|

وقتِ اشاعت :   September 18 – 2015

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے دارلحکومت پشاور میں پاکستان فوج کے ترجمان کے مطابق پاکستان فضائیہ کے کیمپ پر حملے میں فوج کے ایک کیپٹن اور 16 نمازی ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 13 حملہ آور ہلاک ہوئے ہیں۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق جمعے کی علی الصبح پشاور میں پاکستانی فضائیہ کے کیمپ پر دہشت گردوں نے حملہ کیا۔ حملہ آور دو مقامات سے کیمپ میں داخل ہوئے اور چھوتے چھوٹے گروہوں میں تقسیم ہوگئے۔ ترجمان کے مطابق ایک گروہ نے کیمپ میں قائم مسجد میں داخل ہوکر 16 افراد کو ہلاک کر دیا جبکہ حملہ آوروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں فوج کے کیپٹن اسفندیار ہلاک ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز کی جوابی کاررائی میں اب تک 13 حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے اور فائرنگ کے تبادلے کے دوران زخمی ہونے والے فوجی اہلکاروں کی تعداد دس ہو گئی ہے۔ ان کے مطابق کیمپ میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پشاور کے علاقے بڈھ بیر میں قائم پاکستانی فضائیہ کے کیمپ میں سات سے دس حملہ آوروں نےگارڈ روم پر حملہ کیا اور سات سے دس حملہ آوروں نےسکیورٹی حصار توڑ کر کیمپ میں گھسنے کی کوشش کی۔
سپرٹنڈنٹ پولیس شاکر بنگش نے بتایا ہے کہ پولیس نے فضائیہ کے کیمپ کے ارد گرد کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ کوئیک ری ایکشن فورس نے وہاں پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے جبکہ علاقے کی فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔ پاکستان فوج کے مطابق کوئیک ری ایکشن فورس کی مدد سے کیے جانے والے آپریشن کی سربراہی پشاور بریگیڈ کمانڈ کر رہے ہیں۔ جائے وقوعہ سے ہمارے نامہ نگار عزیزاللہ خان نے بتایا ہے کہ امدادی ادارے ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے اب تک 23 زخمیوں کو سی ایم ایچ اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا ہے۔ پولیس، سکیورٹی فورسز اور ڈیفنس سکیورٹی گارڈز کی ایک بڑی تعداد وہاں موجود ہے جنھوں نے علاقے کو گھیرے میں لیا ہوا ہے اور سرچ آپریشن جاری ہے۔ کچھ دیر قبل تک فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں آرہی تھیں لیکن اس وقت مکمل طور پر خاموشی ہو گئی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق صبح سویرے فائرنگ کی آوازیں سنی گئی تھیں لیکن اس علاقے میں فائرنگ معمول کی بات ہے اس لیے اس پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔ تاہم جب دھماکوں کا سلسلہ شروع ہوا تو وہاں کے رہائشیوں کو تشویش ہوئی۔ سپرٹنڈنٹ پولیس شاکر بنگش نے بتایا ہے کہ پولیس نے فضائیہ کے کیمپ کے ارد گرد کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ جبکہ فضائیہ کے کیمپ کے ارد گرد موجود رہائشی علاقے میں سرچ آپریشن بھی کیا جارہا ہے۔ کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
کیمپ میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے
دوسری جانب صوبہ خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر اطلاعات مشتاق غنی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس واقعہ کی مذمت کی اور بتایا کہ ابھی کیمپ کے اندر کارروائی جاری ہے اور بم ڈسپوزل سکواڈ بھی موجود ہے۔ مشتاق غنی نے اس حملے کو دہشت گردوں کی جانب سے فوجی آپریشن ضرب عضب کا رد عمل قرار دیا ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات کے مطابق اس حملے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان کے بارے میں جلد میڈیا کو آگاہ کیا جائےگا۔ وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف نے کیمپ پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور دہشت گرد کو جڑ سے اکھاڑنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف بھی پشاور پہنچ گئے ہیں جہاں وہ کور ہیڈکوارٹر کا دورہ کرنے کے علاوہ کیمپ میں جاری کلیئرنس ُآپریشن میں ہونے والے زخمیوں سے ملاقات کریں گے۔ واضح رہے کہ پشاور سے تقریباً چھ کلو میٹر دور انقلاب نامی سڑک پر پاکستان فضائیہ کا یہ کیمپ واقع ہے اور 80 کی دہائی میں اسے باقاعدہ طور پر کیمپ کا نام دیا گیا تھا۔ قبائلی علاقوں سے متصل اس علاقے میں ماضی میں بھی پولیس سٹیشن، پولیس چوکیوں اور گرڈ سٹیشن پر متعدد حملے ہو چکے ہیں۔