|

وقتِ اشاعت :   December 5 – 2015

کوئٹہ: مسلم لیگ(ن) کے رہنما ،سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی ورکن صوبائی اسمبلی میر جان محمد جمالی نے کہا ہے کہ مری معاہدے کے بارے میں بلوچستان کے پارلیمنٹری ارکان کو نہ پہلے اعتماد میں لیا گیا ہے اور نہ اب انہیں حکومت کی تبدیلی کے بارے میں اعتماد میں لیا جارہا ہے ،جمعیت علماء اسلام جس طرح مسلم لیگ (ن) کے ساتھ وفاقی حکومت میں شامل ہے اسطرح بلوچستان میں بھی حکومت میں شامل ہوناچاہئے۔یہ بات انہوں نے جمعہ کو ’’این این آئی‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ میرجان محمد جمالی نے کہا کہ الیکشن 2013ء کے بعد پنجاب،سندھ اور خیبر پختونخوا میں وہاں کے ارکان پارلیمنٹ نے خودحکومتیں بنائیں جبکہ بلوچستان میں حکومت سازی کا فیصلہ اسلام آباد میں بیٹھ کر کیا گیا مری معاہدے کے بارے میں اسوقت بلوچستان کے ارکان پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور نہ ہی اب حکومت کی تبدیلی کے وقت اعتماد میں لیا جارہا ہے اور نہ ہی حکومت کی تبدیلی کے بارے میں کوئی پارلیمانی گروپ کا اجلاس منعقد ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں مسلم لیگ(ن) کے ارکان صوبائی اسمبلی کی تعداداسوقت 22ہے جبکہ رکن اسمبلی اکبر آسکانی کی سیٹ خالی ہے مسلم لیگ کے 9ارکان پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات جیت کر آئے جبکہ دیگر ارکان اسمبلی نے کامیابی کے بعد مسلم لیگ (ن) میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کیا تھااس وقت خیال ظاہر کیا جارہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) ہی بلوچستان میں اقتدار میں آرہی ہے جبکہ اسکے برعکس حکومت بنی اوربلوچ ، پشتون قوم پرستوں کو مری معاہدے کے تحت حکومت دیدی گئی ۔میر جان محمد جمالی نے کہا کہ بلوچستان کے موجودہ حکمرانوں کی ذمہ داری تھی کہ انہوں نے ناراض دوستوں کو واپس لانا ہے لیکن اس دوران قوم پرست جماعتوں نے ناراض رہنماوں کو وطن واپس لانے کیلئے کوئی کام نہیں کیا اپنی حکومت کے آخری تین مہینے میں کارکردگی دکھانے لگے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں مری معاہدے کے تحت وزارت اعلیٰ کی جو تبدیلی آنی ہے اس میں وزیراعلیٰ مسلم لیگ(ن) سے ہوناچاہئے جو وزارتیں اس وقت قوم پرست جماعتوں کے پاس ہیں وہ مسلم لیگ(ن) کو ملنی چاہئیں اور جو وزارتیں مسلم لیگ(ن) کے ارکان کے پاس ہیں وہ قوم پرست جماعتوں کو دی جانی چاہئیں۔میرجان محمد جمالی نے کہا کہ اڑھائی سال کے دوران مسلم لیگ (ن) کے حلقوں کو ترقیاتی کاموں میں بری طرح نظر انداز کیا گیا نصیرآباد ، جعفرآباد ، بولان اور کچھی میں کوئی بھی ترقیاتی کام نہیں ہوئے جس طرح لورالائی ،تربت ،خضدار میں میڈیکل کالج قائم کئے گئے ہیں اس طرح کا کوئی بھی میڈیکل کالج اور زرعی کالج نصیرآباد ڈویژن میں قائم نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کی بڑی قوت نصیرآباد ڈویژن ہے جہاں سے 4ارکان صوبائی اسمبلی بشمول ایک خاتون ایم پی اے اور کچھی ،بولان سے مسلم لیگ(ن) نے کامیابی حاصل کی لیکن انہیں اڑھائی سال کے دوران ترقیاتی کاموں میں بری طرح نظر انداز کیا گیا ۔انہو ں نے کہا کہ ہم اپنے حلقوں سے خود جیت کرآئے ہیں اگر ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی تواسکا سیاسی جواب دیں گے۔میر جان محمد جمالی نے کہا کہ ’’حتمی بچہ 22ماہ بعد پیدا ہوتا ہے اب ہم انتظار کر رہے ہیں کہ حتمی بچہ کب پیدا ہوگا‘‘ ۔ایک سوال کے جواب میں میر جان محمد جمالی نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کی بہتری میں کمانڈر سدن کمانڈ اورانکے ذیلی اداورں اور ایف سی کا بہت بڑا رول ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گوادرکاشغر روٹ کی تعمیر سے ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا گوادر کاشغر مغربی روٹ پر تیزی سے کام شروع کیا جائے۔