کوئٹہ: کوئٹہ کی احتساب عدالت نے بدعنوانی کے مقدمے میں کوئٹہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے پانچ سابق افسران کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔ وارنٹ گرفتاری ہزارگنجی کمرشل کمپلیکس منصوبے میں اکتالیس کروڑ روپے کی کرپشن سے متعلق نیب بلوچستان کی جانب سے دائر کئے گئے ریفرنس کی سماعت کے دوران جاری کئے گئے۔ نیب حکام کے مطابق دو ہزار دو میں شروع کئے گئے ہزار گنجی کمرشل کمپلیکس منصوبے میں بدعنوانی کی شکایات پر دو ہزار چار میں تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔ گیارہ سالہ تحقیقات میں پتہ چلا کہ کیو ڈی اے نے بورڈ آف ریونیو بلوچستان سے حاصل کردہ پانچ سو ایکڑ اراضی کی پلاٹنگ کی اور اصل منصوبے کے مطابق 964پلاٹ شفاف نیلامی عمل کے ذریعے درخواست دہندگان میں الاٹ کرنے تھے تاہم اتھارٹی کے افسران نے پلاٹنگ منصوبے پر ازخود نظرثانی کرکے پلاٹوں کی تعداد میں اضافی تخلیق کی ۔اور2158پلاٹ تشکیل دیکر 1744اضافی پلاٹ شفاف نیلامی کے بجائے خلاف ضابطہ من پسند افرادمیں تقسیم کردئیے جبکہ پارک اور مسجد کے لیے مختص پلاٹس بھی فروخت کردئیے جس سے مجموعی طور پر قومی خزانے کو 41 کروڑ 70 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔ نیب نے ٹھوس شواہد کی روشنی میں نیب کے سابق افسران کے خلاف احتساب عدالت ریفرنس دائر کیا۔ نیب کی درخواست پر عدالت نے سابق ڈی جی کوئٹہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی محمد ذاکر، ڈائریکٹر پلاننگ زاہد بگٹی، سابق ڈآئریکٹر اسٹیٹ ظفر اقبال اور سابق آفس اسسٹنٹ اختر محمد سمیت پانچ ملزمان کے ناقابل ضمانٹ وارنٹ گرفتاری جاری کئے اور انہیں گرفتار کرکے آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔