|

وقتِ اشاعت :   November 5 – 2015

اسلام آباد :  چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے نیشنل یونیورسٹی اسلام آباد کے قیام کا معاملہ تحقیقات کے لئے اسٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کر کے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی ۔ بدھ کے روز سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کی زیر صدارت اپنے مقررہ وقت پر شروع ہوا جس میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر محمود طلحہ محمود کے سوال کے جواب میں وزیر برائے خارجہ امور کی عدم موجودگی پر وفاقی وزیر صنعت و تجارت خرم دستگیر نے ایوان کو آگاہ کیا کہ بیرون ملک ایسے پاکستانی مشن جن کو سمندر پار پاکستانیوں کو پاسپورٹ جاری کرتا ہے ان کی تعداد 61 ہے اور سعودی عرب میں پاسپورٹس کے اجراء میں مشکلات کا سامنا ہے اس کو بھی جلد حل کر دیا جائے گا ۔ سینیٹر طلحہ محمود کے ایک اور سوال کے جواب میں خرم دستیگر نے کہا کہ مشنوں میں ویزا قونصلر کے نام کا کوئی عہدہ نہیں اور اس کے لئے کوئی یونیفارم پالیسی بھی نہیں ۔ سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت نیشنل ہیلتھ ریگولیشن سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ ڈی آر اے پی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان میں ڈائریکٹر ، ایڈیشنل ڈائریکٹر کی پوسٹوں پر تعیناتیاں کر چکی ہے ۔ 13 میں 7 ڈائریکٹرز کو پرائیویٹ لیا ہے گریڈ ایک اور دو کے انٹرویوز بھی جلد ہوں گے اور ہفتے کے آخر میں نوٹیفیکیشن بھی جاری ہو جائیں گے ۔ طاہر حسین مشہدی کے ایک اور سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ اس وقت ملک میں ڈاکخانوں کی کل تعداد 12 ہزار ہے اور اس میں 83 ڈاکخانوں کو کمپیوٹرائزڈ کیا جا چکا ہے جو کہ ملک کے میجر سٹی تمام صوبوں میں موجود ہیں ۔ بلوچستان میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈز کی مد میں ڈاکخانوں کا کمیشن لینے کے معاملے کا شیخ آفتاب نے نوٹس لے لیا ۔ طاہر حسین مشہدی کے سوال کے جواب میں سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ ٹی بی پروگراؐم 90 فیصد گلوبل فنڈز کی مدد سے چل رہا ہے اور اس مد میں 128 ملین امریکی ڈالرز دیئے گئے جبکہ 44 ملین روپے کی پی سی ون کی ڈی ڈی ڈبلیو پی نے منظوری دی ہے لیکن رقم ابھی تک نہیں ملی ہے ۔ ٹی بی حقیقت میں ایم ٹی آر کی وجہ سے مہنگی ہے لوگ علاج کو آدھے میں چھوڑ دیتے ہیں جس کی وجہ سے مرض میں خاطر خواہ اضافہ ہو رہا ہے ۔ بلوچستان میں ٹی بی کے مریض زیادہ ہیں لیکن فنڈنگ بھی سب سے زیادہ بلوچستان کو دی ہے ۔ سینیٹر محمد جاوید عباسی نے سوال میں ایوان کو بتایا کہ حکومت کی طرف آئی سی ٹی میں ایک نیشنل لاء یونیورسٹی کے قیام کی تجویز اورصوبائی کمیپس پر کتنی رقم خرچ ہوئی ہے جواب میں سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ نیشنل یونیورسٹی اسلام آباد کے قیام کا منصوبہ سی ڈبلیو پی نے 21 مارچ 2006 کو منعقدہ اجلاس میں منظور کیا تھا اس پر لاگت کا تخمینہ 415 ملین روپے رکھا گیا جو کہ جاری بھی ہو گیا ۔ 33 سکالرز کو بیرون ملک بھیجا گیا جو کہ تعلیم مکمل کر کے ملک واپس آ گئے تاہم اس منصوبے کو جاری نہیں رکھا جا سکا کیونکہ اس کا پارلیمنٹ نے چارٹر جاری نہیں کیا تھا چیئرمین سینٹ نے سائرہ افضل تارڑ سے پوچھا تو انہوں نے کہاکہ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اس پراجیکٹ کو پارلیمنٹ میں نہیں لایا گیا جس پر چیئرمین سینٹ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ جب معاملہ پارلیمنٹ میں نہیں لایا گیا تو پھر کس بنیاد پر پارلیمنٹ کے نام کو بدنام کیا جا رہا ہے ۔ معاملے کی مزید تحقیقات کے لئے سوال نمبر 6 کو اسٹینڈنگ کمیٹی بھجوا دیا گیا اور ایک ماہ میں اس کا جواب طلب کر لیا ۔ سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب دینی نے ایوان کو سوال میں بتایا کہ حکومت اور چینی کمپنی کے درمیان طے معائدے میں گوادر کا لیز کے تناظر میں حاصل ہونے والی آمدنی سے بلوچستان کو حصہ نہیں دیا جا رہا جواب میں وزیر برائے بندرگاہیں و جہاز رانی کامران مائیکل نے کہا کہ اپریل 2013 سے 2015 تک 5.3 ملین منافع ہوا ہے اس معاہدے میں تمام سرمایہ کاری چین کی ہے اور یہ معاہدہ حکومت ٹو حکومت ہوا ہے اس میں صوبہ کا عمل دخل نہیں ہے لیکن صوبے اس معاہدے سے روزگار اور ترقی سمیت دیگر سہولتوں سے براہ راست آراستہ ہو رہا ہے