بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز کا مرکزی علاقہ دہشت گردی کے خطرے کے باعث ویران ہوگیا ہے۔ چند گھنٹے قبل پیرس جیسے حملوں کے خدشات کے اظہار کے بعد شہر کے ریستوران اور دیگر مقامات بند کر دیے گئے ہیں۔
شہر کی سڑکوں پر فوج کے دستے گشت کر رہے ہیں اور مبینہ شدت پسند صالح عبدالسلام کی تلاش جاری ہے جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ خودکش بیلٹ سے مسلح ہیں۔ اطلاعات کے مطابق وہ برسلز میں موجود تھے اور شام جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے پیرس میں ہونے والے حملوں میں ملوث شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے حملہ آوروں نے برسلز میں قیام کیا تھا۔ ان حملوں میں 130 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بیلجیئم کے وزیراعظم چارلس مچل کا کہنا ہے کہ ’کچھ محدود اطلاعات‘ ہیں کہ ’اسلحے اور دھماکہ خیز مواد سے لیس کئی افراد حملہ کرسکتے ہیں۔۔۔ شاید کئی مقامات پر۔‘ صالح عبدالسلام کو بیلجیئم لے جانے والے ایک ڈرائیور نے اپنی وکیل کو بتایا کہ عبدالسلام نے ایک بڑی جیکٹ پہن رکھی تھی اور شاید وہ دھماکے کے لیے تیار تھے۔ وکیل کیرین کوکوئلیٹ نے بیلجیئن ٹی وی پر ان خدشات کا اظہار کیا، انھوں نے اس امر کا بھی اظہار کیا کہ صالح عبدالسلام پیرس میں خود کو دھماکے سے اڑاسکتے تھے لیکن انھوں نے اپنا فیصلہ تبدیل کر لیا۔ صالح عبدالسلام کے دوستوں نے سکائپ پر اے بی ای نیوز کو بتایا کہ وہ برسلز میں چھپے ہوئے تھے اور شام جانے کی کوشش کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا یورپی حکام اور نام نہاد دولت اسلامیہ کے ان ارکان کے درمیان پھنس گئے ہیں جو ان پر ’نظر رکھے ہوئے ‘ تھے اور ان کے خودکش حملہ نہ کرنے پر ناخوش تھے۔ ان حالات میں بیلجیئن حکام نے شہر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے۔ عوام کو پرہجوم مقامات سے دور رہنے کی تنبیہ کی گئی ہے جبکہ سینیما اور میٹرو سروس بھی بند ہے۔ شاپنگ مالز، کیفے اور ریستورانوں کو شام چھ بجے بند کرنے کا کہا گیا ہے جبکہ سڑکوں پر فوج تعینات ہے۔ وزیراعظم چارلس مچل کا کہنا ہے کہ حکومت اتوار کو برسلز میں سکیورٹی کی صورتحال کا دوبارہ جائزہ لے گی۔ یو ایس یورپ کمانڈ نے اپنے فوجی اہلکاروں اور کنٹریکٹرز کے آئندہ 72 گھنٹوں تک برسلز جانے پر پابندی عائد کر دی ہے جبکہ سفارتخانے کے عملے سے کہا گیا ہے کہ وہ گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ سنیچر کو وائس نیوز نے باتاکلان تھیٹر میں حملے کے وقت پرفارم کرنے والے میوزک بینڈ ایگلز آف ڈیتھ میٹل کے انٹرویو کا ایک کلپ چلایا۔ یہ انٹرویو آئندہ ہفتے چلے گا۔ اس کلپ میں گلوکار جیسے ہیوگس کہتے ہیں کہ وہاں موجود ڈریسنگ روز میں چھپے تمام افراد میں سے ایک ہی زندہ بچ پایا۔ وہ بتاتے ہیں کہ بہت سے لوگ اس لیے ہلاک ہوئے کیونکہ وہ اپنے دوستوں کو چھوڑ کر نہیں جانا چاہتے تھے اور وہ ایک دوسرے کی ڈھال بنے۔ دوسری جانب ترکی میں حکام نے کہا ہے کہ بیلجیئم کے ایک شہری کو پیرس حملوں سے تعلق کے شبہ میں اُس وقت گرفتار کیا گیا ہے جب وہ دو دیگر مشتبہ شدت پسندوں سمیت شام جا رہے تھے مراکشی نژاد احمد داھمانی کو ترکی ساحلی شہر انتالیہ کے ایک ہوٹل سے حراست میں لیا گیا۔ایک ترک عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا کہ 26 سالہ ملزم کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ پریس میں حملے کرنے والوں سے رابطے تھا۔ انھوں نے کہا کہ داھمانی ایک ہفتے قبل ایمسٹرڈم سے آئے تھے اور دو دیگر مشتبہ شدت پسندوں کے ساتھ شام جانے کی تیاری کر رہے تھے۔ ان افراد کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔برسلز میں ’دہشت گردی کا خطرہ‘، سکیورٹی ہائی الرٹ
وقتِ اشاعت : November 22 – 2015