|

وقتِ اشاعت :   September 19 – 2015

قلعہ عبداللہ: جنگل پیرعلیزئی میں دوقبائل کے مابین زمین کے تنازعے پر رات بھر لڑائی ،راکٹ لانچر ز اور دیگر اسلحے کا آزادانہ استعمال ، لوگ گھروں میں محصور،3افرادجاں بحق ،7زخمی ،علمائے کرام اور عام لوگوں کی کاوشوں سے جنگ بندی،ایف سی کی ایک مہینے کیلئے تعیناتی ،کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے،ڈپٹی کمشنر قلعہ عبداللہ،انتظامیہ کی جانب سے خاموش تماشائی پر لوگوں کا اظہار افسوس۔تفصیلات کیمطابق گزشتہ رات سے لیکرآج صبح تک جنگل پیرعلیزئی میں زمین کے تنازعے پر دو قبائل پیرعلیزئی اور کولازئی کے مابین لڑائی جاری رہی جس میں دونوں جانب سے راکٹ لانچرز اور دیگر جدید اسلحے کا آزادانہ استعمال کیاگیا،شدید فائرنگ کا سلسلہ علاقے میں دونوں جانب سے وقفے وقفے سے جاری رہا جس سے لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے،لڑائی کے دوران 3افراداخترمحمد ، رحمت اللہ اورایک نامعلوم اسم شخص گولی لگنے سے جاں بحق جبکہ لرائی میں دیگر 6نصیب اللہ ،مدنی،سخی جان ،تیموورشاہ اخترمحمداورفدامحمد زخمی ہوگئے جنہیں مزید علاج کیلئے ہسپتال منتقل کردیا گیاجبکہ دو دنوں ،میں کل چار افراد ہلاک ہوچکے ہیں،فائرنگ سے مکانوں کو بھی نقصان پہنچا،لڑائی آج صبح تک جاری رہی اس دوران انتطامیہ کی بے حسی کو دیکھتے ہوئے علاقے کے علمائے کرام نے خطیب جامع مسجد قلعہ عبداللہ مولوی عبیدا للہ کی قیادت میں قبائلی عمائیدین اور مقامی لوگوں نے ایک جلوس کی شکل میں لڑائی رکوائی اور دونوں فریقین کو مورچوں سے ہٹایا ،اورا نہیں جنگ نہ کرنے کی تلقین کی ،دوسری جانب مقامی انتظامیہ کی بے حسی پر لوگوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر انتظامیہ مخلصانہ کوششیں کرتے تو جانی نقصان سے بچایا جاسکتا تھا،علمائے کرام کی جانب سے جنگ بندی کے بعد مقامی انتظامیہ نے علاقے میں گشت کیا اور ایف سی کی تعیناتی کے احکامات دیئے ،ڈپٹی کمشنر قلعہ عبداللہ خدائیداد خان احمدزئی نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں فریقین کو ایک مہینے تک جنگ بندی کا پابند کیا گیا ہے اس دوران جو بھی بھی فریق خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا اس کیخلاف سخت ایکشن لیا جائیگاانہوں نے مزید بتایا کہ انتظامیہ کے پاس اتنے وسائل نہیں ہے کہ وہ جنگ کے درمیان میں چلے جاتے اس کیلئے جدید وسائل کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ ایف سی کو امن وامان برقرار رکھنے کیلئے تعینات کیا گیا ہے ،یاد رہے دونوں فریقین میں گزشتہ روز کئی دنوں سے کشیدگی پائی جاتی تھی اور اسی کی وجہ سے لڑائی شروع ہوئی۔