کوئٹہ: وزیراعظم پاکستان کی ہدایت پر پاکستان واٹراینڈپاورڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا)نے گزشتہ روز کوئٹہ میں واٹرسیکورٹی ایشوز پرمشاورتی اجلاس منعقدکیا۔اجلاس کی صدارت چیئرمین واپڈاظفرمحمودنے کی ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین واپڈانے شرکاء کو مشاورتی اجلاس کے مقاصدسے آگاہ کیا۔انھوں نے بتایاکہ وزیراعظم پاکستان نے واپڈاکو یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ واٹرسیکٹرکے تمام سٹیک ہولڈرزکے ساتھ مشاورت کرے تاکہ واٹرسیکورٹی کے حوالے سے وزیراعظم کے اقدامات (Initiatives)کوحتمی شکل دی جاسکے۔انہوں نے کہاکہ لاہور،اسلام آباد اور حیدرآباد کے بعد کوئٹہ میں منعقدہونے والا یہ چوتھا مشاورتی اجلاس ہے ۔زندگی کے لئے پانی کی اہمیت کاذکر کرتے ہوئے چیئرمین واپڈانے کہاکہ آبادی میں تیزی سے اضافہ کی وجہ سے پاکستان میں پانی کی فی کس دستیابی ہرگزرتے دن کے ساتھ گھمبیر صورت حال اختیارکرتی جارہی ہے اوراس چیلنج سے نمٹنے کے لئے فوری توجہ کی ضرورت ہے ۔مشاورتی اجلاس میں بلوچستان کی حکومت، دیگرسٹیک ہولڈرز اور آبی ماہرین کی بھرپورشمولیت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اجلاس میں پیش کی جانے والی سفارشات اورتجاویزبین الصوبائی ہم آہنگی پیداکرنے اورواٹرسیکورٹی پر قومی پالیسی مرتب کرنے میں معاون ثابت ہوں گی۔مشاورتی اجلاس کے آغازمیں واپڈاکے ایڈوائزرڈاکٹراظہارالحق نے پاکستان میں واٹر سیکورٹی ایشوزکامختصر تعارف پیش کیا۔بعدازاں سٹیک ہولڈرزاور آبی ماہرین نے بلوچستان میں پانی کی قلت کے پس منظرمیں واٹرسیکورٹی ایشوزپر تفصیلی اظہارخیال کیا۔بلوچستان کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری پلاننگ اینڈڈویلپمنٹ نصیب اللہ خان بازئی نے بلوچستان میں پانی کی قلت ،چیلنجزاوراہداف کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔چیف انجینئراری گیشن سیدپرویزبخاری نے شرکاء کو بلوچستان میں آبپاشی کے مسائل کے بارے میں بتایا۔ چیئرمین جیالوجی ڈیپارٹمنٹ بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ ڈاکٹرافتخاراحمدنے ماحولیاتی تبدیلیوں کے بلوچستان کے آبی وسائل پراثرات کاجائزہ پیش کیا۔پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کے پراجیکٹ ڈائریکٹرجاوید احمد نے صوبہ بلوچستان خصوصاً کوئٹہ میں پانی کی فراہمی کے حوالے سے گفتگوکی۔چیئرپرسن انوائرنمنٹ سائسنزڈپارٹمنٹ ،سردار بہادر خان ویمنزیونیورسٹی کوئٹہ نیلوفرجمیل نے پانی کے استعمال میں لوگوں کی ذمہ داریوں پر اظہارخیال کیا۔ڈائریکٹرجنرل زراعت بلوچستان عبدالوہاب خان نے کمانڈایریا میں پانی کے موثراستعمال پر سفارشات پیش کیں۔پاکستان کونسل فارریسرچ ان واٹرریسورسزکے ڈائریکٹرسید بشیراحمدآغانے شرکاء کو زیرزمین پانی کی سطح بلند کرنے کے لئے مختلف طریقوں کے بارے میں آگاہ کیا۔سینٹرسائنٹفک ریسرچ آفیسربلوچستان ایگریکلچر ریسرچ اینڈڈویلپمنٹ کونسل ندیم صادق نے سیلابی پانی کے استعمال اورکمانڈایریاڈویلپمنٹ پرروشنی ڈالی۔یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی،انجینئرنگ اینڈمینجمنٹ سائنسزکوئٹہ کے ڈاکٹرمقصوداحمدنے گراؤنڈواٹرکے بارے میں ادارہ جاتی اورگورننس کے مسائل کا اجمالی خاکہ پیش کیا۔یونیورسٹی آف ایگریکلچر،واٹراینڈمیرین سائنسز لسبیلہ کے ڈاکٹرعرفان ملک نے زیرزمین پانی کے تیزی سے گرتی ہوئی سطح کے بارے میں اپنے خیالات کااظہارکیا۔زمیندارایکشن کمیٹی کے سیکریٹری جنرل حاجی عبدالرحمن نے صوبہ بلوچستان میں پانی کے مسائل پر گفتگو کی۔انٹرنیشنل یونین فارکنزرویشن آف نیچر(IUCN) کے صوبائی پروگرام منیجرفیض محمدکاکڑنے بلوچستان کے مجموعی آبی مسائل ،واساکے ڈائریکٹرٹیکنکل عمران حمیددرانی نے کوئٹہ کو پانی کے فراہمی کے حوالے سے درپیش مشکلات اوربلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی خضدارکے ڈاکٹرصلاح الدین نے سیلابی پانی کے موثراستعمال کے بارے میں سفارشات پیش کیں۔یہ امرقابل ذکرہے کہ کوئٹہ کے مشاورتی اجلاس میں سٹیک ہولڈرز،آبی ماہرین اورصوبہ بھرسے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے نمائندگان کی بڑی تعدادشریک ہوئی۔اجلاس کے شرکاء میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری پلاننگ اینڈڈویلپمنٹ بلوچستان کے علاوہ آبپاشی ،زراعت، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ،ماحولیات اورجنگلات کے محکموں کے صوبائی سیکریٹریوں ، جنگلی حیات ،لوکل گورنمنٹ اینڈرورل ڈیولپمنٹ ، پلاننگ اینڈڈویلپمنٹ،سوشل ویلفیئراینڈویمن ڈویلپمنٹ اوراربن پلاننگ کے محکموں کے اعلیٰ افسران شامل تھے۔علاوہ ازیں یونیورسٹی آف بلوچستان کوئٹہ، یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی،انجینئرنگ اینڈمینجمنٹ سائنسزکوئٹہ،بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی خضدار،یونیورسٹی آف ایگری کلچر،واٹراینڈمیرین سائنسزلسبیلہ ،سرداربہادرخان ویمن یونیورسٹی کوئٹہ اوریونیورسٹی آف تربت کے نمائندوں کے علاوہ چیف ایگزیکٹوآفیسرکوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی(کیسکو)بھی اجلاس میں شریک تھے۔