|

وقتِ اشاعت :   November 24 – 2015

کوئٹہ :  بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے شہید جلیل ریکی اور یونس بلوچ کی برسی پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے جس مقصد کیلئے اپنی جانیں قربان کی ہیں، اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے ہمیں مزید قربانیاں دینی ہیں بلوچ شہدا کی قربانیوں کا مقصد بلوچ قومی آزادی کی جد وجہد میں بلوچ قوم نے بیش بہا قربانیاں دی اور ہنوذ جاری ہیں آج بلوچ شعوری طور پر جد و جہد کا حصہ ہے جسے ریاست مظالم سے کچلنے کی کوششوں میں مصروف ہے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ آج مشکے سے لاپتہ کئے جانیوالے رزاق بلوچ، شربت بلوچ اور ماسٹر بلوچ کی لاشیں پھینکی گئیں جن کے اغوا ء کا ذکر بی این ایم نے پہلے ہی میڈیا میں کرچکا ہے میڈیا اور انسانی حقوق کے اداروں کو اس کا گواہ بننا چاہئے آج ہی آواران کے مختلف علاقوں پیراندر زیلگ ، گزی اور زرانکولی کو فورسز نے گھیرے میں لیکر گھروں میں گھس کر لوگوں پر تشدد کیا اور پیراندر گزی کے اسکول پر قبضہ کر لیا اور اساتذہ کو زد و کوب کرکے چھوڑ دیا مرکزی ترجمان نے کہا کہ گزشتہ دنوں مند میں لگائے گئے میڈیکل کیمپ فوٹوسیشن کے علاوہ کچھ نہیں دکھاوے کے میڈیکل کیمپ لگاکر یا اس قسم کی دوسری سرگرمیوں سے بلوچوں کے دلوں میں ریاست کے لیے ہمدردی پیدا نہیں کی جاسکتی آج پورے بلوچستان میں ریاست نے بیشتر علاقوں کے اسکول و ہسپتالوں پر قبضہ کرکے وہاں اپنے کیمپ قائم کئے ہیں جس کی وجہ سے بلوچ تعلیم و صحت و زندگی کی تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں دشمن نے اپنے مظالم کوزندگی کے ہر شعبے میں اس حد تک پھیلایا ہے کہ آج بلوچ کے لیے اپنے ہی سرزمین پر زندگی گزارنا مشکل ہوگیا ہے۔تمام انسانی بین الاقوامی و جنگی قوانین کو پامال کرکے بلوچ کی نسل کشی کی جارہی ہے ریاست بلوچ ڈاکٹروں اور ٹیچروں کو آئے روز اغوا ء کرکے ان کی تشدد زدہ مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینک رہی ہے یا ٹارگٹ کلنگ کا شکار بنا رہی ہے جس کی مثال پرو فیسر صبا ء دشتیاری،پروفیسر رزاق بلوچ،ایجوکیشنسٹ زاہد آسکانی بلوچ و دیگر ہزاروں بلوچ ڈاکٹروں کے جبری اغواء و مسخ شدہ لاشیں پھینکنا ہے ڈاکٹر دین محمد بلوچ اور ڈاکٹر اکبر مری کئی سال سے فورسز کے ہاتھوں اغواء کے بعد لاپتہ ہیں انہوں نے کہا کہ مسلسل جاری مظالم کے دوران اس قسم کی نمائشی میڈیکل کیمپ ایک مذاق سے کم نہیں نہ کہ اس قسم کی نمائش سے دشمن عالمی میڈیا میں اپنے لیے ایک مثبت تاثر قائم کرنے میں کامیاب ہوسکتا ہے کیونکہ2013 ء میں صحافیوں کے سامنے مشکے میں فورسز کی کارروائی زدہ زلزلہ متاثرین کے لیے لگائے گئے امدادی و میڈیکل کیمپ پر یلغار کو اب تک دنیا نہیں بھولی جس کی خبر خود میڈیا میں آچکی ہے ترجمان نے آخر میں کہا کہ ہم عالمی انسانی حقوق کے تنظیموں و میڈیا کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آکر بلوچستان کا دورہ کرکے صورتحال کا غیر جانبدارانہ جائزہ لیکر حقائق دنیا کے سامنے لائیں۔