|

وقتِ اشاعت :   November 12 – 2015

کو ئٹہ: بلوچ نیشنل فرنٹ کی مرکزی کال پربولان و بلوچستان کے اکثر علاقوں میں کئی عرصے سے جاری آپریشن و علاقوں کے محاصرے کے خلاف ہڑتال کے دن آج بدھ 11 نومبر کو گوادر، پسنی، جیونی، اوڑماڑہ ، تربت، مند، تمپ، آوران، مشکے، جھاؤ، بسیمہ، واشک،نوشکی،خاران، سوراب ، قلات مستونگ ، کوئٹہ ، حب بیلہ، اوتھل سمیت بلوچستان بھر میں شٹر ڈاؤن و پہیہ جام ہڑتال رہی ۔ جس کے نتیجے میں تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز ، مارکیٹیں، سرکاری دفاترو بینک بندرہے، جبکہ پہیہ جام کے باعث شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی بھی معطل رہی ۔ بی این ایف کے ترجمان نے ہڑتال کو غلامی سے نفرت قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچ عوام کی یکجہتی فورسز کو بوکھلاہٹ کا شکار کر چکی ہے۔ جس کے نتیجے میں فورسز آئے روزشہری و دیہی آبادیوں پر زمینی و فضائی بمباری کرکے عام و نہتے لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔بولان میں جیٹ جہازوں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی اندھا دھند شیلنگ و براہ راست عام آبادی کو نشانہ بنانے کی وجہ سے کئی نہتے بلوچ فرزند شہید و زخمی ہونے کی اطلاع ہیں۔علاقہ محاصرہ کی وجہ سے تفصیل اور اصل اعداد تک رسائی ممکن نہیں ہو پا رہی۔پچاس خواتین و بچوں سمیت کئی افراد کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا ہے ۔ترجمان نے کہا کہ فورسز نے گزشتہ دن ضلع کیچ میں دشت کے کئی دیہاتوں پر یلغار کرکے کئی گھروں کو جلانے کے ساتھ کئی لوگوں کو حراست کے نام پر لاپتہ کیا گیا ہے ۔بولان و دشت سمیت پورے بلوچستان میں آپریشن آج بھی جاری ہے۔دشت میں بی این ایم دشت کے زونل صدر ماسٹر احمد بلوچ کے گھروں کو بھی جلایا گیا۔ کل دس نومبر کو جھاؤ میں فورسز نے فائرنگ کرکے بی این ایم کے افضل بلوچ اور بی ایس او آزاد کے مختیار بلوچ کو شہید کیا۔ سیاسی کارکنوں اور عام افراد کو گھروں میں گھس کر فائرنگ کرکے قتل کرنا بلوچ نسل کشی اور بلوچوں کو اپنے حق آزادی سے دستبردارکرانے کی کوشش ہے۔ اس ضمن میں مہذب دنیا و انسانی حقوق کے اداروں کوتمام بلوچستان میں اپنے وفود بھیج کر مظالم کا ادراک کرکے اس بلوچ نسل کشی کے سامنے رکاوٹ بننا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ فورسز جنگی اخلاقیات و انسانی احترام کا خیال رکھے بغیر خواتین و بچوں کو زخمی و شہید کرنے کے ساتھ ساتھ گھروں کی لوٹ مار کے بعد انہیں جلا رہی ہے۔ اس سے پہلے مشکے، مکران، کوہلو و ڈیرہ بگٹی و قلات سمیت بلوچستان بھر میں طاقت کے وحشیانہ استعمال سے اب تک ہزاروں کی تعداد میں نہتے لوگ شہید و زخمی کئی اغواکئے جا چکے ہیں۔