|

وقتِ اشاعت :   November 25 – 2015

کوئٹہ: بلوچ نیشنل فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے ایک ہفتے کے دوران مشکے سمیت بلوچستان کے مختلف علاقو ں سے ایک درجن کے قریب مغوی بلوچ نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے، بولان سے اغوا کئے گئے خواتین و بچوں کی عدم بازیابی اور مختلف علاقوں میں جاری آپریشن کے خلاف جمعرات 26نومبر کو بلوچستان بھر میں شٹر ڈاؤن و پہیہ جام ہڑتال کی کال دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں فورسز نہتے عوام کو بے دردی سے نشانہ بنا رہے ہیں۔ہزاروں کی تعداد میں فورسز کی تحویل میں موجود بلوچ اسیران کو روزانہ کی بنیاد پر نشانہ بنا کر فورسز دیدہ دلیری کے ساتھ ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک رہے ہیں۔ گزشتہ روز فورسز نے مشکے میں رزاق دیدگ ولد جمعہ، عنایت ولد رسول بخش اور شربت ولد جمعہ کو قتل کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں انتظامیہ کے حوالے کیں جنہیں چند ہفتوں قبل فورسز نے ان کے گھرا و ربازار سے اغواء کیا تھا۔ اسیران کو قتل کر فورسز انہیں مقابلے میں مارنے کا جھوٹا دعویٰ کررہی ہیں، حالانکہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ حراست میں شہید ہونے والے نوجوان فورسز کی تحویل میں تھے۔ جنہیں شدید تشدد کے بعد شہید کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں مقامی انتظامیہ کے حوالے کی گئیں۔ بی این ایف کے ترجمان نے کہا بلوچ عوام پر ریاستی جبر شدت کے ساتھ جاری ہے، انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی بلوچ عوام پرجاری ریاستی جبر کو مزید سنگین کرنے کا سبب بن رہی ہے۔ رواں مہینے بولان کے مختلف علاقوں سے ایک آپریشن کے دوران فورسز نے سینکڑوں لوگوں کو اغواء کیا تھا، جن میں دو درجن سے زائد خواتین بھی شامل ہیں۔ مغوی خواتین بچے تاحال فورسز کی تحویل میں ہیں جو کہ جنگی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔بی این ایف کے ترجمان نے اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ بلوچ عوام پر فورسز کی طاقت کے وحشیانہ استعمال کو روکنے اور خواتین و بچوں سمیت ہزاروں کی تعداد میں لاپتہ بلوچ فرزندوں کی بازیابی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ مزکورہ اداروں کی خاموشی کو فورسز اپنا خاموش حمایتی سمجھ کر بلوچ اسیران کو روزانہ کی بنیاد پر قتل کرکے ان کی لاشیں پھینکنے کا مرتکب ہو رہے ہیں۔ بلوچ نیشنل فرنٹ نے بلوچ عوام سے اپیل کی کہ وہ 26 نومبر بروز جمعرات بی این ایف کے ہڑتال کو کامیاب بنا کر بلوچستان میں جاری ریاستی قبضہ گیریت و ظلم و جبر سے اپنی نفرت کا اظہار کریں۔