نوشکی : بلوچ وطن وسائل سے مالا مال سرزمین ہونے کے باوجود نوشکی ‘ چاغی سمیت دیگر اضلاع کے عوام آج بھی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے میڈیا سیل کے سربراہ آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ‘ یونس بلوچ ‘ موسیٰ بلوچ نے نوشکی میں پارٹی دوستوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پارٹی کے نذیر بلوچ ‘ نصیر بلوچ ‘ غلام سرور بادینی ‘ محمد ایوب بادینی و دیگر ساتھی بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ بلوچستان بالخصوص چاغی ‘ نوشکی وسائل سے مالا مال سر زمین کے وارث آج بھی کسمپرسی ‘ بدحالی ‘ انسانیت بنیادی ضروریات سے محروم ہیں ریکوڈک کا سودا کرنے سے گریز نہیں کیا جا رہا ہے آج بھی نوشکی ‘ چاغی کے عوام بجلی ‘ پانی سمیت دیگر ضروریات زندگی سے محروم ہیں کسمپرسی کا یہ عالم ہے کہ بلوچ فرزند پورے بلوچستان میں جہاں بھی ہوں اکیسویں صدی میں تعلیم ‘ صحت کی سہولیات سے محروم ہیں بلوچستان کی جغرافیائی اہمیت کے حامل سرزمین بلوچ فرزند آج بھی معاشی تنگ دستی ‘ بے روزگاری کا سامنا کر رہے ہیں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ بلوچستان کے فرزند ریکوڈک ‘ گوادر اور تیل و گیس کے مالک ہونے کے باوجود پسماندہ حال ہیں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے تو بلوچستان کو پسماندگی کی جانب دھکیلنے سے دریغ نہیں کیا اب تو بلوچوں کو اپنے ہی سرزمین معاشی ‘ معاشرتی طور پر مزید استحصال کا نشانہ بنایا جا رہا ہے وسیع و عریض سرزمین کے وسائل پر اولین حق بلوچوں کا ہے آئین اور قانون کی روح سے بھی تمام اختیارات بلوچستان کے پاس ہونے چاہئے اب جبکہ گوادر پورٹ کے اختیارات اور وہاں کے مقامی باشندوں کو انسانی بنیادی ضروریات کی فراہمی کو بھی خاطر میں لانے کی ضرورت ہے احساس محرومی تب ہی ختم ہو گی جب گوادر کے عوام اپنے حقوق ‘ تعلیمی اداروں کا قیام ‘ انفراسٹرکچر کی ترقی اور گوادر پورٹ میں تمام تر اہم پوسٹوں پر تعیناتیاں مقامی باشندوں کی ہوگی پورٹ کے تمام تر اختیارات بلوچستان کے پاس ہونے چاہئیں گوادر اقتصادی راہداری روٹ میں وہاں کے عوام کے مشکل کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کے تمام معاملات کو حل کرنا ہے انہوں نے کہا کہ سیندک پروجیکٹ میں ملازمین جو درپیش مسائل ہیں ان کو حل کیا جانا چاہئے سیندک سے قلیل رقم دی جا رہی ہے وہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے سیندک کے ملازمین کو درپیش مسائل ہیں بالخصوص خوراک کے حوالے سے جو تشویش ہے فوری طور پر ان مسئلے کو وقتی نہیں ہمیشہ کیلئے حل کیا جائے اور معیاری خوراک کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جتنے بھی ملکی و بین الاقوامی آرگنائزیشن کام کر رہے ہیں ان پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بلوچستان کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کریں اکثر دیکھنے میں آئی ہے کہ مختلف این جی اوز وہاں کے مقامی لوگوں کو روزگار دینے کے بجائے دوسرے علاقوں کے لوگوں کو روزگار فراہم کر رہے ہیں اس سے حقیقی ترقی ممکن نہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان کی حقیقی بلوچوں کی سب سے بڑی قوم دوست وطن دوست قوت بن چکی ہے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں بلوچوں میں قومی جمہوری عملی سیاست کے ذریعے بلوچستان کے قومی بقاء و سلامتی ‘ تاریخ و تہذیب و تمدن کی حفاظت کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں حکمرانوں کو کبھی یہ اختیار نہیں دیں گے کہ وہ بلوچوں کو مزید پسماندہ و بدحال کریں پارٹی کا سہ رنگہ بیرک ہے یہ اپنی سرزمین کی قومی جہد کو فروغ دے رہی ہے اور بلوچستان کے جملہ مسائل کے حل کیلئے اپنا سیاسی قومی جمہوری حق ادا کرتی رہے گی تاکہ بلوچستان کا جملہ مسائل کا حل ممکن ہو سکے بعد ازاں حاجی نور بخش مینگل ‘ محمد حاجی محمد اسحاق مینگل کے والد اور ضلعی صدر نوشکی نذیر احمد بلوچ کے چچا کے جا کر فاتحہ خوانی کی گئی اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحومین کو جنت الفردوس میں جگہ اور پسماندگان کو صبرجمیل عطا فرمائے ۔