اسلام آباد: سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے میڈیا ایڈوئزر نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ وہ ایل پی جی کوٹے میں ہونی والی مبینہ بے ضابطگیوں سے حاصل کی جانے والی رقم واپس کرنے کے لئے تیار ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ میں شامل جسٹس شوکت عزیز اور جسٹس اطہر من اللہ نے میاں خرم رسول کی پٹیشن کی سماعت کی، جو انھوں نے اپنے وکیل امجد اقبال قریشی کے ذریعے دائر کی تھی۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کا موکل ادائیگی کے شیڈول پیش کرنے کے لئے تیار ہیں اور اسے اس مقدمے میں ضمانت دی جائے۔
عدالت نے میاں خرم رسول کے وکیل کو حکم دیا کہ وہ رقم کی واپسی کا شیڈول دو ہفتوں کے اندر عدالت میں جمع کروائے اور ساتھ ہی نیب کو نوٹس بھی جاری کردیا گیا۔
واضح رہے کہ سال 2012ء میں نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے میڈیا ایڈوئزر میاں خرم رسول، جو کہ ٹرو کانسپٹ پاٹنرشپ اینڈ پیراماؤنٹ رینبو کمپنی کے مالک بھی ہیں، کے خلاف ایک ریفرنس دائر کیا تھا۔
ان پر الزام ہے کہ انھوں نے دیگر دو افراد کے ساتھ مل کر ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان اور پاک عرب ریفائنری کمپنی کے ساتھ چینی اور اسکریپ کے کام کا غلط تاثر دیا تھا۔
افغان کارپٹس نے میاں خرم رسول پر 63 کروڑ روپے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں ںے یہ رقم کمپنی کو ایل پی جی کوٹہ دلوانے کے لیے رشوت کے طور پر لی تھی جبکہ میاں خرم رسول کے وکیل کا دعویٰ ہے کہ یہ رقم 12 کروڑ روپے سے زائد نہیں ہے۔
نیب کی انویسٹی گیشن رپورٹ کے مطابق ملزم نے اپنے بھائی کی مدد سے لوگوں سے 38 کروڑ روپے کی رقم حاصل کی۔
سابق وزیر اعظم کے مشیر ’رقم‘ واپسی پر تیار
وقتِ اشاعت : September 1 – 2015