کوئٹہ : عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی کے امکانات انتہائی کم ہے کیونکہ اس وقت موجودہ سیٹ اپ میں نام نہاد قوم پرست اسٹیبلشمنٹ کی جی حضوری میں بھر پور خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ہمیں اقتدار میں لانے والے کوئی اور ہوتے تواقتدار کے دوران لاشیں نہ اٹھا تے۔سیاستدانوں کا کرپشن کے متعلق بلا تفریق احتساب ہو ناچا ہئے مگر موجودہ حکومت میں سیاستدانوں کو احتساب کے نام پر انتقام کا نشانہ بنا یا جا رہا ہے اے این پی کو گمنام لوگوں کے ذریعے مٹانے کی ناکام کوشش کے بعد اب احتساب کے نام پر اے این پی کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر ہم نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی اور کرتے رہیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع قلعہ عبداللہ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے محمد اقبال کی 15 ساتھیوں سمیت عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کر نے کے موقع پر کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری حاجی نظام الدین کاکڑ، سینئر نائب صدر ارباب عمر فاروق، محبت کاکڑ، سید میر علی آغا اور دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ محمد اقبال اور ان کی ساتھیوں کو اے این پی میں شامل ہو نے پر مبارکباد پیش کر تے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ وہ اے این پی میں فعال کردار ادا کرینگے۔ اور ہم ان ساتھیوں کا شکر گزار ہے کے اقتدار پارٹی چھوڑ کر اپوزیشن پارٹی میں شامل ہو گئے اور موجودہ حالات میں مرکز میں اور صوبے میں حقوق اور آنے والا وزیراعلیٰ بھی مسلم لیگ ن کا آنے کا امکان ہے مگر ان لوگوں نے پھر بھی اے این پی میں شمولیت کر کے پشتون دوستی کا ثبوت دیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومت کے تبدیلی کا امکان انتہائی کم ہے اے این پی بلوچستان میں اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔زورآور لو گوں کو موجودہ سیٹ اپ میں شامل جماعتوں کی قیادت اچھے کام کر رہی ہے۔ اس لئے تبدیلی کی امکانات انتہائی کم ہے ڈاکٹر مالک اور ان کی کابینہ زور آور لو گوں کیلئے اچھے خدمات سرانجام دے رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اقتدار میں لانے والے زور آور لوگ ہو تے تواقتدار کے دوران پارٹی رہنماؤں وزراء اور کارکنوں کے لاشیں نہ اٹھا تے جو حکومت کے دوران اپنے کارکنوں اور رہنماؤں کے لاشیں اٹھا تے ہیں وہ کبھی بھی کسی کے کہنے پر اقتدار حاصل نہیں کر سکتے بلکہ عوام کا دیا ہوا مینڈیٹ ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات افسوس ہے کہ ایک طرف تو جمہوریت کے دعوے کر تے ہیں اور دوسرے طرف ان اکابرین کے پرو کار سمجھتے ہیں مگر اس کے باوجود بلوچستان میں تیسری جماعت کو اقتدار ملی اور صوبے کے پہلی پوزیشن حاصل کر نیوالے جماعت اقتدار کے بھاگ دوڑ کیلئے کوششیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر مالک کو 10 دن پہلے اقتدار سے الگ ہو نا چا ہئے مگر وہ کیوں اقتدار سے الگ ہو کیونکہ جن قوتوں نے ان کو اقتدار دیا وہ کبھی بھی نہیں چاہتے کہ جی حضوری کرنے والوں کو اقتدار سے الگ کریں انہوں نے کہا کہ اے این پی نے ہمیشہ اپوزیشن میں مثبت اپوزیشن کا کردار ادا کیا اور دنیا میں کوئی بھی جمہوریت اپوزیشن کے بغیر نہیں رہ سکتے انہوں نے کہا کہ جب2008 کے انتخابات میں عوامی نیشنل پارٹی اقتدار میں آئے تو گمنام لو گوں کے ذریعے دبانے کی کوشش کی اور تمام حربے ناکام ہونے کے بعد اب اے این پی کو احتساب کے نام پر دبانے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہاں پر احتساب نہیں بلکہ انتقام لیا جا رہا ہے زرداری کو 16 تک کیسوں میں پسایا گیا مگر آخر میں تمام تر الزامات کے باوجود عدالت نے ان کو بری کیا اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں کو احتساب کے نام پر دبانے کی کو شش کر رہے ہیں ہمیں خوشی ہو تے ہیں احتساب ہو مگر آخر میں ثابت کر نا ہوگا ایسا نہ ہو احتساب کے نام پر کسی کو ذلیل کیا جائے یہ ہم کبھی بھی برداشت نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ2008 میں خودکش دھماکوں ٹارگٹ کلنگ کے باوجود وطن کو نہیں چھوڑا اور مشکل حالات کے باوجود بھی عوام کے ساتھ رہے تو اب کبھی بھی وطن کو نہیں چھوڑینگے اور عوام کے ساتھ رہینگے۔ اس سے قبل نئے شامل ہونے والوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی اور اس کی قیادت نے قومی اہمیت حامل کے ایشوز پر جس جرت مندانہ طریقے سے آواز اٹھائی چھوٹے حکومتی وحدتوں کے سیاسی ، سماجی، معاشی حقوق کو اجاگر کر نے کیلئے جمہوری آئینی وسیاسی طریقے سے وہ اقدامات اٹھائے جس کی یقیناًمستقبل دوررس اثرات مرتب ہو۔