کوئٹہ: ایک سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کو قلت آب اور تباہ کن زلزلے کے دوہرے خطرات لاحق ہوگئے ہیں ، زیر زمین پانی محفوظ حد سے بھی زیادہ نکال دیا گیاجس کی وجہ سے زمین سالانہ 10سینٹی میٹر کی اوسط سے بیٹھنے رہی ہے‘ماہرین نے اس صورتحال کو زلزلہ کے فالٹ لائن پر واقع شہر کے لئے تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اب زلزلہ آیا تو وہ اپنی شدت سے دوگنا زیادہ تباہ کن ثابت ہوگا ‘تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں نصب گلوبل پوزیشننگ سسٹم (جی پی ایس ) 2006سے نصب ہے جی پی ایس کا بنیادی کام زمین کی حرکت کا پتہ لگانا ہے تاہم جی پی ایس نے 2006سے 2009تک حیران کن طور پر زمین نیچے بیٹھنے کا ڈیٹا فراہم کیا جو ماہرین کے لئے چونکا دینے والا تھا، جی پی ایس کے ڈیٹا پر بلوچستان یونیورسٹی کے ماہر ارضیات ‘ اورماہر معدنیات نے امریکی یونیورسٹی بوسٹن کے ماہر ماحولیات کے تعاون سے تحقیق کی ، تحقیق کا پہلا حصہ گزشتہ برس بین الاقوامی سطح پر شائع ہوئی ہے تحقیق کے مطابق کوئٹہ کی زمین سالانہ 10سینٹی میٹر نیچے بیٹھ رہی ہے جس کی بنیادی وجہ زیر زمین پانی کا بے دریغ استعمال ہے، ماہرین کے مطابق صوبائی دارالحکومت میں زیر زمین پانی محفوظ حد سے بھی زیادہ نکالا جاچکا ہے جس کی وجہ سے زمین کی تہہ میں خالی جگہ بن رہے ہیں اور زمین بیٹھتی چلی جارہی ہے، تحقیق میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ وادی کوئٹہ شدید موسمی تبدیلیوں کی زد میں بھی ہے ، سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر کے مطابق 25سال قبل پہاڑوں پر درخت اور جنگلات شہر کی نسبت زیادہ تھے تاہم اب پہاڑوں کی بجائے شہر میں درخت زیادہ ہیں ، شہر کی آبادی بھی بڑھ گئی ہے جس کی وجہ سے نباتات اور انسانوں کیلئے پانی کی ضرورت میں کئی گناہ اضافہ ہوگیا ہے ، اس اضافے نے لوگوں کو زیر زمین پانی استعمال کرنے پر مجبور کیا جس کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح روز بروز نیچے گرتی چلی جارہی ہے جو زمین بیٹھنے کا سبب بن رہی ہے ، ماہرین نے تحقیق میں شہر کے نواحی علاقے بلیلی اور گاہی خان چوک پر زمین کی سطح پر پڑھنے والی دراڑ بھی دکھائے ہیں ماہرین کے مطابق یہ دراڑیں زمین نیچے بیٹھنے کی وجہ سے نمودار ہوئی ہیں جس سے اکثر عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، ماہرین کے مطابق 2006سے اب تک کوئٹہ کی زمین سالانہ 10سینٹی میٹر کی اوسط سے 116سینٹی میٹر یعنی 3.80فٹ نیچے بیٹھ چکی ہے، کوئٹہ میں جی پی ایس کے نگران پروفیسر دین محمد کاکڑ ہیں ‘ ماہر ارضیات دین محمد کاکڑ کے مطابق زمین کا نیچے بیٹھنے زلزلہ کا باعث تو نہیں بنے گا لیکن کوئٹہ 103کلومیٹر کی فالٹ لائن پر واقع ہے یہاں زلزلہ کبھی بھی آسکتا ہے ، ان کے مطابق اب کیونکہ زمین نیچے کمزور ہوگئی ہے ، اگر اب کوئی زلزلہ آیا تو اپنی شدت سے دو گنازیادہ نقصان کا باعث بنے گا، وہ اپنے اس خدشے کے دفاع میں دلیل دیتے ہیں کہ اگر کوئی شخص ریت پر دوڑے گا تو اسے تیز نہیں دوڑ سکے گا اور جلدی سے گزر نہیں سکے گا اگر وہ شخص ٹھوس سڑک پر دوڑے تو وہ آسانی سے اور جلدی گزر جائے گا، پروفیسر دین محمد کاکڑ کے مطابق بالکل اسی طرح کیونکہ زمین کمزور ہوگئی تو آنے والے زلزلے کا دورانیہ زیادہ ہوگا جس کی وجہ سے زیادہ نقصان کا اندیشہ ہے ، ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر 30لاکھ کی آبادی ہولناک زلزلہ سے بچ بھی گئی تو آئندہ دس سے پندرہ سالوں میں یہاں پانی ختم ہوجائے گا اور یہ شہر ویران ہوجائے گا، تحقیق میں زمین کو مزید نیچے بیٹھنے سے بچانے کے لئے ڈیمز کی تعمیر کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تجویز دی گئی ہے کہ زیر زمین پانی کے استعمال کی فی الفور روکا جائے۔