کوئٹہ: بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے بی این ایم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر منان بلوچ کے گھر پر چھاپہ اور گھروں کو نظر آتش کرنے کے کاروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی احترام سے عاری فورسز بلوچ آبادیوں پر دھاوا بول کر بلوچستان کے طول و عرض میں لوٹ مار و تشدد سے سینکڑوں لوگوں کو شہید ، زخمی و اغواء کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پچھلے کئی دنوں سے جاری مشکے، آواران و جھاؤ کے مختلف علاقوں میں آپریشن تاحال جاری ہے۔مشکے کے علاقے منجو، کپور، منجو بدرنگ،کے تمام گھروں کو جلانے کے بعد فورسز نے گزشتہ روز ڈاکٹر منان بلوچ کے گاؤں کا محاصرہ کرکے لوٹ مار کے بعد داکٹر منان بلوچ اور ان کے ہمسائیوں کے گھروں کو نظر آتش کردیا۔ جبکہ آپریشن کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے فورسز نے آج مشکے کے علاقے راواٹ، آواران کے علاقوں گُڈوپ، پُلنگی ، بزداداور جھاؤ کے مختلف علاقوں میں گھروں کو نظر آتش کرکے کئی افراد کو اپنے ساتھ لے گئے۔ جھاؤ میں فورسز نے ایک درجن کے قریب نئی چوکیاں قائم کرکے آبادی کو اپنے محاصرے میں لیا ہواہے، فورسز نے جھاؤ سے دو نوجوانوں سراج بلوچ اور خالق داد کو اغواء کے بعد قتل کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک دیں۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ بلوچ قومی تحریک سے خوف زدہ ریاست و اس کے ہمنوا اپنی کاروبار کو بچانے اور بلوچ سرزمین و عوام کا استحصال جاری رکھنے کے لئے انتہائی حربوں پر اُتر آئے ہیں۔ ریاستی طاقت کا نہتے بلوچ عوام پر استعمال کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر عام لوگ ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں۔فورسز کی ان تمام کاروائیوں کے باوجود انسانی حقوق کے عالمی اداروں و جنگی جرائم پر نظر رکھنے والی عالمی تنظیموں کی خاموشی ان کاروائیوں کی طوالت کا سبب بن رہا ہے۔آپریشن سے متاثرہ علاقوں کو کئی دنوں سے محاصرے میں لینے کی وجہ سے خواتین و شیر خوار بچوں سمیت محاصرے کے اندر موجود عام لوگ بھوک وپیاس کی شدت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ پاکستانی میڈیا کو فورسز نے اپنے کنٹرول میں کرکے اپنے جنگی جرائم چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔ ترجمان نے ذرائع ابلاغ کی غیر جانب دار اداروں سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں اپنے نمائندے بیج کر فورسز کے ہاتھوں متاثرہ بلوچ آبادیوں کی مشکلات کو دنیا کے سامنے اُجاگر کریں۔ تاکہ ریاستی فورسز کی جنگی جرائم پر سے پردہ اُٹھایا جا سکے۔