کوئٹہ : نیشنل چیئر پولیو پلس کمیٹی روٹری انٹرنیشنل پاکستان عزیز میمن نے کہا ہے کہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں پولیو مہم کو بہتر بنانے کیلئے ہر ممکن وسائل فراہم کی جائیں گے تاہم ضروری یہ ہے کہ ان وسائل کا بہتر انداز میں استعمال کیا جائے کیونکہ ماضی میں بلوچستان کے بین الاقوامی، صوبائی اور ضلعی سطح پر تعینات پولیو ٹیم کو فراہم کردہ وسائل کا درست استعمال نہیں کیا گیا جس کے باعث وائرس کی جگہ سے دوسرے جگہ منتقلی آسانی سے ہوتی رہی ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حفاظتی ٹیکہ جات کی کوریج تشویشناک حد تک کم ہے جس کے باعث اس صوبے کے بچے بہت زیادہ بیماری کے شکار ہو سکتے ہیں ،ان خیالات کا اظہار بلوچستان ایمرجنسی آپریشن سینٹر کوئٹہ میں ٹرانزٹ پوائنٹس پر سہولیات کا جائزہ لینے سے متعلق اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس کی صدارت عزیز میمن اور ایمرجنسی آپریشن سینٹر بلوچستان(ای او سی )کے سربراہ ڈاکٹر سید سیف الرحمن ، یونیسیف کے پولیو ٹیم لیڈ ڈاکٹر عزیز ،ڈبلیو ایچ او کے پولیو ٹیم لیڈ ڈاکٹر عابدی ناصر، این اسٹاپ آفیسر آفتاب کاکڑ، بی ایم جی ایف ڈاکٹر مسعود جوگیزئی اور دیگر حکام شریک تھے ، ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے کی ،ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے بلوچستان میں انسداد پولیو مہم کے حوالے اجلاس کو آگاہ کیا اور روٹری سے درخواست کی کہ بہت سے ایریاز ایسے ہیں جہاں مدد کی ضرورت ہے تاکہ پولیو مہم بہتر بنائی جاسکے اور ان آبادی کو قطرے پلائے جائیں جو ایک جگہ سے دوسری جگہ تواتر کے ساتھ منتقل ہوتی ہے ۔اجلاس میں پاک افغان سرحد پر واقع پرمنٹ ٹرانزٹ پوائنٹس میں سہولیات اور بین الاقوامی سمیت صوبائی و ضلعی سطح پر قائم ٹرانزٹ پوائنٹس کا از سر نو جازہ لیا گیا ہے ۔ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے کہا کہ بلوچستان میں 46پرمنٹ ٹرانزٹ پوائنٹس فعال ہیں باقیوں کو فعال کرنے کی ضرورت ہے، مزید پانچ ٹرانزٹ پوائنٹس کی ضرورت ہے جبکہ پاک افغان فرینڈشپ گیٹ میں سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کی ضرورت ہے ،ٹرانزٹ پوائنٹس میں اب تک نو لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلائے گئے ہیں ۔ عزیز میمن نے کہا کہ بلوچستان کے سرحدی علاقے چمن میں پرمنٹ ٹرانزٹ پوائنٹ قائم کیا گیا اور باقاعدہ قیمتی کنٹینرلگائے گئے تاکہ پاک افغان بارڈ ر پر بچوں کو قطرے پلائے جاسکیں تاہم کچھ ہی عرصہ بعد کنٹینر کو ہٹا دیا گیا جس کے باعث اسکی افادیت ختم ہوگئی تین سال بعد دوبارہ کنٹینر لگایا پھر دوبارہ ہٹا دیا گیا ، عزیز میمن نے کہا کہ اس میں سیکورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ قطرے پلانا زیادہ ضروری ہے اور امید ہے کہ بلوچستان حکومت اور متعلقہ حکام اس مسئلے پر آرمی سے بات کر ے گی اور ٹیموں کی تعینات اسی جگہ کی جائے گی جہاں وہ بہتر انداز میں کم کرتے ہوئے ہر آنے جانے والے بچوں کو قطرے پلائیں یا چیک کریں۔ عزیز میمن نے کہا کہ بلوچستان میں مسئلہ نو ٹیمز کا ہے جس کے باعث بہت سے بچے رہ جاتے ہین اور تعجب ہے کہ ہر بارہ تعداد یہی رہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیف الرحمن کو ای او سی کا چیئر مقررر کرنا خوش آئند بات ہے اور مجھے امید ہے کہ بلوچستان بہت جلد پولیو فری ہوگا اور دوسرے صوبوں سے کارکردگی بہتر دکھائے گا ۔عزیز میمن نے کہا کہ بلوچستان میں روٹری ہیلتھ کیمپس بھی لگائے گی اور ان تمام سرگرمیوں کیلئے وسائل فراہم کرے گی جس کے تحت بلوچستان میں صحت کی سہولیات بہتر ہوگی تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ یہاں حکام اور لوگوں کو زیادہ سے زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے اور بین االاقوامی سطح پر بھی یہی کہا جارہا ہے کہ زیادہ سے زیادہ کام کیا جائے تاکہ ایک صحت مند پاکستان کی تشکیل یقینی بنائی جاسکے ۔روٹری کی جانب سے پانچ نئے ٹرانزٹ پوائنٹس قائم کرنے کیلئے سہولیات کی فراہمی ، 394کولڈ چین مینٹنٹس مٹیریل اور کمیونٹی ہیلتھ ولنٹیئر سی ایچ اوز کیلئے کٹ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ، عزیز میمن نے اعلان کیا کہ امید کی جاسکتی ہے کہ بلوچستان پہلا صوبہ ہوگاجسے پولیو فری قرار دیا جائے گا۔