|

وقتِ اشاعت :   November 27 – 2015

کوئٹہ : بی ایس او آزاد کی مرکزی کونسل سیشن کے دوسرے روز سیاسی صورت حال کے ایجنڈے پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے بی ایس او آزاد کے رہنماؤں نے کہا کہ وقت و حالات کے مطابق بی ایس او آزاد نے بلوچ آزادی پسندپارٹیوں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر جمع ہونے اور ایک کونسل تشکیل دینے کے لئے 2013میں ایک کمیٹی تشکیل دی۔بی ایس او آزاد کی اس کمیٹی نے تمام بلوچ آزادی پسند پارٹیوں کو اپنا ایک کونسل تشکیل دینے اور اختلافات کے حل کے لئے بذریعہ ڈرافٹ اپنے تجاویز پیش کیے ۔ تاکہ بلوچ پارٹیاں اپنے آپسی اختلافات کو آپس میں مل بیٹھ کر حل کر سکیں۔مگر طویل عرصہ گزرنے کے باوجود بہت سے پارٹیوں نے نہ صرف جواب دینے سے گریز کیا بلکہ بی ایس او آزاد کی اس نیک نیتی پر مبنی عمل کو وقت سے پہلے ایک تنظیم کے ذمہ دار کی طرف سے اپنے ایک آرٹیکل میں میڈیا میں لایا گیا۔بی ایس او آزاد نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرکے تمام تنظیم و پارٹیوں سے ایک مرتبہ پھر رابطہ کیا، اور انہیں ایک مشترکہ کونسل کی تشکیل کے لئے زور دیا۔ لیکن بی این ایم کے علاوہ بی آر پی، حیر بیار مری اور مہران مری نے کسی قسم کا کوئی جواب نہیں دیا۔اس سے مشترکہ جدوجہد کے حوالے سے ان کی سرد مہری کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ بی ایس او آزاد کی مخلصانہ کوششوں پر بی آر پی، حیر بیار مری، مہران مری کی خاموشی سے اتحاد کے لئے ہماری طرف سے کی جانے والی کوششیں وقتی طور پر تعطل کا شکار ہو گئے ۔ بی ایس او آزاد کی مرکزی کونسل نے ایک مرتبہ پھر تمام سنجیدہ حلقوں سے اپیل کی کہ وہ بی ایس او آزاد کی تجاویز پر غور کرکے اپنے تجاویز قومی اتحاد کے لئے پیش کرکے اپنا ایک مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دیں۔ بی ایس او آزاد ایک اسٹوڈنٹ تنظیم کی حیثیت سے ان کی ہر ممکن مدد کرنے کو اپنا قومی فریضہ سمجھتی ہے کیوں کہ قومی آزادی کے حصول کے لئے انقلابی معیار پر پورا اُترنے والے اتحاد کی تشکیل موجودہ وقت کی اہم ترین ضروت ہے۔ بی ایس او آزاد کی مرکزی کونسل سیشن نے اس بات زور دیا کہ عالمی رائے عامہ کو بلوچ قوم پر ہونے والے ریاستی مظالم کے حوالے آگاہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ بین الاقوامی سطح پر تنظیم کو فعال کیا جائے۔کیوں کہ ریاستی ادارے بلوچ قومی تحریک کے خلاف بین الاقوامی سطح پر بھرپور پروپیگنڈے مصروف ہیں۔ 3نومبر کواجلاس کے تیسرے اور آخری روز میں تنقید برائے اصلاح، سوال و جواب کے ایجنڈوں پر مباحثہ کے بعدقائم مقام چیئرپرسن نے کونسل سے اپنا اختتامی خطاب کیا۔ اپنے اختتامی خطاب میں بانک کریمہ بلوچ نے کہا کہ انسان کو پیدا ہونے اور مرنے کا اعزاز صرف ایک بار ملتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اس اعزاز کوقومی اجتماعی مفادات کے لئے استعمال کریں۔سیاسی حوالے سے بالغ اور قومی شعور سے لیس ہو کر بلوچ نوجوان اپنے زندگی گزارنے کا راستہ متعین کریں۔ کیوں کہ نوجوان طبقے کے منفی یا مثبت کردار کا اثر براہ راست قومی اجتماعی زندگی پر پڑتا ہے۔ بانک کریمہ بلوچ نے کہا کہ آج میں بی ایس او آزاد کا ممبر ہونے کو اپنے لئے ایک اعزاز سمجھتی ہوں، کیوں کہ اسی مقدس پلیٹ فارم سے ہمیں ایسے سنگت ملے ہیں جنہوں نے اپنی تمام وقت، زندگی حتیٰ کہ اپنے خاندان بھی مقصد کے لئے قربان کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج چئیرمین زاہد جان، شہید رضا جہانگیر، شہید شکور بلوچ، شہید شفیع بلوچ، کمبر چاکر بلوچ، رسول جان، کمال بلوچ سمیت اُن تمام کارکنان کی عدم موجودگی جہاں باعثِ تکلیف ہے، وہیں ان کی قربانیوں کا ثمر تنظیم کے نئے کیڈرز کی صورت میں ہمارے سامنے ہے جو کہ ہمارے لئے باعث فخر ہے۔بانک کریمہ بلوچ نے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود تنظیم کا خود کو فعال رکھنا اور ان سخت حالات میں قومی سیشن منعقد کرنا تمام کارکنان کی انتھک محنت و جدوجہد کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ قابض دشمن ہر حال میں ہمیں ختم کرنا چاہتی ہے جس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، اور ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے ہم اس حقیقت کا ادراک کرکے اس کے خلاف عمل پھیرا ہیں۔ لیکن ہم ان تکالیف کو کبھی نہیں بھول سکتے جن سے ہمارے اپنوں نے سخت حالات میں ہمیں دوچار کیا۔ان دوستوں نے معمولی باتو ں سے تنظیم کو چھوڑکر در اصل اپنی زندگی کے قیمتی مواقع ضائع کیے ہیں۔کیوں کہ بی ایس او آزاد جیسی تنظیم میں رہ کر وہ نہ صرف اپنی تربیت کر سکتے تھے بلکہ اپنی صلاحیتوں کو ادارے کے اندر رہتے ہوئے قومی تحریک کے لئے استعمال کر سکتے تھے۔بانک کریمہ بلوچ کی اختتامی خطاب کے بعد آئندہ لائحہ عمل کے تحت تنظیمی سرگرمیوں میں بہتری لانے اور اگلے تین سالوں کی پالیسی تشکیل دینے کے لئے فیصلے لئے گئے۔اجلاس کے آخر میں الیکشن کمیشن نے الیکشن کروائے۔ جس میں نئی مرکزی کابینہ و سنٹرل کمیٹی کے ممبران کا انتخاب کیا گیا۔بی ایس او آزاد کی مرکزی کابینہ میں بانک کریمہ بلوچ چیئرپرسن، کمال بلوچ سینئر وائس چیئرمین، ڈاکٹر سلیمان بلوچ جونیئر وائس چیئر مین، عزت بلوچ سیکرٹری جنرل، جیہند بلوچ سینئر جوائنٹ سیکرٹری، عادل بلوچ جونیئر جوائنٹ سیکرٹری اور لکمیر بلوچ انفارمیشن سیکرٹری منتخب ہوئے۔ نو منتخب کابینہ و سنٹرل کمیٹی کے ارکان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ عظیم شہدا کی مقدس پلیٹ فارم کو متحرک و فعال رکھنے میں اپنا ہر ممکن کردار ادا کریں گے۔