کوئٹہ: بی ایس او آزاد کی مرکزی کمیٹی کا پہلا اجلاس زیر صدارت مرکزی چیئرپرسن بانک کریمہ بلوچ منعقد ہوا۔ اجلاس میں تنظیمی امور، سیاسی صورت حال اور آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہے۔عظیم بلوچ شہدا کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی کے بعد اجلاس کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بانک کریمہ بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوی تحریک قومی پارٹیوں اور آرگنائزیشنز کی موجودگی کی وجہ سے ہی اپنا تسلسل برقرار رکھ پائی ہے۔ابتدائی آزادی کی تحریکیں تجربے کی کمی اور اداروں کے بجائے افراد پر انحصار کرنے کی وجہ سے اپنا تسلسل برقرار رکھنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔ لیکن نئے صدی کی شروعات میں شروع ہونے والی آزادی کی تحریک کو ماضی کی غلطیوں کا تجربہ حاصل تھا، پارٹیوں کی تعمیر و تشکیل میں توجہ کی وجہ سے آزادی کی تحریک معاشرے کے ایک طبقے کے بجائے تمام طبقات کے لئے قابل قبول ہوئی، بلوچ معاشرے کے تمام طبقات کی آزادی کی تحریک میں شرکت سے ریاستی ادارے اور قوم پرستی کے ناٍم پر سیاست کرنے والے شخصیات و نام نہاد پارٹیوں کو اپنی زوال نظر آنے لگی، اسی لئے مدمقابل دشمن نے بھی تحریک کو کاؤنٹر کرنے کے لئے اپنے حکمت عملی ترتیب دئیے۔شروع میں نوجوانوں کو اغوا و لاپتہ کرکے تحریک سے دور کرنے کی کوششیں کی گئیں، لیکن ناکامی کے بعد مغوی بلوچ سیاسی کارکنان کی لاشیں پھینکنے کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا جو کہ تاحال جاری ہے۔ ریاست مارو اور پھینکو پالیسی کے تحت اب تک ہزاروں نوجوان اغواء کے بعد حراستی مراکز میں شہید کرکے انہیں جعلی مقابلو ں میں مارنے کا دعویٰ کررہی ہے ۔بانک کریمہ بلوچ نے کہا کہ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بلوچ عوام کو متحرک کرنے اور انہیں ایک منزل تک لیجانے کا واحد ذریعہ اداروں کے اندر رہ کر جدوجہد کرنے میں ہی ہے، اس حقیقت کا ادراک کرکے ریاست و اس کے کاسہ لیسوں نے حقیقی بلوچ پارٹیوں کی افادیت کو کم کرنے کے لئے ایک منصوبے کے تحت منفی پروپگنڈوں و زہر افشانیوں کا ایک سلسلہ شروع کیا،جس کے اثرات موثر حکمت عملی اور معاملہ فہم سیاسی کارکنان کی برداشت نے بروقت زائل کردیا۔ گذشتہ تین سالوں سے مختلف عناصر تنظیمی آئین کو چیلنج کرتے ہوئے غیر سیاسی سرگرمیوں کا حصہ بن کر تنظیم خلاف باقاعدہ کمربستہ ہوئے تھے مگر تنظیمی قیادت کی صبر تحمل و تنظیمی کارکنان کی تنظیم سے سچی وابستگی ،بلوچ عوام کی والہانہ جذبہ اور بیسیویں کامیاب سیشن کے انعقاد نے ان عناصر کی حقیقت عیان کردی ۔بی ایس ا و آزا د بلوچ سیاست میں ایک جز کی حیثیت سے اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرتے ہوئے بلوچ قومی تحریک کی تسلسل کو برقرار رکھنے کیلئے جدوجہد کررہی ہے ، لیکن ریاست کثیر الجہتی کاؤنٹر پالیسیوں پر عمل پھیرا ہے،پروپگنڈوں میں ناکامی کے بعد بلوچ عوام کو مایوس کرنے اور انہیں جدوجہد سے دور کرنے کے لئے میڈیا ٹرائل اور طاقت کے بے دریغ استعمال کے ساتھ ساتھ مختلف حربوں کا سہارا لیا جا رہا ہے۔۔بانک کریمہ بلوچ نے کہا کہ حالات کا تقاضا یہی ہے کہ بلوچ نوجوان اداروں سے وابستہ ہو کر قومی آزادی کی تحریک کے لئے اپنا کرداراد ا کریں۔ کیوں کہ مضبوط تنظیم وپا رٹیوں کے بغیر جدوجہد بھڑک بازی اورسعی لاحاصل کے سوا کچھ نہیں۔سیاسی صورت حال کے ایجنڈے پر مباحثہ کرتے ہوئے بانک کریمہ نے کہا کہ ہمسایہ خطوں میں رونماء ہونے والے واقعات اور سیاسی تبدیلیاں بلوچ قومی تحریک پر بھی تیزی سے اثر انداز ہورہے ہیں چائنا کی پاکستان سے کھربوں ڈالر کی سرمایہ داری کے معاہدات پر دستخط اور بلوچستان میں بڑھتا ہوا چینی اثرو روسوخ بلوچ سیاسی تحریک کیلئے ایک لمحہ فکریہ ہے اور بلوچ قومی وسائل پر دسترس حاصل کرنے کی وجہ سے آزادی کی تحریک صرف ریاست سے برسرِ پیکار نہیں، بلکہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیاں اور پاکستان کی مدد کرنے والے ممالک بلواسطہ یا بلا واسطہ بلوچ قومی تحریک کے خلاف برسرِ پیکار ہیں۔ریاستی فورسز طالبان کے خلاف جنگ کے نام پر مختلف ممالک سے حاصل ہونے والے فوجی ساز و سامان کو بلوچ نسل کشی کے لئے استعمال کررہے ہیں۔بلوچستان میں چائنا کی سرمایہ کاری اور چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور کی منظوری کے بعد اس طرح کی کاروائیاں انتہائی شدت کے ساتھ جاری ہیں۔بانک کریمہ بلوچ نے کہا کہ ریاست بلوچ وسائل کو جہاں سستے داموں بیچ کر اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے استعمال کررہی ہے، وہیں بلوچ جغرافیے کو بھی چائنا کے جنگی و معاشی مفادات کے لئے چائنا کے حوالے کررہی ہے۔ لیکن ریاست کو جلد یا بدیر یہ حقیقت ماننا پڑے گا ۔بانک کریمہ بلوچ نے خطے کی بدلتے ہوئے حالات کے تناظر میں بلوچ سیاسی کارکنوں پر زور دے کرکہا کہ وہ ریاستی میڈیا ٹرائل اورپروپگنڈوں پر کان دھرنے کے بجائے اپنی تمام تر توانائیاں بلوچ عوام میں سیاسی شعور بیدار کرنے لئے خرچ کریں۔کیوں کہ سیاسی حوالے سے باشعور معاشرے کو کسی قسم کا پروپگنڈہ و جھوٹی باتیں مایوس نہیں کرسکتے۔اجلاس میں آئندہ لائحہ عمل کے تحت تنظیمی سرگرمیوں میں تیزی اور بہتری لانے کے لئے مختلف فیصلے لئے گئے۔ میڈیا میں تنظیم کی نمائندگی کے لئے مرکزی چیئرپرسن سمیت وائس چئیرمین کمال بلوچ اور لطیف جوہربلوچ کا انتخاب کیا گیا۔تنظیمی سرگرمیوں میں وسعت لانے کے لئے مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔