کوئٹہ: بی این پی بلوچ قومی جماعت کی شکل اختیار کر چکی ہے پارٹی فعال اور متحرک بنتی جا رہی ہے بلوچ عوام پارٹی کو اپنے دکھوں کا مداوا سمجھی ہے بلوچستان بھر میں پارٹی پروگرامز میں لوگوں کی شرکت حوصلہ افزاء ہے پارٹی عملی طور پر بلوچستان کے حقوق کیلئے جدوجہد کر رہی ہے سرزمین کی بقاء و سلامتی اور قومی حقوق کے حصول کیلئے کوشاں ہے ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ واشک کے ضلعی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، میر خورشید جمالدینی ، میر غلام رسول مینگل ، نو منتخب صدر بالاچ بلوچ ،سردار کلیم اللہ ساسولی نے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ضلعی کابینہ کے حلف برادری کی تقریب بھی منعقد کی گئی مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی آج بلوچستان میں متحرک اور فعال بلوچوں کی سب سے بڑی جماعت کی شکل اختیار کر چکی ہے بلوچ عوام پارٹی کو اپنے دکھوں کا مداوا سمجھتے ہیں سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں عملی اصولی نظریاتی فکری اور قومی جدوجہد کی جا رہی ہے اور اسے مزید وسعت دینے کیلئے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں ضلعی کنونشن ، تنظیمی دورے کئے جا رہے ہیں اس پروگرامز میں بلوچ عوام جوق در جوق شرکت کر رہے ہیں جو ہمارے لئے حوصلہ افزاء ہے جس سے ثابت ہوتا کہ وہ باشعور ہیں اور اپنے اچھے اور برے میں تمیز کر چکے ہیں ہم اپنی قومی بقاء بلوچوں کے جملہ مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہے پارٹی سمجھتی ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ بزور طاقت حل نہیں کیا جا سکتا انسانی حقوق کی پامالی سے حالت بہتر نہیں ہو سکتے اگر حکمران واقعی بلوچستان میں حالات کی بہتری چاہتے ہیں تو فوری طور پر بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی بند کریں اور بلوچستان کے جملہ مسائل کے حل کیلئے فوری اقدامات کریں کیونکہ ماضی میں بھی طاقت کا سہارا لیا گیا لیکن اس کے بہتر نتائج برآمد نہ ہو سکے انسان دشمن پالیسیوں سے بہتری کی امیدیں نہیں رکھی جا سکتیں مقررین نے کہا کہ بی این پی نے عوامی سیاسی جمہوری جدوجہد کرتے ہوئے مظالم کے خلاف آواز بلند کی اور کرتی رہے گی عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے مقررین نے کہا کہ بلوچستان وسائل سے مالا مال سرزمین ہونے کے باوجود آج بھی ضلع واشک پسماندگی اور مشکلات سے دوچار ہے انسانی بنیادی سہولیات سے عوام محروم ہیں بلوچستان کے وسائل پر بلوچوں کا حق آئینی ہے جو دانستہ طور پر نہیں دیا جا رہا ہے بلوچوں کے وسائل ان کے دسترس میں دینے کی بجائے لوٹے گئے پارٹی ماضی کی طرح اب بھی عوام کے حقوق کی پاسبان جماعت ہے عوامی طاقت کے ذریعے اپنے جدوجہد کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے پارٹی نے عملی طور پر بلوچوں کے حقوق کے لئے آواز بلند کی اور کرتی رہے گی آج پارٹی جو جمہوری و قومی سوچ سے وابستہ ہے پارٹی کے دوستوں کی شہادت کے باوجود آج بھی پارٹی سیسہ پلائی دیوار کی مانند بلوچستان بھر میں مضبوط ہوتی اور سیاسی قوت بنتی جا رہی ہے عوام کی بقاء و سلامتی کی جدوجہد کو مزید تیز کیا جائے گا پارٹی کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا عمل جاری ہے 28، 29نومبر کا پارٹی کا مرکزی کنونشن بلوچستان کی تاریخ میں سنگ میل ثابت ہوگی بلوچستان نیشنل پارٹی جو شہیدوں کی جماعت ہے اور اسے مضبوط اور منظم کرنے کا مقصد بلوچستان کے اجتماعی قومی مفادات کی حفاظت ہے مقررین نے کہا کہ وسیع سرزمین بلوچستان کے گھر گھر میں پارٹی منشور پہنچانے کا مقصد جمہوری جدوجہد کو مستحکم کرنا ہے آج بلوچ جوق در جوق پارٹی میں شامل ہو کر جملہ مسائل کے حل کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں موقع پرست حکمرانوں کو مزید یہ اختیار نہیں دیا جائے گا کہ مزید بلوچستان کے مسائل کو لوٹیں ہماری جدوجہد کا مقصد یہی ہے کہ ہم پسماندہ بلوچستان کو حقیقی ترقی کی جانب گامزن کرنا چاہتے ہیں آخر میں الیکشن کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے چیئرمین آغا حسن بلوچ جبکہ ممبران میر غلام رسول مینگل ، خورشید جمالدینی ممبر تھے نتائج کے مطابق ضلعی صدر میر بالاچ رودینی ، سینئر نائب صدر قاضی مبارک علی ، نائب صدر زاہد گلاب ، ضلعی جنرل سیکرٹری سردار کلیم اللہ ساسولی ، ڈپٹی جنرل سیکرٹری عبدالواحد بلوچ ، جوائنٹ سیکرٹری کامریڈ کمال خان ، انفارمیشن سیکرٹری عبدالخالق بلوچ ، فنانس سیکرٹری سعید احمد ، لیبر سیکرٹری اسرار مراد بلوچ ، کسان و ماہی گیر سیکرٹری محمد عظیم بلوچ ، خواتین سیکرٹری بی بی نصرت منتخب ہوئیں اس موقع پر الیکشن کمیٹی نے نو منتخب ضلعی کابینہ کو مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ پارٹی منشور کو گھر گھر پہنچانے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اسی اثناء ضلعی کابینہ سے حلف بھی لیا گیا جن سے حلف لیا گیا ۔