|

وقتِ اشاعت :   October 23 – 2015

اسلام آباد: حکومت نے ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ کو قومی سلامتی کا مشیر (این ایس اے) مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ کیبنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’انھیں وزیر مملکت کی حیثیت میں فوری طور پر مقرر کیا جاتا ہے‘. اس سے پہلے یہ عہدہ سرتاج عزیز کے پاس تھا جو کہ خارجہ امور کے مشیر بھی ہیں۔ حکومتی ذرائع کے مطابق نئے قومی سلامتی کے مشیر کو مقرر کرنے کا مقصد نیشنل سیکیورٹی ڈویژن کو فعال کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کا خیال ہے کہ ’سرتاج عزیز دونوں عہدوں کو پوری طرح وقت نہیں دے پارہے‘.
مسلم لیگ نواز کی ڈھائی سالہ حکومت میں نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس صرف 4 بار ہوا ہے اور آخری اجلاس ایک سال قبل ہوا تھا۔ دو فوجی عہدیداروں کی جانب سے حکومت پر زور دیا جارہا تھا کہ نئے قومی سلامتی مشیر کا تقرر کیا جائے۔ واضح رہے کہ ریٹائرڈ فوجی کو مشیر مقرر کرنا اس بات کی نشاندہی کررہا ہے کہ قومی سلامتی کے معاملات پر سول انتظامیہ کی گرفت کمزور ہوتی جارہی ہے جو کہ روایتی طور پر فوج ہی کے دائرے میں آتا ہے۔ لیفٹننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ ریٹائرمنٹ سے قبل کور کمانڈر سدرن کمانڈ (کوئٹہ) تعینات تھے، انہوں نے رواں ماہ ہی 3 اکتوبر کو سدرن کمانڈ کا چارج میجر جنرل عامر ریاض کے سپرد کیا تھا. یہ خبریں پہلے ہی آنا شروع ہو گئی تھیں کہ ناصر خان جنجوعہ کو سلامتی کا مشیر بنانے کا فیصلہ گزشتہ ہفتے وزیر اعظم نواز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کے درمیان ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا جس کا باقاعدہ نوٹی فکیشن وزیر اعظم کے دورہ امریکا سے واپسی پر جاری ہونے کا امکان ہے۔ یاد رہے کہ جنرل جنجوعہ 2013 سے کوئٹہ میں کور کمانڈر تعینات تھے اور عمومی رائے ہے کہ ان کی تعیناتی کے دوران بلوچستان میں امن کا قیام کسی حد تک ممکن ہو سکا جبکہ انہوں نے ہی صوبے میں بیرونی مداخلت کم کرنے میں مرکزی کردار ادا کرکے عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کو کنٹرول کیا۔ تجزیہ کار ناصر خان جنجوعہ کی مشیر داخلی سیکیورٹی مقرر کیے جانے کو ہندوستان کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوال کے مقابلے میں اہم پیشرفت قرار دے رہے ہیں۔
6 ماہ قبل فوج کی کور کمانڈر کانفرنس میں ملٹری افسران نے ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوال کی جانب سے ایک سال قبل دیئے گئے اُس بیان کا حوالہ دیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کو فروغ دینا ہندوستان کی حکمت عملی ہے۔
اسی کانفرنس میں پاکستان کی اعلیٰ عسکری قیادت نے ہندوستان کی خفیہ انٹیلی جنس ایجنسی ‘را’ پر ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا الزام عائد کیا۔