|

وقتِ اشاعت :   November 8 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ گوادر میگا پروجیکٹ ‘ پاک چائنا اقتصادی راہداری روٹ بلوچوں کیلئے ثانوی حیثیت رکھتا ہے جبکہ اصل مسئلہ گوادر پورٹ کا واک و اختیار و تمام تر اختیارات بلوچستان کو دیا جانا ہے اگر حکمران واقعی ترقی و خوشحالی کے خواب کو شرمندہ تعبیر چاہتے ہیں تو گوادر کے بلوچوں کو بنیادی ضروریات زندگی اور تمام سماجی مسائل کا حل کرنا اور تمام آسامیوں پر گوادر کے بلوچوں کو اولیت دیا جانا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ مغربی روٹ کی تعمیر سے گوادر کے بلوچوں کی تقدیر تبدیل نہیں ہو سکی روٹ کی حیثیت ثانوی ہے گوادر بلوچ سرزمین ہے سب سے زیادہ اختیارات اور اولیت یہاں کے مقامی بلوچ باسیوں کو ملنا چاہئے جب تمام اختیارات بلوچوں کے پاس ہوں گے تو بہتر انداز میں عوام کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جائیں گی بلوچوں کی تاریخ ہزاروں سالوں پر محیط ہے غیر ملکی اور دیگر صوبوں سے آنے والوں کو شناختی کارڈز ‘ پاسپورٹ اور انتخابی فہرستوں میں ان کے ناموں کے انداراج کی ممانعت ہونی چاہئے اس کیلئے آئینی ترامیم کی اشد ضرورت ہے تاکہ بلوچوں کے خدشات اور تحفظات میں کسی حد تک کمی لائی جا سکے بہت سی پارٹیاں مغربی اقتصادی روٹ کے حوالے سے ڈھنڈورا تو کر رہے ہیں لیکن گوادر کے غیور بلوچوں کی خوشحالی اور زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں لانے کیلئے کوئی پالیسی نہیں دے رہے حکمرانوں نے چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی ترقی و خوشحالی کی مخالف نہیں لیکن جس ترقی میں ہمارے لوگوں کو نظر انداز اور ہماری حق ملکیت و حاکمیت‘ گوادر پورٹ کا اختیار نہ ملے ایسی ترقی قبول نہیں حکمران دانستہ طور پر بلوچ قومی مفادات کونظر انداز کر رہے ہیں اور گوادر و مکران و بلوچستان کے بلوچ فرزندوں کے حوالے سے ان کے پاس کوئی مثبت پالیسی نہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان اور بلوچ مفادات سے متعلق حکمران خاموش ہیں بلوچوں کیلئے روٹ اہمیت کا حامل نہیں بلکہ گوادر کے عوام کے زندگی میں بہتر مثبت ترقی ‘خوشحالی اور بنیادی انسانی ضروریات انہیں میسر ہونے چاہئیں بیان میں کہا گیا ہے کہ اکیسویں صدی میں گوادر کے عوام کو صاف پانی میسر نہیں صحت ‘ تعلیم ‘ صاف پانی ‘ انفراسٹرکچر نہیں ہے میرین کالجز ‘ سکولز ‘ یونیورسٹی ‘ ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹرز کا قیام عمل میں لایا جائے اس متعلق اب تک بلوچستان حکومت میں شامل جماعتیں مجرمانہ کردار ادا کررہی ہیں اصل مسائل سے عوامی توجہ ہٹائی جا رہی ہیں گوادر کے بلوچ ماہی گیر جو ہزاروں سالوں سے بلوچ جغرافیہ کی حفاظت کر رہے ہیں اب نان شبینہ کے محتاج بن چکے ہیں اس کو سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے حکومت کچھ نہیں کر رہی ہے تمام تر توجہ روٹ پر دی گئی ہے حکمرانوں کی اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ تمام مسائل کو حل کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں بالخصوص بیرونی عوامی یلغار کو روکنے کیلئے فوری طور پر قانون سازی کی جائے تاکہ بلوچ اقلیت میں تبدیل نہ ہوں ان تمام جملہ مسائل کے حوالے سے حکمرانوں کے پاس پالیسی نہیں اپنی نااہل حکمرانوں کو طول دینے کیلئے اتحادیوں کی خوشنودی کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں لیکن اصل مسئلہ کو نظر انداز کرنا تاریخ بدیانتی اور بلوچ مفادات کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے بی این پی ترقی پسند روشن خیال جماعت ہے ہم بلوچ عوام کی حقیقی ترقی و خوشحالی اور اپنی قومی بقاء و سلامتی اور عوام کیلئے عملی ترقی کی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں لفاظی حد تک گروہی مفادات کی تکمیل کیلئے بلوچوں کو مزید دھوکہ دینے پر خاموش نہیں رہے گی بلکہ اپنا سیاسی قومی جمہوری کردار ہر فورم پر ادا کرتے ہوئے بلوچوں کے اجتماعی مفادات کیلئے آواز بلند کرتے رہیں گے جو ہمارا سیاسی و آئینی حق ہے ۔ دریں اثناء پارٹی بیان میں کہا گیا ہے کہ حکمران دعوے کرتے نہیں تھکتے کہ انہوں نے بلدیاتی انتخابات تمام صوبوں سے پہلے کروائے لیکن یہ بات بھی حقیقت ہے کہ یہاں پر اپنی مرضی و منشاء کے مطابق بلدیاتی انتخابات کروائے گئے اور اپنے من پسند افراد کو کامیاب کرایا گیا لیکن بلدیاتی نمائندوں کے پاس کوئی اختیار نہیں بلدیاتی نمائندگان کا احتجاج حکمرانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہئے یہ ان کی ناکامی ہے کہ بلدیاتی نمائندے سراپا احتجاج ہیں بلوچستان میں 2013ء کی جعلی حکومت اقتدار پر براجمان ہے لیکن بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات نہ دینے سے ثابت ہوتا ہے کہ حکمران نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی نہیں چاہتے اختیارات اپنے پاس رکھنے کا مقصد یہی ہے کہ کرپشن ‘ اقرباء پروری ‘ لوٹ مار کا بازار گرم ہو اور عوام کے خون پسینے کی کمائی کو کرپشن کے نذر کر کے اپنے مفادات حاصل کئے جا سکیں بیان میں کہا گیا ہے کہ حکمران چیئرمین ‘ ڈپٹی چیئرمینز کو اختیارات کا نہ دینا ان کے دعوؤں کی نفی ہے کیونکہ جعلی حکومت کو عوام نے اقتدار پر براجمان نہیں کیا اس لئے انہیں عوامی مفادات سے کوئی سروکار نہیں ہے ۔