|

وقتِ اشاعت :   September 18 – 2015

کوئٹہ:  بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان میں ایک سال کے دوران ہونے والے کاروائیوں کے ’’ایپکس کمیٹی‘‘ کی رپورٹ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی اداروں نے آدھا سچ بول کر یہ ثابت کردیا ہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ریاستی ادارے براہِ راست ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال کے مختصر عرصے کے دوران خود حکومتی دعوؤں کے مطابق آٹھ ہزار سے زائد لوگ گرفتارو دو سو سے زائد ہلاک کیے جا چکے ہیں۔ ریاستی ادارے خود ریاست کی جانب سے بنانے والے قوانین کی پابندی نہیں کررہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ تحفظ پاکستان کے نام پر بننے والی انسانی حقوق کے مخالف و ظالمانہ قانون کا مقصد در اصل ریاستی جبر کوقانونی جواز فراہم کرنا تھا۔ اس قانون کے مطابق تین ماہ کے طویل عرصے تک لاپتہ رکھنے کے بعد ادارے مغویوں کو عدالتوں میں پیش کرنے کے پابند ہوں گے، جو کہ خود انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے،لیکن اس کے باوجود اس قانون کو لاگو کرنے کے بعد گرفتار ہونے والے سیاسی کارکنان کو ایک سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود نہ صرف عدالتوں میں پیش نہیں کیا جا رہا ہے، بلکہ اس بل کے پاس ہونے کے بعد پہلے سے جاری کاروائیوں میں مزید شدت لائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال بی ایس او آزاد کے سینکڑوں کارکنان سمیت دیگر سیاسی پارٹیوں کے ارکان و عام لوگ بڑے پیمانے پر فورسز کی کاروائیو ں کا نشانہ بنے۔ اس بات کا اعتراف خود مذکورہ کمیٹی نے بھی کی ہے۔ سالوں سے لاپتہ سیاسی قیدیوں کو دورانِ آپریشن قتل کرکے مزاحمت کار قرار دینے کے جھوٹے دعوے بھی ایپکس کمیٹی کے قیام کے بعد شروع ہوئے۔ترجمان نے مزید کہا کہ ریاستی اداروں کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالیوں اور بلوچ نسل کشی کے ’’اعترافی بیان‘‘ کے باوجود اقوام متحدہ و انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی اس بات کی دلیل ہے کہ انسانی حقوق کے علمبردار ادارے اپنی افادیت کھو رہے ہیں۔ ایک سال کے اندر آٹھ ہزار سے زائد لوگوں کی گرفتاری کا اعتراف اور انہیں طویل عرصہ گزرنے کے باوجود عدالتوں میں پیش نہ کرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور ریاستی طاقت کا محکوم بلوچ قوم پر بے رحمانہ استعمال کا واضح ثبوت ہے۔بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے عالمی میڈیا اداروں اور انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان سے ریاستی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے بی ایس او آزاد کے چئیرمین زاہد بلوچ، زاکر مجید بلوچ، آصف بلوچ، ڈاکٹر دین محمد ، رمضان بلوچ سمیت ہزاروں سیاسی کارکنا ن کی بحفاظت بازیابی کے لئے اپنا فوری کردار ادا کریں۔