کوئٹہ /نیو یار ک : جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی کا وزارت اعلیٰ کا عہدہ ڈیڑھ سال بڑھانے کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے ۔روایات کی پاس داری کے دعویداروں سے پوچھتے ہیں کہ جب وہ تحریری معاہدوں سے مکرنے کی کوششوں میں مصروف ہونگے تو زبانی وعدوں کی پاس داری کا پابند ان کو کیسے بنایا جاسکتا ہے ۔کبھی کہتے ہیں کہ مذاکرات میں نیشنل پارٹی کا بنیادی کردار رہا ہے تو کبھی کہتے ہیں کہ اسلام آباد کا بنیادی کردار ہے ۔وہ ایک پل ہیں ۔یہ بات انہوں نے نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر حاصل بزنجو کے بیان کے رد عمل میں کہ جس میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن کی قیام کیلئے ان کو وزارت اعلیٰ کا منصب مزید ڈیڑھ سال کیلئے دیا جائے پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ آخر وزارت اعلیٰ کی خواہش مند نیشنل پارٹی صرف وزارت اعلیٰ کے منصب پر بیٹھ کر ہی مسئلے حل کرسکتی ہے یا کہ پھر وزارت اعلیٰ کی تبدیلی کی صورت میں حکومت کا حصہ ہوتے ہوئے بھی کرسکتے ہیں ۔بلوچستان کے عوام پریشان ہے کہ بلوچستان حکمران ایک وقت دو باتیں کرتے ہیں ۔کبھی کہتے ہیں کہ مذاکرات میں ان کا کلیدی کردار رہا ہے ۔ تو پھر ایک دم سے یو ٹرن لیتے ہوئے مذاکرات ٹیم سے برج بن جاتے ہیں ۔سمجھ نہیں آتا کہ اتنے اہم قومی ایشو ز پر اس طرح کی سیاست کرنے والے آخر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کہ مسائل کے حل میں وہ کس طرح سنجیدہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی عوام حکومت کی حقائق کو اچھی طرح جانتی ہے ۔کہ کس طرح صوبے میں امن وامان کا قیام ممکن ہوا ۔یہ حکومت کو بتانے کی ضرورت نہیں ۔وزیراعلیٰ بلوچستان جوکہ علل اعلان کہہ چکے ہیں کہ فوجی اور سول حکومت نے ان کو مذاکرات کا مکمل مینڈیٹ دے رکھا تھا ۔ اپنی ایک کامیابی بتانے میں ناکام رہے ہیں ۔ یہاں تک کہ سیاسی جدوجہد پر یقین رکھنے والے خان آف قلات نے ان سے لندن میں ملنے سے انکار کردیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ وہ سنجیدہ قوتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قومی مفادات کو شخصیات کے مفادات پر اہمیت دے ۔ در اصل نیشنل پارٹی وزارت اعلیٰ کا عہدہ رکھنے کیلئے اس طرح کے مواقع تلاش کررہی ہے ۔