|

وقتِ اشاعت :   November 10 – 2015

تربت :  پاکستان میں غیر ضروری پروٹوکول نے جمہوریٹ کی جڑیں کھوکھلی کر دی ہیں اور قومی خزانے کو پروٹوکول کے نام پر ایسے ضائع کیا جا رہا ہے جیسے کٹی ہوئی کلائی سے خون بہہ رہا ہو، مضبوط جمہوریت ، فوری انصاف کی فراہمی ، قومی خزانے کی مساوی تقسیم ۔ اچھی ت تعلیم اور شعور و آگاہی سے سے ہی پاکستان میں پروٹوکول کا خاتمہ ہوسکتا ہے ، بلوچستان میں موجودہ حکومت کے اقتدار سنبھالنے سے حالات میں تبدیلی نہیں آئی ہے اور ابھی تک حالات دگرگوں ہیں اور ابھی تک تک انسانی لاشیں گرانے کا سلسلہ برقرار ہے ، ا ان خیالات کا اظہار کمیشن برائے انسانی حقوق پاکستان ٹاسک فورس تربت کے ماہانہ اجلاس میں کارکنوں نے پاکستان پروٹوکول کے عنوان پر اپنے اپنے تاثرات دیتے ہوئے کیا اس موقع پر پروفیسر غنی پرواز نے کہا کہ ایک عوامی نمائندے کی آمد سے دوکانیں اور مارکیٹیں بند کرنا اور ٹریفک جام کر کے لوگوں کو سڑکوں پر کھڑا کرنے کا رجحان ہی دراصل پروٹوکول ہے جس سے لوگوں کو تکلیف دی جاتی ہے اور قومی خزانے کو بے دریغ لٹایا جاتا ہے اور یہ سلسلہ پاکستان میں ایک بد ترین شکل میں موجود ہے انہوں نے کہا کہ ایک عام اندازے کے مطابق پروٹوکول کا جو نظام پاکستان میں رائج ہے وہ سعودی عرب جیسے بادشاہی ملک میں بھی نہیں ہے اور اس نظام کے خاتمے کے لیے شعوری اور تعلیمی انقلاب کی ضرورت ہے ، اجلاس سے میں اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے دیگر کارکنوں نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں حالات میں تبدیلی کا خواب ابھی تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا ہے اور گھروں اور دوکانوں سے لوگوں کو اٹھا کر غائب کرنے کا سلسلہ ہنوز جاری ہے انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کی حکومت میں آنے سے حالات میں ذرا برابر بھی تبدیلی نہں آئی ہے جبکہ ایک اور کارکن یوسف بلوچ نے کہا کہ موجودہ حکومت میں حالت میں بڑی حد تک تبدیلی رونما ہوئی ہے اور جمہوری ادارے مضبوط ہورہے جس سے قومی امید ہے کہ بلوچستان میں ایک مضبوط جمہوری نظام کے پنپنے سے بے جا پروٹوکول والی پالیسی دم توڑ دے گی ، کارکنوں نے کہا کہ ہم ملکی دولت کو پروٹوکول کے نام پر لٹانے کے کے لیے عوامی نمائدوں پر تو تنقید کرتے ہیں مگر اس سلسلے میں پروٹوکول کے نظام کو پروان چڑھانے میں ملک کے سیکیورٹی ادارے سب سے پیش پیش ہیں جن کا نام لینا بھی گناہ تصور کیا جاتا ہے حالانکہ یہ ادارے بھی تو اسی ملک اور معاشرے کے حصے ہیں جن پر تنقید سے گریز کی پالیسی ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے کارکنوں نے کہا کہ پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے ساتھ ساتھ پروٹوکول کا ں نظام بھی ایک مضبوط شکل میں نشو ونما پاتا رہا ہے جس نے آج ملک میں ایک بھیانک شکل اختیار کرلی ہے جس سے جمہوریت کی جڑیں کھوکھلی کر دی ہیں اور ایک کمزور جمہوریت کی وجہ سے عوام کو پروٹوکول کا نظام وراثت میں دیا گیا ہے جس کا ختم ہوجانا ہی ملک و قوم کے مفاد میں ہے پاکستان کی نسبت انڈیا میں جمہوریت کی زیادہ استحکامت کی وجہ سے وہاں پروٹوکول اس بھیانک شکل میں موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے وہاں عوام ہم سے زیادہ تعیلم یافتہ اور ہنر مند ہونے کے ساتھ ساتھ زیادہ پر سکون ہیں اکارکنوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں فوری انصاف کی فراہمی معاشرے میں برابری کی فضا کو جنم دے سکتی ہے انہوں نے کہا کہ پروٹوکول ہم سب کا اپنا بنایا ہوا نظام ہے جسے ختم کرنا بھی ہمارے ہاتھ میں ہے اجلاس کے اختتام پر قراد داد پے کی گئی کہ ملکی دولت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والے نظام پروٹوکول کا جلد از جلد خاتمہ کیا جائے اور جمہوریت کو استحکامت دیا جائے ، اسی اجلاس میں ضلع میں پینے کے پانی قلت دور کرنے کے لیے واٹر سپلائی اسکیم زیادہ دیے جانے کی قراداد بھی منظور کی گئی جبکہ جگہ جگہ چیک پوسٹوں کے خاتمہ اور پرائیوٹ اسکولوں کو بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے حوالے کرنے کی مذمتی قرارداد بھی منظور کی گئی اور آئندہ ایچ آر سی پی کی ورکشاپ کے اہتمام کے لیے کمیٹی مس شہناز شبیر کی سربراہی میں تشکیل دی گئی۔