|

وقتِ اشاعت :   November 14 – 2015

کوئٹہ : بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ میٹرک کے سالانہ امتحانات کیلئے فیسوں میں بے تحاشا اضافے کے باعث بہت سے غریب طلباء و طالبات امتحان دینے سے قاصر ہوگئے صرف میٹرک کی داخلہ فیس 1650 جبکہ نہم جماعت امتحانات کیلئے 1400 روپے فیس کردی گئی عوامی حلقوں نے صوبائی مشیر تعلیم اور دیگر اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے تفصیلات کے مطابق میٹرک کے سالانہ امتحانات جو کہ فروری کے آخر میں شروع ہونگے اس سلسلے میں سرکاری سکولوں سے طلباء و طالبات کے امتحانی داخلے کیلئے سلسلہ شروع ہوگیا ہے میٹرک کے امتحان کیلئے داخلہ فیس 1650 روپے جبکہ نہم جماعت کے امتحانات کیلئے 14 سو روپے مقرر کئے گئے آرٹس گروپ میں میٹرک کیلئے 16 سو روپے جبکہ نہم جماعت کیلئے 1350 روپے پرائیویٹ طلباء و طالبات کیلئے بھی آرٹس گروپس میں بھی 1350 روپے جبکہ سائنس گروپ میں پرائیویٹ طلباء و طالبات کا داخلہ 16 سو روپے مقرر کیا گیا ہے گزشتہ تین سالوں کے دوران امتحانی داخلہ فیسوں میں کئی سو گنا اضافہ کیا گیا ہے ہر سال فیسوں میں مسلسل اضافے کے باعث بڑی تعداد میں طلباء و طالبات امتحان دینے سے قاصر ہوکر رہ جاتے ہیں جن میں دلچسپ بات یہ ہے کہ جن طلباء و طالبات نہم جماعت میں 14 سو روپے فیس جمع کرائی تھی پاس ہونے کے باوجود میٹرک کے امتحان کیلئے انہیں 1650 روپے فیس کیلئے جمع کرانا ہونگے دیہی علاقوں میں طلباء و طالبات سے اساتذہ 50 روپے کرائے کی مد کے حصول کیلئے بھی وصول کرتے ہیں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے باہر کے اضلاع میں طلباء و طالبات سے 17 سو روپے وصول کئے جاتے ہیں اساتذہ کا موقف ہے کہ ہمیں فارم جمع کرانے کیلئے کوئٹہ بھی جانا ہوتا ہے لہٰذا اس پر جو خرچ آتا ہے وہ ہم برداشت نہیں کرسکتے اس لئے ہم مجبوراً طلباء و طالبات سے وصول کرتے ہیں عوامی حلقوں کے مطابق جو طلباء نہم جماعت میں پاس ہوجاتے ہیں دہم جماعت میں ان کی فیسز بھی آدھی ہونی چاہئیں دوسری جانب اساتذہ نے بتایا کہ اساتذہ کے مطابق جب بچوں کو امتحانی فیس کیلئے کہا جاتا ہے تو وہ پریشان ہوجاتے ہیں بڑی تعداد میں بچوں نے امتحانی فیسز معاف کرانے کیلئے درخواستیں بھی دی ہیں لیکن ان کی کوئی شنوائی نہیں ہورہی عوامی حلقوں نے مشیر تعلیم سیکرٹری تعلیم اور دیگر اعلیٰ حکام سے بورڈ آف انٹر میڈیٹ کے حکام کی جانب سے جاری زیادتیوں کا نوٹس لینے اور امتحانی فیسوں میں فوری طور پر کمی لانے کا مطالبہ کیا ہے ۔