چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ’شن ہوا‘ کا کہنا ہے کہ چین نے فی خاندان ایک بچہ کی پالیسی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جو کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے جاری تھی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق کمیونسٹ پارٹی نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آئندہ ہر جوڑے کو دو بچے پیدا کرنے کی اجازت دے دی جائے گی۔ چین میں فی خاندان ایک بچہ کا متنازع حکومتی فیصلہ سنہ 1979 میں کیا گیا تھا جس کا مقصد ملک کی شرح پیدائش میں کمی کر کے آبادی پر قابو پانا تھا، تاہم اس پالیسی کے نتیجے میں ان خدشات میں اضافہ ہو گیا تھا کہ ملکی آبادی میں عمر رسیدہ افراد کا تناسب بڑھ جائے گا۔ ایک اندازے کے مطابق چین میں اس پالیسی کے نفاذ سے اب تک تقریباً 40 کروڑ بچوں کی پیدائش کو روکا گیا ہے۔ اس دوران وہ چینی جوڑے جنھوں نے حکومتی پالیسی سے روگردانی کی، انھیں مختلف سزاؤں کا سامنا کرنا پڑا جن میں مالی جرمانے اور ملازمت سے برخواستگی سے لےکر زبردستی اسقاطِ حمل کی سزائیں شامل ہیں۔ ماہرینِ آبادی اور معاشرتی علوم کے ماہرین کی جانب سے ان خدشات کے بعد کہ اس سے معاشرتی شعبے میں اخراجات میں اضافہ اور کام کرنے والے لوگوں کی کمی ہو رہی ہے، آہستہ آہستہ ملک کے کچھ صوبوں میں ایک بچے کی پالیسی میں نرمی کر دی گئی تھی۔ کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے اس پالیسی میں باقاعدہ نرمی دو سال قبل دیکھنے میں آئی تھی جب ایسے جوڑوں کو دو بچوں کی اجازت دے دی گئی تھی جن میں سے ایک فراد ایسا تھا جس کا کوئی بھائی بہن نہیں تھا۔ ایک بچے کی پالیسی کے خاتمے کا اعلان چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی شوریٰ کے اجلاس کے آخری روز کیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے کا مزید کہنا کہ اجلاس کے اختتام پر کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے ملک کی شرحِ نمو کے اہداف اور آئندہ پانچ سالہ منصوبوں کا بھی اعلان کیا جائے گا۔چین: ایک بچہ فی خاندان کی پالیسی ختم کرنے کا اعلان
وقتِ اشاعت : October 29 – 2015