|

وقتِ اشاعت :   October 19 – 2015

کوئٹہ: کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر پل کے قریب بم دھماکے کے نتیجے میں ہزار گنجی جانے والی لوکل بس تباہ ہوگئی اور بس میں سوار دو بچوں سمیت گیارہ افراد جاں بحق جبکہ پچیس سے زائد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں دس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ دھماکا پانچ سے چھ کلو وزنی ٹائم ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا۔ ایس پی سریاب ظہور احمد آفریدی کے مطابق کوئٹہ میں سول اسپتال کے قریب واقع بس اسٹینڈ سے ہزار گنجی آنے والی لوکل بس زرغون روڈ سے جیسے ہی سریاب پھاٹک کے راستے سریاب روڈ داخل ہوئی تو سریاب پل کے نیچے دوکانی بابا چوک کے قریب بس میں دھماکا ہوگیاجس کی آواز کئی کلو میٹر دور تک سنی گئی۔ دھماکے کے نتیجے میں بس کا پچھلا حصہ تباہ ہوگیا اور بس کے عقبی حصے میں بیٹھے افراد کے چیتھڑے اڑ گئے ۔واقعہ میں گیارہ افراد جاں بحق اور پچیس سے زائد زخمی ہوگئے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس، ایف سی ، حسا س اداروں ، ضلعی انتظامیہ کے افسران اور اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور علاقے کی ناکہ بندی کرکے امدادی سرگرمیاں شروع کردیں۔ واقعہ کے بعد جائے وقوعہ پر ٹریفک معطل ہوگئی اور ٹریفک کو سریاب پل سے گزارا گیا۔ لاشوں اور زخمیوں کو ایدھی اور نور ویلفیئر ٹرسٹ کی ایمبولنسوں ، رکشوں اور پولیس کی گاڑیوں میں سول اسپتال لایا گیا جہاں ایمر جنسی نافذ کردی گئی۔ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس کو فوری طور پر طلب کیا گیا۔ زخمیوں کیلئے سول اسپتال کے شعبہ حادثات میں جگہ کم پڑ گئی اور زخمیوں کو راہداری میں سٹریچر پر ہی ابتدائی طبی امداد دی گئی۔ اسپتال کے باہر اور اندر پولیس، آر آر جی اور ایف سی اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات کی گئی اور سیکورٹی انتظامات سخت کرکے مشتبہ افراد کی تلاشی بھی لی گئی۔اسپتال حکام کے مطابق آٹھ افراد موقع پر ہی جاں بحق جبکہ تین افراد نے اسپتال میں دم توڑ ا۔ زخمیوں میں بھی پانچ کی حالت تشویشناک ہے ۔ جاں بحق افراد میں8افراد کی شناخت ہوئی جن میں جمیل احمدولد دھنی بخش ،، عبدالمنان ولد داد شاہ قلندرانی، غلام حیدرولد سید شاہ پرکانی ،عمران خان ولد خیر محمد شیخ ،فرید خان ولد عبدالودود خلجی ،محمد نادرولد گل محمد افغان مہاجر ، الیاس ولد محمد یونس بلوچ اوراحمد نور ولد میر باز خان خلجی شامل ہیں جبکہ تین افراد کی اب تک شناخت نہیں ہوسکی ہے۔جبکہ زخمیوں میں محمد یوسف، زاہد خان، رشید خان، عبدالستار،محمد شمیم، عبدالمنان، غلام محمد، عبداللہ ، محمد صابر،حبیب اللہ ،حمید اللہ وغیرہ شامل ہیں۔ پانچ شدید زخمیوں کو سی ایم ایچ منتقل کردیا گیا جن میں تئیس سالہ ندیم ولد امدام دین، گیارہ سالہ نظام، تیس سالہ سعید احمد، ، بائیس سالہ محمد ظاہر اور ایک پینتیس سالہ نامعلوم زخمی شامل ہیں ۔ ان پانچوں زخمیوں کو بھی سر ، سینے اور جسم کے مختلف حصوں میں شدید زخم آئے ہیں اور ان کی حالت تشویشناک ہے۔ صوبائی سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ داؤد خلجی، اسسٹنٹ کمشنر سٹی طارق مینگل، کمانڈنٹ ایف سی غزہ بند اسکاؤٹس کرنل سجاد، ایس ایس پی آپریشن عبدالوحید خٹک ، ایس پی سریاب ظہور آفریدی، ڈی ایس پی سریاب حاجی نعیم اچکزئی اور دیگر حکام بھی جائے وقوعہ پر پہنچے ۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکا پانچ سے چھ کلو وزنی ٹائم ڈیواس بم کے ذریعے کیا گیا اور اس میں نٹ بولٹ کا بھی ستعمال کیا گیا۔ شبہ ہے کہ بم بس کی چھت پر رکھا گیا تھا کیونکہ بس کی چھت اور بس کے پچھلے حصے کو نقصان پہنچا ہے ۔ جائے وقوعہ پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی نے تصدیق کی کہ واقعہ میں گیارہ افراد شہید اور تئیس زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم اس بات کی تحقیقات کررہے ہیں کہ دھماکا خیز مواد بس میں کیسے پہنچایا گیا،کوئی شخص دھماکا خیز مواد بس کے ذریعے کہیں لے جارہا تھا یا پھر کوئی تخریب کار دھماکا خیز مواد بس میں رکھ کرخود فرار ہوگیا تھا۔ محرم کے مہینے میں دہشتگردی کا ایسا ہولناک واقعہ انتہائی افسوسناک ہے ، ہم جاں بحق افراد کے غم میں برابر کے شریک ہیں، زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کی جائے گی۔ شہر میں سیکورٹی کے حالات کافی بہتر ہورہے ہیں اور ہم دہشتگردوں کا پیچھا کررہے ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی جارہی ہیں اور ہم نے ان کی کمر توڑ دی ہیں۔ باقی دہشتگردوں کا بھی خاتمہ کردیں گے۔ اس سے پہلے ہونے والے تمام بم دھماکوں کے ملزمان کو ٹریس کرلیا گیا ہے ۔ اس واقعہ میں ملوث عناصر کا بھی جلد سراغ لگا کر انہیں انجام تک پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں سیکورٹی صورتحال کو مزید بہتر بنایا جارہا ہے۔ بس اڈوں، ریلوے اسٹیشن اور دیگر مقامات پر سراغ رساں کتوں کی مدد سے تلاشی لی جاتی ہے۔ یہ آخری بس تھی ۔ اکبر درانی کا کہنا تھا کہ اس واقعہ میں ملک دشمن قوتیں ملوث ہیں جنہیں معاف نہیں کیا جائے گا۔ صوبائی سیکریٹری داخلہ نے سول اسپتال کا دورہ کرکے زخمیوں کی عیادت بھی کی۔ سول اسپتال میں ایک زخمی عینی شاہد نے بتایا کہ دھماکا دوکانی بابا چوک پر ہو اور پھر معلوم نہیں کہ کیا ہوا۔بس کے کنڈیکٹر نے بتایا کہ وہ بس کے اگلے حصے میں کرایا جمع کررہا تھا کہ زوردار دھماکا ہوا اور بس بیس سے تیس فٹ آگے جانے کے بعد رک گئی۔ پیچھے دیکھا تو بس کا پچھلا حصہ تباہ ہوچکا تھا لیکن بس کے خواتین کیلئے بنائے گئے اگلے حصے میں بیٹھے افراد محفوظ رہے۔ انہوں نے بتایا کہ بس میں تیس سے زائد افراد سوار تھے اور دو طالب علم سریاب پھاٹک سے چڑھے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ بس میں کسی مسافر کا سامان بھی موجود نہیں تھا۔ امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے ایدھی کے انچارج بابل جان جتک نے بتایا کہ دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس میں جاں بحق ہونے والے افراد کے جسم کے چیتھڑے اڑ گئے تھے اور ہم نے جاں بحق ہونے والے افراد کے اعضاء کئی میٹر دور سے بھی جمع کرکے اسپتال پہنچائے۔ بس میں بھی انسانی اعضاء جگہ جگہ بکھرے ہوئے تھے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ عبدالمالک بلوچ نے شہداء کے لواحقین کیلئے دس دس لاکھ ، شدید زخمیوں کو پانچ لاکھ جبکہ کم زخمیوں کو ایک ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔