|

وقتِ اشاعت :   August 30 – 2015

کوئٹہ:  بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن نے اپنے پریس ریلیز میں ڈیرہ بگٹی، مشکے، خاران، قلات و نوشکی سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری کاروائیوں کے نتیجے میں عام لوگوں کے بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصانات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں آپریشنوں کے دوران فورسزنہتے لوگوں کو تسلسل کے ساتھ نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کی گھروں کو جلانے، لوٹ مار کرنے اور گھروں میں موجود خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانا اور لوگوں کو اغواء کے بعد قتل جیسی کاروائیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں ، ریاستی فورسز روزانہ اس طرح کی کاروائیوں کا مرتکب ہو رہے ہیں۔بی ایچ آر او کے ترجمان کے مطابق ڈیرہ بگٹی، مشکے اور سندھ و بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں ہونے والی حالیہ کاروائیوں میں بڑے پیمانے پر لوگ قتل و زخمی جبکہ متعدد اغوا ہو چکے ہیں۔ مقامی میڈیا اس طرح کی سنگین کاروائیوں میں مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے، جبکہ پاکستانی سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی مکمل چشم پوشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی اس ظلم میں شریک ہونے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ فورسز کے اپنے بیانات کے مطابق روزانہ درجنوں لوگ مارے جا رہے ہیں، لیکن اس کے باوجود مقامی میڈیا متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے اور اس کاروائیوں کے نتیجے میں ہونے والی عام نقصانات کا جائزہ لینے کے بجائے فورسز کی بیانات پر تکیہ کیے ہوئے ہے، جو کہ صحافتی بددیانتی ہے۔ بی ایچ آر او کے ترجمان نے اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کی محافظ تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ ریاستی فورسز کو بلوچستان میں ہونے والی کاروائیوں کے دوران نہتے لوگوں کو ہلاک و زخمی کرنے اور گھروں کو نظر آتش کرنے جیسی کاروائیوں سے روکنے کے لئے اپنا سنجیدہ کردار ادا کریں۔ اگر مذکورہ اداروں نے اس سنجیدہ مسئلے پر چشم پوشی اختیار کی تو اس طرح کی کاروائیو ں میں مزید شدت آنے کا خدشہ ہے، جس لاکھوں کی تعدا د میں لوگوں کے بے گھر ہونے کا خدشہ ہے۔