|

وقتِ اشاعت :   November 14 – 2015

کوئٹہ : بی ایس او آزادکی مرکزی کال پر آج 13نومبر یوم بلوچ شہداء کے مناسبت سے بلوچستان بھر میں شٹرڈاؤن و پہیہ جام ہڑتال رہا۔ اور تمام زونوں میں شہداء کی یاد میں ریفرینسز کاانعقاد کیا گیا۔ ہڑتال کے باعث گوادر، پسنی، مند، تمپ، تربت ، پنجگور، ہوشاب، ڈنڈار، گیشکور، آواران، جھاو، مشکے، خاران، نوشکی، دالبندین، سوراب، قلات، کوئٹہ، حب چوکی سمیت بلوچستان بھر کے تمام چھوٹے و بڑے شہروں میں کاروباری مراکز بند رہے،جبکہ پہیہ جام ہڑتال کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک کی روانی بھی معطل رہی۔بی ایس او آزادکے ترجمان نے ہڑتال کی کامیابی کو بلوچ عوام کی یکجہتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عظیم بلوچ شہداء کی قربانیوں کی وجہ سے بلوچستان بھر میں تمام طبقہ ہائے فکر کے لوگ قومی آزادی کی فکر سے شعوری طور پر وابستہ ہوچکے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ یوم بلوچ شہدا کے مناسبت تمام زونوں میں ریفرینسز منعقد کئے گئے۔ریفرینسز سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او آزاد کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچ شہدا نے جس عظیم مقصد کیلئے اپنی قیمتی جانیں قربان کی ہیں آج اس عظیم مقصد کو پانے کیلئے بلوچ نوجوان اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔تمام تر ریاستی کوششوں و منفی ہتھکنڈوں کے باوجود ریاستی ادارے بلوچ عوام کو قومی تحریک آزادی سے دور رکھنے میں ناکام ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست اپنی ناکامیوں کو چھپانے اور بلوچ عوام کو مایوس کرنے کیلئے میڈیا کا سہارا لے رہی ہے۔قومی تحریک کے خلاف رائے عامہ گمراہ کرنے کیلے روز نت نئے حربے آزمائے جارہے ہیں۔طاقت کے استعمال اور بلوچ اسیران کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کے ساتھ ساتھ منفی پروپیگنڈوں سے بلوچ عوام کو آزادی کی تحریک سے دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ تاریخ میں عظیم شہدا کی قربانیوں کو سنہرے الفاظ سے یاد رکھا جائے گا کیونکہ انہوں نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر آزادی کے پیغام کو گھر گھر پہنچا یا ہے اور آج شہدا کی عظیم قربانیوں سے بلوچ عوام رہنمائی لیتے ہوئے ان کے عظیم مقصد کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں مظالم خلاف جدوجہد کرنے والے بلوچ عوام کے خلاف ہر دور میں طاقت کا استعمال کیا گیا۔لیکن طاقت کے بے دریغ استعمال کے باوجود بلوچ جہد کار کبھی بھی اپنے مقصد سے دستبردار نہیں ہوئے ہیں بلکہ دشمن کے عزائم کے ناکام کرتے رہے ہیں۔رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح بلوچ سرزمین کی بقا کی خاطر 13نومبر 1839 میں خان مہراب خان نے برٹش قبضہ گیریت کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے جام شہادت نوش کی آج بھی ریاست کے خلاف بلوچ نوجوان اسی تسلسل کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔بلوچ قوت کو منتشر کرنے اور جہد آزادی کو زیر کرنے کیلئے مختلف حربے آزما چکے ہیں۔مگر عظیم شہدا کے وارثوں کی مخلصی اور دوست و دشمن کی ادراک ان تمام حربوں کی ناکامی کا سبب بنے ہیں۔رہنماؤں نے کہا کہ مظالم کے خلاف لڑتے ہوئے ہزاروں معلوم و گمنام شہدا اپنی سرزمین کی دفاع میں اپنی جان قربان کرچکے ہیں۔اب بلوچ عوام پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ شہدا کے ارمانوں کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے اپنا موثر کردار ادا کریں۔