|

وقتِ اشاعت :   October 23 – 2015

واشنگٹن: وزیر اعظم نواز شریف ان دنوں سرکاری دورے پر امریکا میں موجود ہے تاہم تجزیہ کاروں کے خیال میں امریکی حکومت کو نواز شریف سے زیادہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کے آئندہ ماہ دورے کا انتظار ہے جو انہیں پاکستان کے اہم معاملات میں فیصلہ کن اتھارٹی سمجھتے ہیں۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں اعلیٰ حکام اور تجزیہ کاروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے انتہا پسندوں کے خلاف جنگ، افغان امن عمل اور پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام سمیت اہم سیکیورٹی پالیسی کے معاملات میں ملک کے منتخب رہنماؤں کی اتھارٹی کو گرہن لگا دیا ہے۔ ایک سینئر امریکی اہلکار نے کہا کہ موجودہ حالات میں سویلین ادارے کچھ معاملات پر ڈلیور کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے تاہم جنرل راحیل شریف کے پاس یہ صلاحیت موجود ہے۔ رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ اور پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں امن و امان کی بحالی کی وجہ سے عوام جنرل راحیل شریف کو ہیرو قرار دیتے ہیں جبکہ ان کے اہم کردار کے باعث پاک آرمی کی عزت و وقار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں دہشت گرد کارروائیوں میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کی تعداد کا حساب رکھنے والے ’ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل‘ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور دہشت گرد حملوں میں ہلاک شہریوں اور فوجیوں کی تعداد میں 2006 کے بعد سب سے زیادہ کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ دہشت گرد حملوں میں کمی سے ملک کی اقتصادی سرگرمیاں دوبارہ بحال کرنے میں مدد ملی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کراچی کا امن بحال ہونے کے بعد آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین محمد عتیق میر کا کہنا تھا کہ ’آسمان پر خدا اور زمین پر راحیل شریف ہیں جبکہ کراچی کی سڑکوں اور شاہراہوں پر آویزاں بل بورڈز پر مقامی کاروباری افراد کی جانب سے دیے جانے والے اشتہار میں لکھا ہوتا ہے ’کراچی کو بچانے کا شکریہ، راحیل شریف‘۔ حال ہی میں لندن کے تھنک ٹینک ’رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ کا میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہتر طرز حکمرانی کے فقدان نے پاکستان میں خلا پیدا کیا، جہاں ایک مرد مجاہد کو وسیع کردار ادا کرنے کی ضرورت تھی۔ رپورٹ میں وزیر اعظم کے ایک قریبی ساتھی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان میں حکمرانی منتخب عوامی حکومت اور فوجی قیادت کا ’جوائنٹ وینچر‘ ہے۔ مغربی سفارتکار نے حکومت اور فوج کے اس اتحاد کو غیر مساوی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اتحاد اب درحقیقت فوج کو فائدہ پہنچا رہا ہے۔