کوئٹہ: سیاسی افق پر دھنڈ چھٹنے لگے اور عنقریب یہ سرکاری اعلان ہونے والا ہے کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ بلوچستان کے بدستور وزیراعلیٰ رہیں گے اور مری معاہدے کے مطابق بلوچستان حکومت میں کوئی تبدیلیاں نہیں آرہی ہیں ڈاکٹر عبدالمالک اپنی پانچ سالہ دور حکومت مکمل کریں گے کیونکہ وزیراعظم پاکستان نے اپنا فیصلہ اپنے قریبی ساتھیوں کو بتا دیا ہے وزیراعلیٰ کے متوقع امیدوار نواب ثناء اللہ زہری ان دنوں اسلام آباد میں ہیں اور ان کی ملاقات وزیراعظم سے کسی بھی وقت متوقع ہے جس میں ان کو یہ فیصلہ بتا دیا جائیگا کہ وہ وفاقی حکومت کا وزیراعلیٰ تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اگر نواب زہری راضی ہوگئے تو ان کو بہت سی پیشکشیں کی جائیں گی اور ہر حال میں وزیراعظم ان کو خوش رکھنے کی کوششیں کریں گے یہ ساری تبدیلی اس وقت پیدا ہوئی جب وزیراعظم وطن واپس لوٹے اور ان کی ملاقات نیشنل سیکورٹی مشیر جنرل(ر) جنجوعہ سے ہوئی انہوں نے خطے اور ملکی سیکورٹی کی صورتحال سے آگاہ کیا اور خصوصاً بلوچستان کے بارے میں ان کو تفصیلاً بریفنگ دی جس میں یہ مشورہ بھی دیا گیا کہ بلوچستان میں سیاسی تبدیلیوں سے گریز کیا جائے اور ڈاکٹر عبدالمالک کو ان کی زبردست خدمات کے مقابلے میں مزید خدمت کا موقع دیا جائے تاکہ وہ بلوچ شدت پسندوں سے بات چیت کو عملی جامہ پہنائیں دوسرے الفاظ میں حکومت کی تبدیلی کیلئے مری معاہدے پر عمل معطل رکھا جائے اور ڈاکٹر مالک کو اجزت دی جائے کہ وہ پورے پانچ سال بلوچستان پر حکومت کریں وزیراعظم کی ذاتی خواہش تھی کہ وہ مری معاہدے پر عمل کر کے اپنی پارٹی کے ایک رہنماء نواب ثناء اللہ زہری کو وزیراعظم بنائیں چونکہ ملک میں طاقتور عناصر اس تبدیلی کے حق میں نہیں ہیں خصوصاً موجودہ سیکورٹی صورتحال کے پیش نظر اس قسم کی تبدیلی کی مخالفت کی جس پر وزیراعظم نے یہ فیصلہ کرلیا کہ ڈاکٹر مالک ہی وزیراعلیٰ رہیں گے اس کا سرکاری اعلان یا وزیراعظم کی جانب سے جلد متوقع ہے واضح رہے کہ جنرل جنجوعہ نے اپنی الوداعی دعوت میں اخبار نویسوں کے سامنے تاریخی تقریر کی جس میں وہ 10 منت تک وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک اس کی شخصیت اور کارکردگی کی تعریف کرتے رہے اس دعوت میں ہم سینئر صحافیوں کا مشترکہ اندازہ تھا کہ مری معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہوگا اور ڈاکٹر مالک ہی صوبے کے وزیراعلیٰ رہیں گے موجودہ سیٹ اپ میں کوئی دوسرا وزیراعلیٰ نہیں آئے گا مبصرین کا یہ خیال ہے کہ وزیراعظم ان تمام متاثرین کی ہمت افزائی کریں اور ان کو بڑی بڑی پیشکشیں کرسکتے ہیں تاکہ ان کی دل جوئی ہو اور اس فیصلے کی مخالفت نہ کریں دوسری جانب ڈاکٹر مالک کا رویہ بعض اتحادیوں کی طرف زیادہ سخت ہونے کا احتمال نظر آتا ہے اور ان کو زیادہ آزادیاں نہیں ملیں گی ڈاکٹر مالک کابینہ میں ردوبدل صرف موقع ملنے کی صورت میں کرینگے تاکہ اچھی حکمرانی سے لوگوں کی زیادہ بہتر خدمت کی جائے۔