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایف آئی اے بھی آئندہ ایک سے دو روز میں یہاں سے چلی جائے گی اور دیگر وفاقی اداروں کی بھی صوبائی معاملات میں مداخلت کا سلسلہ بند ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے بھی اس تمام صورتحال کو محسوس کیا ہے اور جلد ہی تمام معاملات کا سدباب ہوجائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے کوئی شکایات انہیں نہیں کی گئی بلکہ انہوں نے براہ راست وزیر اعظم کو اپنی شکایات دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے دوستوں کو ہم پر اعتماد ہونا چاہئے تھا۔ میرے ساتھ منتخب کابینہ اور دیگر موجود ہیں۔ لیکن انہوں نے مجھ پر اعتماد کی بجائے وزیر اعظم کو اپنی شکایات دی ہیں اور وہی ان کے استعفوں کی منظوری یا نا منظوری پر بتا سکتے ہیں۔