کوئٹہ : چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہاکہ بلوچستان پولیس میں جن پی ایس پی اور پی اے ایس آفیسران کے آرڈر ہوئے انکا صوبے میں رپورٹ نہ کرنا سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف وزری کے زمرے میں آتا ہے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انکو ہر صورت بلوچستان میں رپورٹ کروائے سکریٹری اسٹبلشمنٹ ڈویڑن ان تمام آفسیران کی تنخواہوں کو فوری طور روک دیں جس کے آرڈر بلوچستان میں ہوئے ہیں لیکن انہوں صوبے میں اب تک رپورٹ نہیں کی ہے کوئٹہ میں پولیس فورس میں نوجوان کی کمی دور کرنے کیلئے آئی جی پولیس بلوچستان کوئٹہ پولیس فورس میں منظور شدہ 246 پوسٹوں پر فوری طور پر تعیناتیوں کو یقینی بنانے کوئٹہ میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلا ف کارروائی کرنے کیلئے کسٹم ،پولیس اور ایکسائز پر مشتمل ایک مشترکہ ٹیم تشکیل دے کر کابلی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کرکے عدالت میں8ستمبر تک اپنی رپورٹ جمع کروائے یہ حکم جسٹس محمد نور مسکانزئی اور جسٹس ہاشم کاکڑ پر مشتمل بیچ نے عبدالباری بنام حکومت بلوچستان کے آئینی درخواست نمبر 209/2010میں حکم دیتے ہوئے کیا درخواست گزار نے اپنے درخواست موقف اختیار کر رکھا ہے کہ کوئٹہ میں آبادی کے لحاظ سے تھانے بہت کم ہے اور صوبائی حکومت کو حکم دے کہ وہ مزید تھانے تعمیر کرنے کے ساتھ ساتھ پولیس کی نفری کی تعداد بھی بڑھائے سماعت کے دوران عدالت عالیہ نے آئی جی پولیس کو حکم دیا کہ وہ کوئٹہ پولیس میں 246منظور شدہ آسامیوں کے قانونی تقاضے فوری طورپر مکمل کرکے ٹیسٹ انٹر ویوں کا انعقاد کراکر اہل لوگو ں کو تعینات کریں سماعت کے دوران عدالت نے ہوم سیکرٹری بلوچستان سیکرٹری ایس اینڈ جی ڈی، ایڈیشنل آئی جی پولیس بلوچستا ن کو اس حوالے طلب کرلیا تھا جنہوں نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ کوئٹہ میں چار تھانوں اور چھ چوکیوں کی منظوری ہوچکی ہے جس کے لئے جس کی تعمیر کیلئے اراضی حاصل کی جارہی ہے جس پر تعمیر جلد شروع کرایاجائے گا۔ جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہ فوری طورپر تھانوں کی تعمیر کیلئے اراضی حاصل کرکے ان پر فوری طورپر کام شروع کیا جائے کیونکہ کوئٹہ کی امن وامان کو برقرار رکھنے کیلئے اس کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے ۔چونکہ تھانوں کی اور چوکیاں کی تعمیرکی ضرور ت کے حوالے سے پولیس ڈیپارٹمنٹ نے عدالت عالیہ کو سماعت کے دوران آگاہ کیا تھا جس پر عدالت نے فنانس کو ان تھانوں کیلئے فنڈز مختص کرنے اور دیگر قانون تقاضے فوری طورتعمیر کرنے کا حکم دیا تھا جس کی تعمیل تو ہوگئی ہے مگر تعمیر نہیں فوری طورپر ان کے لئے زمین الاٹ کیا جائے دورا ن سماعت عدالت نے کلکٹر کسٹم اور ڈی جی ایکسائز کو بھی طلب کیا جن سے استفسار کیا گیا کہ کوئٹہ شہر میں غیر قانونی اور نان کسٹم پیڈ گاڑیاں کس قانون کے تحت چل رہی ہے آخر کیا وجوہات ہے کہ ان کے خلاف کارروائی کرنے سے گریز کیا جا رہاہے عدالت نے کسٹم کلکٹر ڈی جی ایکسائز اور ڈی آئی جی کوئٹہ کو حکم دیا کہ وہ کوئٹہ میں چلنے والے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف ایک مشترکہ ٹیم تشکیل دے کر ان کے خلاف بالا تفریق کارروائی کرکے اس حوالے سے ایک جامعہ رپورٹ مرتب کرکے10ستمبر تک عدالت عالیہ میں جمع کرائیں حکومت کی جانب کیس کی پیر وری ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل میر شہک بلوچ نے کی ۔