کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ صوبے میں ہنگامی بنیادوں پر آبی ذخائر تعمیر نہ کئے گئے تو لورالائی سے خضدار تک کا علاقہ صحرا میں تبدیل اور بڑے پیمانے پر لوگ نقل مکانی پر مجبور ہونگے، گذشتہ ادوار کی استحصالی پالیسیوں نے بلوچستان میں احساس محرومی کو جنم دیا ہے،اعتماد سازی کے لیے موثر اقدامات کرنے ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیئرمین واپڈا ظفر محمود اور کیسکو حکام سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد بلوچستان عدم توجہی اور حکمرانوں کی معاندانہ پالیسیوں کے باعث دوسرے صوبوں کی طرح ترقی نہیں کر سکا، تعلیم کے شعبے میں پسماندگی غربت میں مزید اضافے کا موجب بنا، صوبے کی معیشت کا بڑا انحصار زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبے سے وابستہ ہے، اس طرح 70فیصد لوگ مذکورہ شعبوں سے وابستہ ہیں،موسمی تغیرات اورمنصوبہ بندی نہ ہونے کے باعث لوگوں کا کاشتکاری کے لیے صرف ٹیوب ویلوں پر انحصاربڑھنے لگا جس سے زیر زمین سطح آب میں خطرناک کمی آئی اور خدشہ ہے کہ اب اگر فوری طور پر آبی ذخائر تعمیر نہ ہوئے اور ٹھوس منصوبہ بندی نہ کی گئی تو بلوچستان کو پانی کے حوالے سے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑے گا، پانی کی کمی کے باعث سینکڑوں باغات خشک ہو گئے جس کی وجہ سے صوبے کی معیشت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں وزیراعظم اور ورلڈ بنک سے تعاون کی درخواست کی گئی ہے ،صوبائی حکومت محدود وسائل میں مذکورہ شعبے کو ترقی نہیں دے سکتی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ڈیمز نہ ہونے کے باعث بارش کے پانی کا نہ صرف ضیاع ہوتا ہے بلکہ سیلاب کی صورت میں ہمارے لیے تباہی کا باعث بنتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت زرعی صارفین کو 14ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے اور کیسکو کے ساتھ معاہدہ طے پایا تھا کہ وہ زمینداروں کو روزانہ 8گھنٹے بجلی فراہم کرے گی لیکن کیسکو 3گھنٹے سے زائد بجلی فراہم نہیں کر رہی اور مکمل بل بھی وصول کر رہی ہے، صوبے کے وسائل کا بڑا حصہ سبسڈی کی نظر ہو جاتا ہے صوبائی حکومت زرعی ٹیوب ویلوں کو بتدریج شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے وفاقی حکومت سے بات چیت کر رہی ہے تاکہ صوبے کے وسائل تعلیم اور صحت کے شعبوں پر خرچ کئے جائیں اور توانائی کے بحران میں بھی کمی آئے۔ انہوں نے کہا کہ کیسکو ٹرانسفارمر، کھمبے اور مصنوعات مارکیٹ نرخوں سے کئی گناہ زائد وصول کر رہا ہے اور فنڈز کی فراہمی کے باوجود منصوبے بروقت تکمیل کرنے میں تساہل سے کام لے رہا ہے، کیسکو کے نظام کو بہتر اور کرپشن مافیا کو ختم کرنے لیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر چیئرمین واپڈا اور کیسکو چیف نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ لورالائی کوئٹہ اور خضدار کوئٹہ ڈبل سرکٹ ٹرانسمیشن لائین 2016 تک مکمل کی جائیں گی جس سے اندرون صوبہ ٹرانسمیشن لائینوں کی استعداد میں اضافہ ہوگا اور اندرون صوبہ ٹرانسمیشن لائینوں کی استعداد سے متعلق بحران کا خاتمہ ہوگا۔ منگلا ڈیم میں پانی ذخائر کرنے کی گنجائش میں ا ضافہ کے بعد بلوچستان کے پانی کا حصہ 12فیصد ہوگا۔ نولنگ ڈیم کا نظر ثانی شدہ پی سی ون بنایا گیا ہے جبکہ کچھی کینال پر کام کی رفتار کو تیز کرنے اور نگرانی کے لیے چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ کی سربراہی میں اسٹیرنگ کمیٹی قائم کی گئی ہے ، واپڈا حکام نے یقین دلایا کہ بلوچستان میں آبی ذخائر کی تعمیر اور بجلی بحران کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اور وفاقی حکومت نے اس ضمن میں خصوصی ہدایات دے رکھی ہے۔اجلاس میں سینیٹر نوابزادہ سیف اللہ مگسی،وزیر اعلیٰ کے ترجمان جان محمد بلیدی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات نصیب اللہ بازئی، سیکریٹری ایریگیشن،سیکریٹری توانائی سمیت متعلقہ حکام نے بھی شرکت کی۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ پاک چائنا اقتصادی راہداری سے ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا، راہداری منصوبے کے مثبت، اقتصادی اور معاشی اثرات سے پورا خطہ مستفید ہوگا، چینی سرمایہ کار بلوچستان کے قدرتی وسائل، زراعت، لائیوا سٹاک، ماہی گیری کے شعبوں می موجود وسیع مواقعوں سے بھرپور استفادہ کریں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے، کوئٹہ اور گوادر کو محفوظ شہر بنانے کے منصوبوں پر تیزی سے پیش رفت جاری ہے ، صوبے میں بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول موجود ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان میں چین کے سفیر سن وائی ڈنگ (Mr. Sun Weidong) کی قیادت میں سات رکنی چینی وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے چینی وفد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ چینی سرمایہ کار بلوچستان بار بار آئیں تاکہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ ان کے تعلقات اور دوستی کو مزید تقویت دی جا سکے، اس موقع پر چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ نے گوادر سیف سٹی ، گوادر فری اکنامک زون اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے وفد کو تفصیل سے آگاہ کیا، چینی سفیر نے کہا کہ آج انہوں نے بلوچستان کی مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور بزنس کمیونٹی کے نمائندوں سے ملاقات کی ہیں ان کے دورے کا مقصد بلوچستان کے عوام کے ساتھ ہم آہنگی اور دوستی کے جذبے کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں اور سماجی اقتصادی شعبوں میں مزید پیش رفت ہے، تاکہ اتفاق رائے کے ساتھ ہم مل کر ان ترقیاتی منصوبوں پر کام کریں ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالامال ہے ، ان وسائل کو بروئے کار لا کر بلوچستان کے روشن اور خوشحال مستقبل کو یقینی بنایا جا سکتا ہے، چینی سفیر سن وائی ڈنگ (Mr. Sun Weidong) نے تعلیم، صحت اور سماجی شعبوں میں پیش رفت پر وزیراعلیٰ بلوچستان کو مبارکباد دی، انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں پر چین اور بلوچستان کے عوام باہمی موثر تعاون کے ذریعے عمل درآمدکریں گے، چینی سفیر نے بتایا کہ گوادر بندرگاہ کو مزید وسعت دے کر اس کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے چینی ماہرین کام کر رہے ہیں، چینی وفد سے ملاقات کے دوران صوبائی وزراء میر سرفراز بگٹی، نواب محمد خان شاہوانی، میر مجیب الرحمان محمد حسنی، صوبائی مشیر حاجی محمد خان لہڑی، آئی جی ایف سی، جی او سی 33ڈویژن، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات نصیب اللہ بازئی، صوبائی سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی، آئی جی پولیس احسن محبوب، پرنسل سیکریٹری محمد نسیم لہڑی بھی موجود تھے۔