|

وقتِ اشاعت :   November 3 – 2015

کوئٹہ: طلباء تنظیموں بی ایس اوپی ایس ایف پی ایس اواور بی ایس او پجار کے رہنماؤں بی ایس او آرگنائزرجاوید بلوچ بی ایس او پجار کے چیئرمین اسلم بلوچ پی ایس ایف کے صدر ملک انعام خان کاکڑ پی ایس او کے سیکریٹری اطلاعات محمود زلاند ملک عمر کاکڑ حمل بلوچ کا ایک اہم اجلاس یونیورسٹی میں منعقد ہو ا۔جس میں تعلیم صورتحال بالخصوص جامعہ بلوچستان میں تعلیم مسائل انتظامی امور میں میرٹ پامالی سمیت مسائل زیر غور آئے۔اجلاس میں واحد قومی ادارے کو تعلیمی و علمی مسکن بنانے اور سیاسی بنیادوں پر ادارے کی مستقبل کو نا اہل لوگوں سے نجات دلانے اور تعلیمی ادارے میں سیکورٹی فورسز کی تعداد میں اضافہ طلباء کے خلاف مقدمات وان کے گھروں پر چھاپہ و تقدس کی پامالی سمیت ادارے کی ساکھ کو کمزور کرنے کی غلط اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان یونیورسٹی جو شعور کی علامت جدید علوم تک رسائی سائنسی معلومات وتخلیقی تربیت گاہ ہے۔جس میں طلباء و طالبات کو زیر عتاب رکھنے کی کوشش قابل مذمت ہے۔اور ادارے میں روایت کش اقدامات قابل تشویش ہے۔جس پر چشم پوشی کرکے مستقبل کو تاریک راہ پر لے جانے کی سازش کامیاب نہیں ہو نگے۔جس پر حکام بالا اختیار دار مصلحت و سیاست کے بجائے باریک بینی سے مشاہدہ کریں۔کیونکہ یونیورسٹی میں جو ماحول پنپ رہا ہے۔جو کسی بھی طرح ہماری سوسائٹی کو قبول نہیں۔غیر ضروری تعمیرات میں حقیقی ضرورتوں کو پس پشت ڈال کر تزئین و آراء ش سے کام لیا جارہا ہے۔فیسوں میں اجافہ جبکہ ہاسٹل کی تعمیر۔اسٹڈی ٹور اسپورٹس کی سرگرمیاں یونیورسٹی کے کاغذات میں موجود ہے۔جبکہ طلباء و طالبات اس سے محروم ہیں۔ سیاسی جمہوری عمل سے ان کے خلاف مکمل ثبوت کے ساتھ ذمداروں تک رسائی حا صل کرنے کے ساتھ دیگر ترقی پسند تنظیموں سے رابطہ کرکے ادارے کی مستقبل کے بابت حکمت عملی کو سخت بناکر جاری بد انتظامی عمل کو روکنے کی کوشش میں حقیقی کردار ادا کریں گے۔کیونکہ تعلیم کی بنیادی اور اولین شرط ہمارا مشن ہے۔احتجاج کے دوران طلباء تنظیموں پر الزامات لگانے کے بعد ان کی معذرت سے ثابت ہو ا کہ ہماریہ جدوجہد ایک پر امن انسانی ضرورت تعلیم سے وابستہ تھا۔جس کے بعد یونیورسٹی میں امتحانات کے دوران روایت کے خلاف عمل پرکمیٹی کے فیصلے نے ادارے میں جاری کرپشن کا پول کھول دیا ہیکن یونیرسٹی انتظامیہ نے کمیٹی کے اقدام کو بھی نظر انداز کیا۔جس کے بناوٹی بیانات سے وی سی کے اقدامات کو تحفظ دینے کی کوشش کی گئی۔لیکن تعلیمی جدوجہد ہمارا مشن ہے۔جس پر مکمل عملدرآمد کے لئے مکمل معلومات اکٹھا کرکے ایک مکمل وائٹ پیپر جاری کیا جائے گا۔اور ساتھ ہی دیگر تنظیموں سے مشاورت کے ساتھ قومی پارٹیوں سے بھی رابطہ کرکے ایک منظم تحریک کی داغ بیل ڈال دی جائے گی۔جبکہ یونٹ کے سطح پر احتجاج جاری رہے گا۔اور مرکزی سطح پر جلد لائحہ عمل وضع کرکے ملک گیر طلباء احتجاج شروع کیا جائیگا۔