|

وقتِ اشاعت :   October 10 – 2015

کوئٹہ:  سینئر صوبائی وزیر نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ گرین بلوچستان کے تحت ملنے والے فنڈز برابری کی بنیاد پر تمام اراکین میں تقسیم نہ ہوئے تو میں فنڈز نہیں لونگا کیونکہ ان پر تمام ارکان پر حق ہے وہ اپنے اپنے علاقوں سے جمہوری اور ووٹوں کے ذریعے منتخب ہوئے ان خیالات کا اظہار انہوں نے مشیر وزیراعلیٰ محمد خان لہڑی کے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ کے فیصلے سے کوئی انکار نہیں کرسکتا اور کابینہ کے فیصلوں کا احترام ہر صورت میں کرنا چاہئے انہوں نے کہا کہ گرین بلوچستان فنڈز کے تحت حکومتی اپوزیشن ‘ خواتین اور اقلیتوں کو برابری کی بنیاد پر فنڈز ملنے چاہئے اس وقت مسلم لیگ (ن) کو 7 کروڑ اور نیشنل پارٹی اور پشتونخوامیپ نے 36 کروڑ روپے اپنے ارکان میں تقسیم کئے ہیں اور مسلم لیگ (ق) جو کہ ہمارے اتحادی ہیں ان کو مکمل طورپر گرین بلوچستان فنڈز سے محروم کررکھا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت ہم ہیں اور ہم نے حکومت کو چلانا ہے بیوروکریٹ ہمارے ماتحت ہیں کابینہ کے فیصلوں کو رد میں کیاجاسکتا جن ممبران کیساتھ زیادتی ہوئی ہے ان کا ازالہ کریں گے اگر دیگرممبران کو گرین بلوچستان کے تحت فنڈز نہیں دیئے گئے تو میں ذاتی حیثیت سے ان فنڈز کو نہیں لونگا صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی ڈاکٹرحامد اچکزئی نے کہا کہ گرین بلوچستان کے تحت 15 سو ملین ملیں ہیں کچھ اس سال اور کچھ اگلے سال تقسیم کریں گے مشیروزیراعلیٰ محمد خان لہڑی نے کہا ہے کہ صرف 17 اضلاع کو اس فنڈز سے نوازا گیا ہے اگر دیگر اضلاع کو فنڈز نہ دیئے گئے تو وہ ترقی سے محروم ہوجائیں گے عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئرزمرک خان اچکزئی نے کہا کہ حکومت میں شامل جماعتیں اپوزیشن کو فنڈز میں یکسرنظرانداز کررہی ہیں اور اپوزیشن کیساتھ کئے گئے وعدوں پر بھی عملدرآمد نہیں کیاجارہا انہوں نے کہا کہ سولرانرجی کے تحت ہمیں جو فنڈز ملنے چاہئے تھے وہ بھی اب تک نہیں دیئے گئے اورحکومت میں شامل ایک جماعت کے قومی اسمبلی کے ممبر کو بھی اسی فنڈز سے نوازا گیا ہے یہ کہاں کا انصاف ہے اگرمیرے اوپر اس فنڈ کے حوالے سے ایک روپیہ بھی ثابت ہوا تو استعفی دے دونگا 15 ارب روپے اس لئے لیپس ہوگئے کہ حکومت خرچ نہیں کرسکتی ۔