|

وقتِ اشاعت :   December 5 – 2015

کوئٹہ: وائس فاربلوچ مسنگ پرسنزکے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا کہ8 اکتوبر2015 میں بو لان کے علاقے میں ایک وسیع آپریشن کیا گیا جس کے بارے میں حکومتی اداروں اور فورسز کے بیانات میڈیا پربھی نشر ہو چکے ہیں اس آپریشن کے دوران خواتین اور بچوں کی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کی اطلاعات موصول بھی ہوئی اس واقع کے حوالے سے سیاسی انسانی حقوق کے تنظیموں نے اپنے بیان بھی جاری کئے ہیں۔اپنے جاری کر دہ بیان میں انہوں نے کہا کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اپنے ذرائع اس واقع کے بارے میں مچھ شہر کے مقامی لو گوں سے معلومات حاصل کی جن کے مطابق حقیقاً فورسز کو خواتین اور بچوں کوتحویل میں لے کر جا تے ہوئے دیکھا گیا 8 نومبر اور اس سے پیشگی فورسز کی بڑی تعداد جنگی ساز وسامان کے ساتھ مچھ شہر کے فورسز مقامات کے علاوہ شہر میں قائم گراؤنڈ میں موجود تھے جہاں پرفورسزگاڑیوں کے علاوہ ہیلی کاپٹر بھی اکثر اتر تے رہے فورسز کیمپ بھی شہر میں واقع ہے اس کے علاوہ وی بی ایم پی نے اپنے ذرائع سے حکومتی اداروں کے حمایتی لو گوں سے بھی اس واقع کے حوالے سے معلومات حاصل کی تو انہوں نے بھی خواتین اور بچوں کی گرفتاری کی تصدیق کی وی بی ایم پی نے لاپتہ خواتین اور بچوں کے لواحقین سے ہر ممکن رابطے کی کوشش کی لیکن حالات کی غیر موزوں ہو نے کی وجہ سے ان سے رابطہ نہیں ہو سکا بولان کے مختلف علاقوں میں وقتاً فوقتاً فورسز کے آپریشنز کی وجہ سے ان علاقوں تک رسائی عام شہریوں کیلئے ممکن نہیں جس کی وجہ سے معلومات تک رسائی میں بھی مشکل پیش آرہی ہے علاوہ ازیں لاپتہ خواتین وبچوں کے لواحقین خوف کی وجہ سے قانونی کا رروائی کر نے سے کترا رہے ہیں انہیں خدشہ ہے کہ وہ اپنے پیاروں کے بازیابی کیلئے قانونی راستہ اختیار کر نے سے انہیں بھی لاپتہ کیا جائے گا۔ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ لاپتہ کئے گئے خواتین اور بچوں کے خاندانوں کا مختلف تنظیموں کے ساتھ سیاسی روابط رہے ہیں۔ حالات جو بھی ہو خواتین اور بچوں کی ریاستی اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگی آئین وقانون اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ جنگی حالات بھی خواتین ، بچوں اور افراد کی حقوق کی تحفظ تمام ریاستوں اور ان کے اداروں پر لا زمی قراردی گئی ہے ملکی قوانین بھی کسی بھی صورت خواتین اور بچوں کی جبری گمشدگی کی اجازت نہیں دیتا۔ اس بابت سیاسی وانسانی حقوق کی تنظیمیں اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اور انصاف کی فراہمی کیلئے بنا ئے گئے اداروں سے اپیل ہے کہ وہ خواتین اور بچوں کی جبری گمشدگیوں کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں اس حوالے سے ایک تحقیقاتی کمیتی تشکیل دی جائے جوکہ معاشرے اہل دانش پر مبنی ہو جس میں سیاسی تنظیموں کے افراد، صحافی حضرات انسانی حقوق کے کارکن شامل ہو جن کو مکمل تحفظ فراہم کی جائے کہ وہ آزادانہ طور پر متاثرہ علاقوں میں تحقیقات کر کے معلومات اکھٹا کر نے کے بعد منصفانہ رپورٹ شائع کریں۔