کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ ترقیاتی عمل سے دور رکھنے کے بعد اب حکومت اہم صوبائی معاملات میں اپوزیشن کو نظرانداز کرنے کا رویہ ترک کرے گوادر کا صوبے کی ترقی اور خوشحالی میں اہمیت کا حامل ہے جس پر اہم فیصلے اعلیٰ شخصیات کے دوروں میں اپوزیشن کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت شرکت کی دعوت نہیں دی جا رہی ہے جو کہ اس بات کی دلیل ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے تاکہ دال کے اس کالے دانوں پر اپوزیشن کی نظریں نہ پڑے اور حکومت سب کچھ کھا پی کر ہضم کریں ۔یہ بات انہوں نے پاکستان میں چینی سفیر کے دورہ کوئٹہ اور گوادر کے موقع پر اہم اجلاسوں میں صوبائی حکومت کا اپوزیشن کو نظرانداز کرنے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے حقوق کے ہم والی وارث ہیں ۔بلوچستانی عوام کو سب سے پہلے اس منصوبے کا فائدہ پہنچنا چاہئے ۔گوادر کا دفاع ہم نے اپنے دور حکومت میں کیا تھا اور اب بھی کرینگے صوبے کی مفادات کی تحفظ کو اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ گوادر کاشغر شاہراہ ہو یا ریکوڈک کے حوالے سے معاہدے ہو یا پھر چین کے سفیر کا دورہ بلوچستان ہو حکومت نے اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو لاعلم رکھا ہوا ہے جس سے ہر ذی شعور شخص کو پریشان کر رکھا ہے۔ جس پر مختلف اوقات میں ملکی سطح کے نامور صحافیوں کے انکشافات بری رپورٹس بھی شائع اور نشر ہوچکی ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ حکومت صوبائی مفادات کے منصوبوں کو عوام سے پوشیدہ رکھ کر اپنے مرضی اور منشا کے مطابق فیصلے کررہے ہیں اور کرنا چاہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مخصوص دو لوگ صوبے کے سیاہ و سفید کے مالک بن کر فیصلے کررہے ہیں نہی اہم صوبائی معمالات کو اسمبلی میں لایا جاتا ہے اور نہ ہی اسمبلی کے ارکان سے نظر لی جاتی ہے جو کہ اسمبلی کی اہمیت کو نظرانداز کرنے کے ساتھ ساتھ اہم صوبائی فیصلوں میں ارکان اسمبلی کو نظرانداز کر کے عوام سے نمائندگی کا حق چینا جارہا ہے جو ہمارے لئے کسی صورت قابل قبول نہیں ۔اگر حکومت نے اپنی منشا کے مطابق صوبے کے فیصلے میں اپوزیشن کو نظرانداز کیا تو صوبے کی تمام اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر تحریک شروع کرینگے۔