کوئٹہ : وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ تغیرات اور قدرتی آفات کے نقصانات کو ٹھوس منصوبہ بندی کے تحت ہی کم کیا جا سکتا ہے، نامساعد حالات کے باوجود آواران زلزلہ زدگان کی بروقت امداد اور بحالی کے منصوبے میں ایک شکایت بھی موصول نہیں ہوئی ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی اور قومی ڈایزاسٹر مینجمنٹ کو قدرتی آفات میں مربوط حکمت عملی او رمنصوبہ بندی، ضلع آواران زلزلہ متاثرین کی بحالی کے اقدامات سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین میجر جنرل اصغر نواز، وزیر داخلہ و ڈیزاسٹرمینجمنٹ میر سرفراز بگٹی، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی، سیکریٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی، پراجیکٹ ڈائریکٹر ایچ آر اے آواران ڈاکٹر غلام حیدر و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی، اجلاس کو آواران میں زلزلہ متاثرین کی ریسکیو، امداد، بحالی اور مکانات کی دوبارہ تعمیر سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ اب تک ساڑھے تین ہزار مکانات تعمیر ہو چکے ہیں جبکہ 8ہزار مکانات تکمیل کے مراحل میں ہیں، تمام متاثرین کو مکانات کی تعمیر کے لیے پہلی قسط ادا کی جا چکی ہے، اجلاس کو بتایا گیا کہ مذکورہ علاقوں میں تعمیر نو کا کام تمام تر نامساعد حالات کے باوجود کشمیر میں تعمیر نو کے منصوبے سے زیادہ موثر اور تیز ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دنیا اور بالخصوص ہمارے خطے میں موسمی تغیرات سے متعلق رپورٹیں انتہائی تشویشناک ہیں کہ یہاں شدید بارشوں، سیلاب، سونامی اور قحط کے خطرات موجود ہیں، بلکہ بلوچستان کا ایک وسیع علاقہ زلزلہ زون میں ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ قدرتی آفات کو اگر روکا نہیں جا سکتا لیکن بہتر منصوبہ بندی اور حکمت عملی سے اس کے نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے بلوچستان میں پی ڈی ایم اے کے استعدادو صلاحیت کار میں اضافے کے لیے تیکنیکی معاونت فراہم کرے اور قدرتی آفات سے متعلق صوبے میں خطرناک زونوں کی نشاندہی کے لیے بھی تعاون کرے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ محدود وسائل اور انتہائی نامساعد حالات کے باوجود صوبائی حکومت نے آواران میں زلزلہ متاثرین کی بروقت ریسکیو اور امداد کی، 15سو کے قریب امدادی سامان کے ٹرک متاثرین میں تقسیم کئے گئے حکومت کی بہتر حکمت عملی موثر نگرانی کے باعث بدانتظامی یا بدعنوانی کی ایک بھی شکایت موصول نہیں ہوئی ، انہوں نے کہا کہ وہ بذات خود ایک ہفتہ تک آواران میں موجود رہے اور ریلیف کے کاموں کی نگرانی کی، سول اور عسکری انتظامیہ نے ملکر بہتر کارکردگی کا شاندار مظاہرہ کیا، انہوں نے کہا کہ ایک ایسے علاقے میں جہاں گذشتہ ایک دہائی سے انتظامیہ موجود ہی نہیں تھی ریلیف اور علاقے کے نقصانات کا سروے کروانا ایک غیر معمولی اقدام ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ و پی ڈی ایم اے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں سیلاب سے قبل انتظامات سے نقصانات کو انتہائی کم کیا جا سکتا ہے، صوبے کے اکثر اضلاع میں سیلاب کی صورتحال میں لوگوں کے مویشی بہہ جاتے ہیں اور فصلات کو نقصان پہنچتا ہے، این ڈی ایم اے مذکورہ شعبوں کی بھی تلافی کے لیے امداد فراہم کرے، صوبائی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے مردہ جان محکموں میں جان ڈال دی ہے اور پی ڈی ایم اے کے استعداد اور صلاحیت کار میں اضافہ کیا ہے اور اب اس کے دائرے کو ڈویژنل سطح تک بڑھانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، صوبائی وزیر نے کہا کہ این ڈی ایم اے صوبائی حکومت کو تیکنیکی اور مالی امداد بھی فراہم کرے، بلوچستان نصف پاکستان ہے اور صوبائی حکومت کے وسائل انتہائی محدود ہیں۔ اس موقع پر این ڈی ایم اے کے چیئرمین میجر جنرل اصغر نواز نے کہا کہ صوبے کی ساحلی پٹی اور وسیع علاقہ زلزلہ اور سونای کی زد میں ہے، جبکہ کوئٹہ میں بلڈنگ کوڈ کی خلاف ورزی نے بھی صورتحال کو گھمبیر بنا دیا ہے اور یہ امر انتہائی تشویشناک ہے ، انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کو ہرقسم کی تیکنیکی مدد فراہم کی جائے گی، اس کے علاوہ ریسکیو سے متعلق کوئٹہ میں ہی تربیتی مرکز قائم کیا جائے گا۔