|

وقتِ اشاعت :   October 6 – 2015

کوئٹہ:  صدر مملکت ممنون حسین کا کہنا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے بھارت سمیت کئی ممالک کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہا ہے لیکن یہ منصوبہ ہر صورت مکمل ہوگا اور اس سے سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہوگا۔ ملکی دولت لوٹنے والوں کا احتساب ہونا چاہئے۔بدعنوانی کا خاتمہ کئے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ یہ بات انہوں نے اپنے دورہ کوئٹہ میں ارکان پارلیمنٹ سے خطاب اور اخبارات کے مدیران اور سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ گورنر ہاؤس میں اخبارات کے مدیران اور سینئر صحافیوں سے گفتگو میں صدر مملکت ممنون حسین کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری عظیم الشان منصوبہ ہے ،اس منصوبے کے مکمل ہونے سے بلوچستان کی محرومیوں کا ازالہ ہوگا۔ ملک کو بھی ترقی ملے گی اور خطے میں خوشحالی کا دور شروع ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں پسماندگی کا ذمہ دار صرف وفاق نہیں بلکہ یہاں کے لوگ بھی ہیں۔ ہمیں ملکر صوبے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہوگا۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ اقتصادی راہداری سے سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہوگا۔ منصوبے کے روٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے بھارت سمیت بہت سے ممالک کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہا ہے، بھارت ایران کی چاہ بہار بندرگاہ پر پندرہ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کیلئے تیار ہے۔ ممنون حسین کا کہنا تھا کہ امن وامان کے قیام کیلئے بعض اوقات حکومت نرمی سے کام لیتی ہے، دہشت گردوں کا ہتھیار ڈالنا سہولت کاروں کی گرفتاری سے زیادہ اہم ہے۔صدرممنون حسین نے کہاکہ کوئٹہ آمد کے بعد مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقاتیں ہوئیں اوریہ خوش آئند عمل ہے کہ یہاں بہتری کی جانب اقدامات اٹھائے جارہے ہیں پاکستان میں اس وقت بہت سے ترقیاتی منصوبوں کاآغازکردیاگیاہے جن میں پاک چین اقتصادی راہداری انتہائی اہمیت کاحامل ہے جس کی تکمیل کے بعد گوادرپورٹ گوادر،انٹرنیشنل ائیرپورٹ ،مختلف موٹرویزکی تعمیرشامل ہے اس وقت اقتصادی راہداری سے منسلک جن موٹرویز کی تعمیرکی منظوری دیدی گئی ہے ان میں مزیداضافہ کیاجائے گایہ منصوبہ پاکستان کیلئے اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک تحفہ ہے انہوں نے کہاکہ ملک کوکرپشن اوربدعنوانی نے دیمک کی طرح چاٹ لیاہے اورمیں ہمیشہ سے لوگوں سے اپیل کرتارہاہوں کہ وہ بدعنوانی کیخلاف جہاد کرے ماضی میں نہ صرف حکمران بلکہ مختلف شعبوں کے لوگوں نے بھی ملک کونقصان پہنچایااورآج کرپشن کوزندگی کاایک حصہ سمجھاجاتاہے ماضی میں جس طرح کرپٹ لوگوں کاساتھ ترک تعلق کیاجاتاتھاہماری خواہش ہے کہ وہ وقت واپس آجائے اورہم دنیاکودیکھائے کہ کرپشن سے پاک معاشرے کیسے ہوتے ہیں کرپشن کیخلاف رویے تبدیل نہ کئے گئے توہم بدحالی کاشکارہوجائیں گے پہلے ہی ہمارے ملک کوبدعنوانی نے بہت نقصان پہنچایااب ہمیں اس کیخلاف اٹھ کھڑاہوناہوگایہاں حکومت سے ملازمتوں کے تقاضے کئے جاتے ہیں اوراگرہم محض ملازمتیں دینے پرتوجہ مرکوز رکھتے توادارے مزیدزبوں حالی کاشکارہونگے پی آئی اے میں اس وقت 15ہزار سے زائد ملازمین ہیں جبکہ اسٹیل ملزکے بھی یہی صورتحال ہے اگرہم سٹیل مل کوبند کرکے ملازمین کوگھربیٹھے تنخواہیں دیں توشائداتنانقصان نہ ہوتاجتناہم اسے چلانے پربرداشت کررہے ہیں اگرہم نے چیزوں کودرست سمت میں نہ دیکھاتویہہ مسائل کاسبب بنے گی ہمیں اب جذباتی تقریروں کاوقت نہیں کیونکہ محض تقاریرسے ملک نہیں چلتا انہوں نے کہاکہ اقتصادی راہداری سے ملک اوربلوچستان کامستقبل وابستہ ہے ہمیں ان رویوں کی سختی سے مخالفت کرناہوگی جواقتصادی راہداری میں رکاوٹ بن رہے ہیں یہاں اقتصادی راہداری سے متعلق واویلاکیاگیامگرہم نے تمام سیاسی جمہوری قوتوں کے تحفظات کاخاتمہ کرتے ہوئے انہیں یقین دلایاکہ اقتصادی راہداری میں کوئی تبدیلی نہیں لائی جارہی اب وہ وقت نہیں کہ ہم لوگوں کوگمراہ کرے ہمیں اپنے عوام کوسچ بتاناہوگااقتصادی راہدای منصوبے کے تحت اٹامک گیس ،کوئلے اورتیل سے بجلی پیداکرنے کے منصوبے زیرغورہے 2016میں 3ہزارجبکہ 2017میں 7ہزارمیگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی جائے گی اور2018میں ہمیں پوراامید ہے کہ یاتوہم لوڈشیڈنگ کاخاتمہ کردیں گے یاتواس میں بڑی حد تک کمی آجائیگی انہوں نے کہاکہ گزشتہ پانچ سالوں میں غیرملکی قرضہ جات میں بڑی حد تک اضافہ ہواہے مگراس کے پیش نظرترقیاتی منصوبے نہ ہونے کے برابر تھے موجودہ حکومت نے ترقیاتی منصوبوں پرتوجہ مرکوز کی مگرجولوگ آج دعوے کرتے ہیں ان پرتعجب ہوتاہے کہ انہوں نے اپنے دوراقتدارمیں ملک کس قدرقرضوں میں ڈبودیاایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ گوادرپورٹ سے سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان اوریہاں کے لوگوں کوحاصل ہوگااس میں کوئی دورائے نہیں کہ یہاں اعتماد کافقدان ہے مگرجہاں بدعنوانیاں ہووہاں اعتماد کی بحالی میں وقت لگتاہے انہوں نے کہاکہ نندی پورمنصوبے پرکمیشن قائم کردیاگیاہے جوتحقیقات کرکے رپورٹ پیش کریگاجس کے بعد تمام محرکات سامنے آجائینگے انہوں نے کہاکہ ہرمعاملے پروفاق کوموردالزام نہیں ٹھہرایاجاسکتابلوچستان کے پیچھے رہ جانے میں یہاں کے لوگ بھی شامل تھے صرف چند لوگوں پرذمہ داری عائد نہ کی جائے جس طرح اقتصاداری راہداری کے منصوبے کوپایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے سنجیدگی سے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اس پربھارت سمیت بہت سے ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے اوریہی وجہ ہے کہ بھارت ایرانی بندرگاہ چابہادرمیں رد عمل کے طورپر15ملین ڈالر کی سرمایہ کارکررہاہے مگر اس سے گوادرکی اہمیت میں کوئی کمی نہیں آئے گی انہوں نے کہاکہ گوادراوراکنامک کوریڈورکی اہمیت کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ اب تک پاکستان میں مکمل طورپرکام شروع نہیں ہوالیکن سینٹرل ایشیاء ممالک نے ابھی سے شاہراہوں کی تعمیرشروع کردی ہیں انہوں نے کہاکہ اقتصادی راہداری کی تکمیل سے متعلق ٹائم فریم جلد سامنے آجائے گااوریہاں چینی انجینئرزاورعملے کی بڑی تعدادکام کرنے آئے گی جنہیں سیکورٹی فراہم کرنے کیلئے پاک فوج کے ایک ڈویژن فوج مامور کی جائے گی انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے معاملات کووفاقی حکومت سے زیادہ صوبے کی حکومت جانتی ہے کہ ماضی میں یہاں کون مزاحمت کومعاونت فراہم کرتارہامگریہ خوش آئند آمرہے کہ آج مزاحمت کارخود ہتھیارڈال رہے ہیں بعض اوقات امن کے قیام کیلئے حکومتوں کونرم رویے اختیارکرنے پڑتے ہیں ہمیشہ سزائیں مسائل کاحل نہیں ہوتی ۔دریں اثناء صدر مملکت ممنون حسین نے بلوچستان کے ارکان پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی راہداری کا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہوگا، اگر اس منصوبے کی راہ میں کوئی رکاوٹ ڈالی گئی تو عوام اسے رد کردیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اقتصادی راہداری منصوبے کے روٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی۔ صدر مملکت نے کرپشن اور بدعنوانی کو ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دیا اور کہا کہ کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمے سے ہی ملک ترقی کرسکتا ہے۔ معاشرے سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے ہر شخص کو کردار ادا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہ اکہ ملکی دولت لوٹنے والوں کا ہر صورت میں بلاامتیاز احتساب ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ بد عنوان شخص کے چہرہ بے نور ہوتا ہے اور دور سے ہی پہچانا جاسکتا ہے۔ پاکستان کو موجودہ درپیش چیلنجز کے مقابلے اور مسائل کے حل کے لئے تمام جماعتوں اور قوموں کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دورے حکومت 2008 سے 2013 تک غیر ملکی قرضوں میں بے پناہ اضافہ ہوا اور اس قرضوں کو اچھی جگہ پر بھی استعمال نہیں کیا گیا پاکستان کے دوست ممالک جن میں چین ، ترکی ، سعودی عرب اور وسط ایشیاء ممالک نے پاکستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہے جس سے پاکستانی عوام بلخصوص بلوچستان کی عوام کو بہت فائدہ ہو گا۔عوام کو نئے روز گار کے مواقع ملیں گے۔ چین کی جانب سے راہ داری منصوبے اور گوادر پورٹ کے چلنے سے بلوچستان کے لئے سنہرے دور کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کالا باغ ڈیم بنانے پر مشکل ہے تو پانی کے دوسرے بڑے ذخائر پر کام کرنا چاہئے تھا جو ماضی کی حکومتوں کی غفلت کی وجہ سے نہیں بن سکے۔ موجودہ حکومت نے اس مسئلہ پر توجہ دی ہے اور مختلف ذرائع سے بجلی پیدا کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے ذخائر کے معاملے پر بات چیت ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ بلوچستان میں نئے آبی ذخائر کے معاملے پر وزیر اعظم سے بات کریں گے۔انہوں نے کہاکہ 70 ء کی دہائی سے بلوچستان کی عوام تعلیمی میدان سے دور ہے بلوچ عوام کے مسائل تعلیم حاصل کرنے سے کم ہوں گے۔ تعلیم کے لئے موجودہ حکومت کو عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ اقتصادی راہداری سمیت ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ بننے والوں کو قوم رد کرے کیونکہ یہ منصوبے پاکستان کے ہیں کسی جماعت یا گروہ کے نہیں، ملک کے ان قومی منصوبے کو ہر حالت میں پورا ہونا چاہیے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ترقیاتی منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچیں گے تو ہم قائداعظم اور علامہ اقبال کے دیکھے گئے خواب کو ضرور پورا کریں گے۔ صدر مملکت نے ارکان پارلیمان پر زور دیا کہ اچھے کام میں پہل کرنی چاہیے، یہی راستہ قوموں کے بننے کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم کی خدمت کا جذبہ ہونا چاہیے۔ ہم نے بہت نقصان اٹھانا لیا ہے۔ ترقی کرتے کرتے تنزل کی جانب اآگیا۔ ہمیں اپنے دماغ میں یہ بات بٹھانا لینی چاہیے کہ اس ملک کو صحیح راستے پر لے جانا ہوگا اور ر جگہ ہر کسی کو اپنی ذمہ داری دیانتداری نبھانا ہوگی ایسی صورت میں معاملات خود بخود بہتر ہوجائے گا۔ گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ، گورنر پنجاب ، بلوچستان اسمبلی میں قائد حذب اختلاف مولانا عبدالواسع، صوبائی وزراء4 ، ارکان صوبای اسمبلی، سول انتظامیہ اور اعلیٰ حکام موجود تھے۔ اس سے قبل صدر مملکت ممنون حسین منگل کو دو روزہ سرکاری دورہ پر کوئٹہ پہنچے تو ایئرپورٹ پر وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ، سینئر صوبائی وزیر ثناء اللہ زہری، صوبائی وزراء ، ارکان پارلیمنٹ اور سینئر سول و عسکری حکام نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس کے بعد صدر مملکت ممنون حسین گورنر ہاؤس پہنچے جہاں انہیں بلوچستان کانسٹیبلری اور پولیس کے چاق و چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔ علاوہ ازیں صدر مملکت ممنون حسین سے گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے ملاقات کی جس میں صوبے کی امن و امان کی صورتحال اور جاری ترقیاتی منصوبوں پر بات چیت کی گئی۔ صدر مملکت ممنون حسین سے کوئٹہ میں موجود گورنر پنجاب رفیق راجوانہ اور وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بھی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔